جون ایلیا غزل - نیا اک ربط ہیدا کیوں کریں ہم - جون ایلیا

محمد وارث

لائبریرین
نیا اک ربط پیدا کیوں کریں ہم
بچھڑنا ہے تو جھگڑا کیوں کریں ہم

خموشی سے ادا ہو، رسمِ دوری
کوئی ہنگامہ برپا کیوں کریں ہم

یہ کافی ہے کہ ہم دشمن نہیں ہیں
وفاداری کا دعویٰ کیوں کریں ہم

وفا، اخلاص، قربانی، محبت
اب ان لفظوں کا پیچھا کیوں کریں ہم

ہماری ہی تمنا کیوں کرو تم
تمھاری ہی تمنا کیوں کریں ہم

نہیں دنیا کو جب پروا ہماری
تو پھر دنیا کی پروا کیوں کریں ہم

ہیں باشندے اسی بستی کے ہم بھی
سو خود پر بھروسا کیوں کریں ہم

چبا لیں کیوں نہ خود ہی اپنا ڈھانچا
تمھیں راتب مہیا کیوں کریں ہم

(جون ایلیا)
 

Qaisar Aziz

محفلین
نیا اک ربط پیدا کیوں کریں ہم
بچھڑنا ہے تو جھگڑا کیوں کریں ہم


خموشی سے ادا ہو، رسمِ دوری
کوئی ہنگامہ برپا کیوں کریں ہم


یہ کافی ہے کہ ہم دشمن نہیں ہیں
وفاداری کا دعویٰ کیوں کریں ہم


وفا، اخلاص، قربانی، محبت
اب ان لفظوں کا پیچھا کیوں کریں ہم


ہماری ہی تمنا کیوں کرو تم
تمھاری ہی تمنا کیوں کریں ہم


نہیں دنیا کو جب پروا ہماری
تو پھر دنیا کی پروا کیوں کریں ہم


ہیں باشندے اسی بستی کے ہم بھی
سو خود پر بھروسا کیوں کریں ہم


چبا لیں کیوں نہ خود ہی اپنا ڈھانچا
تمھیں راتب مہیا کیوں کریں ہم


(جون ایلیا)
نیا اک ربط پیدا کیوں کریں ہم
بچھڑنا ہے تو جھگڑا کیوں کریں ہم


خموشی سے ادا ہو، رسمِ دوری
کوئی ہنگامہ برپا کیوں کریں ہم


یہ کافی ہے کہ ہم دشمن نہیں ہیں
وفاداری کا دعویٰ کیوں کریں ہم


وفا، اخلاص، قربانی، محبت
اب ان لفظوں کا پیچھا کیوں کریں ہم


ہماری ہی تمنا کیوں کرو تم
تمھاری ہی تمنا کیوں کریں ہم


نہیں دنیا کو جب پروا ہماری
تو پھر دنیا کی پروا کیوں کریں ہم


ہیں باشندے اسی بستی کے ہم بھی
سو خود پر بھروسا کیوں کریں ہم


چبا لیں کیوں نہ خود ہی اپنا ڈھانچا
تمھیں راتب مہیا کیوں کریں ہم


(جون ایلیا)

نیا اک رشتہ پیدا کیوں کریں ہم
بچھڑنا ہے تو جھگڑا کیوں کریں ہم

خموشی سے ادا ہو رسمِ دوری
کوئی ہنگامہ برپا کیوں کریں ہم

یہ کافی ہے کہ ہم دشمن نہیں ہیں
وفاداری کا دعویٰ کیوں کریں ہم

وفا، اخلاص، قربانی،مرو ّت
اب ان لفظوں کا پیچھا کیوں کریں ہم

سنا دیں عصمتِ مریم کا قصّہ؟
پر اب اس باب کو وا کیوں کریں ہم

زلیخائے عزیزاں بات یہ ہے
بھلا گھاٹے کا سودا کیوں کریں ہم

ہماری ہی تمنّا کیوں کرو تم
تمہاری ہی تمنا کیوں کریں ہم

کیا تھا عہد جب لحموں میں ہم نے
تو ساری عمر ایفا کیوں کریں ہم

اُٹھا کر کیوں نہ پھینکیں ساری چیزیں
فقط کمروں میں ٹہلا کیوں کریں ہم

جو اک نسل فرومایہ کو پہنچے
وہ سرمایہ اکٹھا کیوں کریں ہم

نہیں دُنیا کو جب پرواہ ہماری
تو پھر دُنیا کی پرواہ کیوں کریں ہم

برہنہ ہیں سرِبازار تو کیا
بھلا اندھوں سے پردا کیوں کریں ہم

ہیں باشندے اسی بستی کے ہم بھی
سو خود پر بھی بھروسہ کیوں کریں ہم

پڑی رہنے دو انسانوں کی لاشیں
زمیں کا بوجھ ہلکا کیوں کریں ہم

یہ بستی ہے مسلمانوں کی بستی
یہاں کارِ مسیحا کیوں کریں ہم

جونؔ ایلیا
 
Top