جون ایلیا اب جنوں کب کسی کے بس میں ہے ( جون ایلیا )

ظفری

لائبریرین
اب جنوں کب کسی کے بس میں ہے
اُس کی خوشبو، نفس نفس میں ہے

حال اس صید کا سنایئے کیا ؟
جس کا صیاد خود قفس میں ہے

کیا ہے گر زندگی کا بس نہیں چلا
زندگی کب کسی کے بس میں ہے

غیر سے رہیو تُو ذرا ہشیار
وہ ترے جسم کی ہوس میں ہے

پاشکستہ پڑا ہوں مگر
دل کسی نغمہِ جرس میں ہے

جون ہم سب کی دسترس میں ہیں
وہ بھلا کس کی دسترس میں ہے​
 

فاتح

لائبریرین
واہ واہ واہ ظفری بھائی! لگتا ہے آج کل صرف جون زیرِ مطالعہ ہیں۔
دو مصرعوں میں ٹائپنگ کی اغلاط ہیں۔ ذرا انھیں دوبارہ دیکھیے گا:
کیا ہے گر زندگی کا بس نہیں چلا (یہاں نہیں کی بجائے شاید "نہ" ہے۔)
پاشکستہ پڑا ہوں مگر (اس میں ایک دو الفاظ کم ہیں)
 
Top