جون ایلیا خوش گُزَرانِ شہرِ غم، خوش گُزَراں گزر گئے ۔ جون ایلیا

فاتح

لائبریرین
خوش گُزَرانِ شہرِ غم، خوش گُزَراں گزر گئے
زمزمہ خواں گزر گئے، رقص کُناں گزر گئے

وادیِ غم کے خوش خِرام، خوش نفَسانِ تلخ جام
نغمہ زناں، نوا زناں، نعرہ زناں گزر گئے

سوختگاں کا ذکر کیا، بس یہ سمجھ کہ وہ گروہ
صرصرِ بے اماں کے ساتھ دست فِشاں گزر گئے

زہر بہ جام ریختہ، زخم بہ کام بیختہ
عشرتیانِ رزقِ غم نوش چکاں گزر گئے

تیری وفا کے باوجود، تجھ کو نہ پا کے بدگماں
کتنے یقیں بچھڑ گئے، کتنے گماں گزر گئے

مجمعِ مَہ وَشاں سے ہم زخمِ طَلَب کے باوجود
اپنی کُلہ کَج کیے عِشوہ کُناں گزر گئے

ہم نے خدا کا رد لکھا، نفی بہ نفی لا بہ لا
ہم ہی خدا گزیدگاں تم پہ گَراں گزر گئے

رات تھی میرے سامنے فردِ حساب ِ ماہ و سال
دن مری سرخوشی کے دن، جانے کہاں گزر گئے

خود نگَرانِ دل زدہ، دل زدَگانِ خود نِگَر
کوچۂ اِلتفات سے خود نِگَراں گزر گئے

اب یہی طے ہُوا کہ ہم تجھ سے قریب تر نہیں
آج ترے تکلّفات دل پہ گَراں گزر گئے

کیا وہ بِساط اُلَٹ گئی؟ ہاں وہ بِساط اُلَٹ گئی
کیا وہ جواں گزر گئے؟ ہاں وہ جواں گزر گئے

(جون ایلیا)

 

فاتح

لائبریرین
شکریہ کاشفی صاحب اور وارث صاحب آپ کا بھی شکریہ۔
آپ ایسے قارئین کے ہی ذوق کی نذر ہے۔
 

زونی

محفلین
اب یہی طے ہُوا کہ ہم تجھ سے قریب تر نہیں
آج ترے تکلّفات دل پہ گَراں گزر گئے



بہت خوب انتخاب ھے ،،،،شکریہ شئیرنگ کیلئے ۔۔۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
فاتح بھائی بہت خوبصورت انتخاب ہے۔ جوں کا توں یہاں سے چرا لے جا رہا ہوں۔ امید ہے گراں نہ گزرے گا۔

چرا کر لے جارہا ہوں میں، یہ غزل یہاں سے اب​
ہم جیسے لکھ چور ہی، تم پر گراں گزر گئے​
 
واہ فاتح 'اول' صاحب۔۔۔
میں نے جون ایلیا کو اتنا پڑھا نہیں؛ غزل کا مقطع کیا دل کش ہے جیسے کوئی مے خوار سر جھکائے بیٹھا ہے۔ سوال کرتا ہے، "کیا وہ بساط الٹ گئی؟" جواب ملتا ہے کہ ہاں الٹ گئی۔ سر جھکا لیتا ہے۔ پھر اٹھا کر کہتا ہے، "کیا وہ جواں گزر گئے؟" جواب ملتا ہے کہ ہاں گزر گئے۔ پھر سر کو جھکا لیتا ہے گویا خود بھی ان جوانوں کے ساتھ ہی گزر گیا ہو۔
 
فاتح بھائی بہت خوبصورت انتخاب ہے۔ جوں کا توں یہاں سے چرا لے جا رہا ہوں۔ امید ہے گراں نہ گزرے گا۔

چرا کر لے جارہا ہوں میں، یہ غزل یہاں سے اب​
ہم جیسے لکھ چور ہی، تم پر گراں گزر گئے​
یہ آپ ہر وقت ہی چرانے کا کام کرتے رہتے ہیں۔۔چرانا وہ بھی غزلیں ۔۔۔بندہ کوئی ڈھنگ کی چیز ہی چرالے جائے نا :)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
یہ آپ ہر وقت ہی چرانے کا کام کرتے رہتے ہیں۔۔چرانا وہ بھی غزلیں ۔۔۔ بندہ کوئی ڈھنگ کی چیز ہی چرالے جائے نا :)
کام کی چیز میں نے چرائی ہی نہیں
یہ میرا اصول چوری ہی نہیں
:p
ڈھنگ کی چیز کہاں سے چرائیں اپیا۔۔۔ یعنی کچھ نہ چرائیں۔۔ :laugh:
 

فاتح

لائبریرین
فاتح بھائی بہت خوبصورت انتخاب ہے۔ جوں کا توں یہاں سے چرا لے جا رہا ہوں۔ امید ہے گراں نہ گزرے گا۔

چرا کر لے جارہا ہوں میں، یہ غزل یہاں سے اب​
ہم جیسے لکھ چور ہی، تم پر گراں گزر گئے​
ہم پر کیوں گراں گزرے گا بھائی؟ اعزاز ہے ہمارے لیے :)
 

فاتح

لائبریرین
واہ فاتح 'اول' صاحب۔۔۔
میں نے جون ایلیا کو اتنا پڑھا نہیں؛ غزل کا مقطع کیا دل کش ہے جیسے کوئی مے خوار سر جھکائے بیٹھا ہے۔ سوال کرتا ہے، "کیا وہ بساط الٹ گئی؟" جواب ملتا ہے کہ ہاں الٹ گئی۔ سر جھکا لیتا ہے۔ پھر اٹھا کر کہتا ہے، "کیا وہ جواں گزر گئے؟" جواب ملتا ہے کہ ہاں گزر گئے۔ پھر سر کو جھکا لیتا ہے گویا خود بھی ان جوانوں کے ساتھ ہی گزر گیا ہو۔
شکریہ منیب صاحب۔
مقطع کی وژوالائزیشن کیا خوب کی ہے آپ نے :)
 
Top