جون ایلیا کے قطعاتجون ایلیا اردو شاعری کا ایک بہت بڑا نام اور ان کے قطعات اردو اپنی مثال آپ ہیں۔ان کے قطعات سے میرا انتخاب آپ سب کی سماعتوں کی نذر:اپنی انگڑائیوں پہ جبر نہ کرمجھ پہ یہ قہر ٹوٹ جانے دےہوش میری خوشی کا دشمن ہےتو مجھے ہوش میں نہ آنے دے------------------------- نشہ ناز نے بے حال کیا ہے تم کواپنے ہے زور میں کم زور ہوئی جاتی ہومیں کوئی آگ نہیں، آنچ نہیں، دھوپ نہیںکیوں پسینہ میں شرابور ہوئی جاتی ہو ------------------------- بات ہی کب کسی کی مانی ہےاپنی ہٹ پوری کر کے چھوڑو گییہ کلائی یہ جسم اور یہ کمرتم صراحی ضرور توڑو گی ------------------------- تم ہو جاناں شباب و حسن کی آگآگ کی طرح اپنی آنچ میں گمپھر مرے بازوؤں پہ جھک آئیںلو اب مجھے جلا ہی ڈالو تم -------------------------آپ کی تلخ نوائی کی ضرورت ہی نہیںمیں تو ہر وقت ہی مایوسِ کرم رہتا ہوںآپ سے مجھ کو ہے اک نسبتِ احساسِ لطیفلوگ کہتے ہیں ، مگر میں تو نہیں کہتا ہوں -------------------------چڑھ گیا سانس جھک گئیں نطریںرنگ رخسار میں سمٹ آیازکر سن کر مری محبت کااتنے بیٹھے تھے ، کون شرمایا ؟ -------------------------تم زمانے سے لڑ نہیں سکتیںخیر یہ راز آج کھول دیاوہ اجازت کہ جا رہو ہوں میںتم نے باتوں میں زہر کھول دیا -------------------------دور نظروں سے خلوتِ دل میںاس طرح آج اُن کی یاد آئیایک بستی کے پار شام کا وقتجیسے بجتی ہو شہنائی -------------------------ہیں بے طور یہ لوگ تمامان کے سانچہ میں نہ ڈھلومیں بھی یہاں سے بھاگ چلوںتم بھی یہاں سے بھاگ چلو ------------------------- عشق سمجھے تھے جس کو وہ شایدتھا بس اک نارسائی کا رشتہمیرے اور اُس کے درمیاں نکلاعمر بھر کی جدائی کا رشتہ ------------------------- ہے یہ بازار جھوٹ کا بازارپھر یہی جنس کیوں نہ تولیں ہمکر کے اک دوسرے سے عہدِ وفاآؤ کچھ دیر جھوٹ بولیں ہم ------------------------- کون سود و زیاں کی دنیا میںدردِ غربت کا ساتھ دیتا ہےجب مقابل ہوں عشق اور دولتحُسن دولت کا ساتھ دیتا ہے ------------------------- یہ تیرے خط تیری خوشبو یہ تیری خواب و خیالمتاعِ جاں ہیں ترے قول و قسم کی طرحگزشتہ سال انہیں میں نے گِن کے رکھا تھاکسی غریب کی جوڑی ہوئی رقم کی طرح ------------------------- ہر بار تجھ سے ملتے وقتتجھ سے ملنے کی آرزو کی ہےتیرے جانے کے بعد بھی میں نےتیری خوشبو سے گفتگو کی ہے ------------------------- سال ہا سال اور اِک لمحہکوئی بھی تو نہ اِن میں بل آیاخود ہی اِک در پہ میں نے دستک دیخود ہی لڑکا سا میں نکل آیا ------------------------- میری عقل و ہوش کی سب حالتیںتم نے سانچے میں جنوں کے ڈھال دیںکر لیا تھا میں نے عہدِ ترکِ عشقتم نے پھر بانہیں گلے میں ڈال دیں ------------------------- تم جب آؤ گی کھویا ہوا پاؤ گی مجھےمیری تنہائی میں خوابوں کے سوا کچھ بھی نہیںمیرے کمرے کو سجانے کی تمنا ہے تمہیںمیرے کمرے میں کتابوں کے سوا کچھ بھی نہیں -------------------------جو رعنائی نگاہوں کے لئے فردوسِ جلوہ ہےلباس مفلسی میں کتنی بے قیمت نظر آتییہاں تو جاذبیت بھی ہے دولت ہی کی پروردہیہ لڑکی فاقہ کش ہوتی تو بدصورت نظر آتی ------------------------- شرم ، دہشت ، جھجک ، پریشانیناز سے کام کیوں نہیں لیتیںآپ،وہ،جی،مگر ’’یہ سب کیا ہے‘‘تم مرا نام کیوں نہیں لیتیں ------------------------- عجب تھا اس کی دلداری کا اندازوہ برسوں بعد جب مجھ سے مِلا ہےبَھلا میں پوچھتا اس سے تو کیسےمتاعِ جاں! تمہارا نام کیا ہے ------------------------- تیری یادوں کے راستے کی طرفاک قدم بھی نہیں بڑھوں گا میںدل تڑپتا ہے تیرے خط پڑھ کراب ترے خط نہیں پڑھوں گا میں ------------------------- لہو روتے نہ اگر ہم دمِ رخصت یاراںکیا عجب تھا کہ کوئی اور تماشہ کرتےچلو اچھا ہے کہ وہ بھی نہیں نزدیک اپنےوہ جو ہوتا تو اُسے بھی نہ گوارا کرتے ------------------------- نشۂ ناز نے بے حال کیا ہے تم کواپنے ہی زور میں کمزور ہوئی جاتی ہومیں کوئی آگ نہیں، آنچ نہیں، دھوپ نہیںکیوں پسینہ میں شرابور ہوئی جاتی ہو
تم جب آؤ گی کھویا ہوا پاؤ گی مجھے میری تنہائی میں خوابوں کے سوا کچھ بھی نہیں میرے کمرے کو سجانے کی تمنا ہے تمہیںمیرے کمرے میں کتابوں کے سوا کچھ بھی نہیں
یہ جون کا قعطہ نہیں ان کی نظم کا حصہ ہے جس کا نام رمز رمز تم جب آؤ گی کھویا ہوا پاؤ گی مجھے میری تنہائی میں خوابوں کے سوا کچھ بھی نہیں میرے کمرے کو سجانے کی تمنا ہے تمہیں میرے کمرے میں کتابوں کے سوا کچھ بھی نہیں ان کتابوں نے بڑا ظلم کیا ہے مجھ پر ان میں اک رمز ہے جس رمز کا مارا ہوا ذہن مژدۂ عشرت انجام نہیں پا سکتا زندگی میں کبھی آرام نہیں پا سکتا
چاند کی پگھلی ہوئی چاندی میں آو کچھ رنگ سخن گھولیں گے تم نہیں بولتی ہو مت بولو ہم بھی اب تم سے نہیں بولیں گے جان ایلیا