جون ایلیا جون ایلیا کے قطعات

محمد بلال اعظم

لائبریرین
جون ایلیا کے قطعات
جون ایلیا اردو شاعری کا ایک بہت بڑا نام اور ان کے قطعات اردو اپنی مثال آپ ہیں۔​
ان کے قطعات سے میرا انتخاب آپ سب کی سماعتوں کی نذر:​
اپنی انگڑائیوں پہ جبر نہ کر
مجھ پہ یہ قہر ٹوٹ جانے دے
ہوش میری خوشی کا دشمن ہےتو
مجھے ہوش میں نہ آنے دے
-------------------------
نشہ ناز نے بے حال کیا ہے تم کو
اپنے ہے زور میں کم زور ہوئی جاتی ہو
میں کوئی آگ نہیں، آنچ نہیں، دھوپ نہیں
کیوں پسینہ میں شرابور ہوئی جاتی ہو
-------------------------

بات ہی کب کسی کی مانی ہے
اپنی ہٹ پوری کر کے چھوڑو گی
یہ کلائی یہ جسم اور یہ کمر
تم صراحی ضرور توڑو گی
-------------------------

تم ہو جاناں شباب و حسن کی آگ
آگ کی طرح اپنی آنچ میں گم
پھر مرے بازوؤں پہ جھک آئیں
لو اب مجھے جلا ہی ڈالو تم
-------------------------
آپ کی تلخ نوائی کی ضرورت ہی نہیں​
میں تو ہر وقت ہی مایوسِ کرم رہتا ہوں​
آپ سے مجھ کو ہے اک نسبتِ احساسِ لطیف​
لوگ کہتے ہیں ، مگر میں تو نہیں کہتا ہوں​

-------------------------
چڑھ گیا سانس جھک گئیں نطریں​
رنگ رخسار میں سمٹ آیا​
زکر سن کر مری محبت کا​
اتنے بیٹھے تھے ، کون شرمایا ؟​

-------------------------
تم زمانے سے لڑ نہیں سکتیں​
خیر یہ راز آج کھول دیا​
وہ اجازت کہ جا رہو ہوں میں​
تم نے باتوں میں زہر کھول دیا​

-------------------------
دور نظروں سے خلوتِ دل میں​
اس طرح آج اُن کی یاد آئی​
ایک بستی کے پار شام کا وقت​
جیسے بجتی ہو شہنائی​

-------------------------
ہیں بے طور یہ لوگ تمام​
ان کے سانچہ میں نہ ڈھلو​
میں بھی یہاں سے بھاگ چلوں​
تم بھی یہاں سے بھاگ چلو​

-------------------------

عشق سمجھے تھے جس کو وہ شاید
تھا بس اک نارسائی کا رشتہ
میرے اور اُس کے درمیاں نکلا
عمر بھر کی جدائی کا رشتہ
-------------------------

ہے یہ بازار جھوٹ کا بازار
پھر یہی جنس کیوں نہ تولیں ہم
کر کے اک دوسرے سے عہدِ وفا
آؤ کچھ دیر جھوٹ بولیں ہم
-------------------------

کون سود و زیاں کی دنیا میں
دردِ غربت کا ساتھ دیتا ہے
جب مقابل ہوں عشق اور دولت
حُسن دولت کا ساتھ دیتا ہے
-------------------------
یہ تیرے خط تیری خوشبو یہ تیری خواب و خیال
متاعِ جاں ہیں ترے قول و قسم کی طرح
گزشتہ سال انہیں میں نے گِن کے رکھا تھا
کسی غریب کی جوڑی ہوئی رقم کی طرح
-------------------------

ہر بار تجھ سے ملتے وقت
تجھ سے ملنے کی آرزو کی ہے
تیرے جانے کے بعد بھی میں نے
تیری خوشبو سے گفتگو کی ہے
-------------------------
سال ہا سال اور اِک لمحہ
کوئی بھی تو نہ اِن میں بل آیا
خود ہی اِک در پہ میں نے دستک دی
خود ہی لڑکا سا میں نکل آیا
-------------------------


میری عقل و ہوش کی سب حالتیں
تم نے سانچے میں جنوں کے ڈھال دیں
کر لیا تھا میں نے عہدِ ترکِ عشق
تم نے پھر بانہیں گلے میں ڈال دیں
-------------------------

تم جب آؤ گی کھویا ہوا پاؤ گی مجھے
میری تنہائی میں خوابوں کے سوا کچھ بھی نہیں
میرے کمرے کو سجانے کی تمنا ہے تمہیں
میرے کمرے میں کتابوں کے سوا کچھ بھی نہیں
-------------------------
جو رعنائی نگاہوں کے لئے فردوسِ جلوہ ہے
لباس مفلسی میں کتنی بے قیمت نظر آتی
یہاں تو جاذبیت بھی ہے دولت ہی کی پروردہ
یہ لڑکی فاقہ کش ہوتی تو بدصورت نظر آتی
-------------------------

شرم ، دہشت ، جھجک ، پریشانی
ناز سے کام کیوں نہیں لیتیں
آپ،وہ،جی،مگر ’’یہ سب کیا ہے‘‘
تم مرا نام کیوں نہیں لیتیں
-------------------------

عجب تھا اس کی دلداری کا انداز
وہ برسوں بعد جب مجھ سے مِلا ہے
بَھلا میں پوچھتا اس سے تو کیسے
متاعِ جاں! تمہارا نام کیا ہے
-------------------------

تیری یادوں کے راستے کی طرف
اک قدم بھی نہیں بڑھوں گا میں
دل تڑپتا ہے تیرے خط پڑھ کر
اب ترے خط نہیں پڑھوں گا میں
-------------------------

لہو روتے نہ اگر ہم دمِ رخصت یاراں
کیا عجب تھا کہ کوئی اور تماشہ کرتے
چلو اچھا ہے کہ وہ بھی نہیں نزدیک اپنے
وہ جو ہوتا تو اُسے بھی نہ گوارا کرتے
-------------------------

نشۂ ناز نے بے حال کیا ہے تم کو
اپنے ہی زور میں کمزور ہوئی جاتی ہو
میں کوئی آگ نہیں، آنچ نہیں، دھوپ نہیں
کیوں پسینہ میں شرابور ہوئی جاتی ہو
 

محمداحمد

لائبریرین
آپ کی تلخ نوائی کی ضرورت ہی نہیں​
میں تو ہر وقت ہی مایوسِ کرم رہتا ہوں​
آپ سے مجھ کو ہے اک نسبتِ احساسِ لطیف​
لوگ کہتے ہیں ، مگر میں تو نہیں کہتا ہوں​
-------------------------​
ہے یہ بازار جھوٹ کا بازار​
پھر یہی جنس کیوں نہ تولیں ہم​
کر کے اک دوسرے سے عہدِ وفا​
آؤ کچھ دیر جھوٹ بولیں ہم​
-------------------------​
یہ تیرے خط تیری خوشبو یہ تیری خواب و خیال​
متاعِ جاں ہیں ترے قول و قسم کی طرح​
گزشتہ سال انہیں میں نے گِن کے رکھا تھا​
کسی غریب کی جوڑی ہوئی رقم کی طرح​
-------------------------​
تم جب آؤ گی کھویا ہوا پاؤ گی مجھے​
میری تنہائی میں خوابوں کے سوا کچھ بھی نہیں​
میرے کمرے کو سجانے کی تمنا ہے تمہیں​
میرے کمرے میں کتابوں کے سوا کچھ بھی نہیں​
-------------------------​
جو رعنائی نگاہوں کے لئے فردوسِ جلوہ ہے​
لباس مفلسی میں کتنی بے قیمت نظر آتی​
یہاں تو جاذبیت بھی ہے دولت ہی کی پروردہ​
یہ لڑکی فاقہ کش ہوتی تو بدصورت نظر آتی​
-------------------------​
واہ واہ واہ​
حسنِ انتخاب کی داد لینا نہ بھولیے محمد بلال اعظم
 
تم جب آؤ گی کھویا ہوا پاؤ گی مجھے
میری تنہائی میں خوابوں کے سوا کچھ بھی نہیں
میرے کمرے کو سجانے کی تمنا ہے تمہیں
میرے کمرے میں کتابوں کے سوا کچھ بھی نہیں
 
جون ایلیا کے قطعات
تم جب آؤ گی کھویا ہوا پاؤ گی مجھے
میری تنہائی میں خوابوں کے سوا کچھ بھی نہیں
میرے کمرے کو سجانے کی تمنا ہے تمہیں
میرے کمرے میں کتابوں کے سوا کچھ بھی نہیں​
یہ جون کا قعطہ نہیں ان کی نظم کا حصہ ہے جس کا نام رمز
رمز
تم جب آؤ گی کھویا ہوا پاؤ گی مجھے
میری تنہائی میں خوابوں کے سوا کچھ بھی نہیں
میرے کمرے کو سجانے کی تمنا ہے تمہیں
میرے کمرے میں کتابوں کے سوا کچھ بھی نہیں


ان کتابوں نے بڑا ظلم کیا ہے مجھ پر
ان میں اک رمز ہے جس رمز کا مارا ہوا ذہن
مژدۂ عشرت انجام نہیں پا سکتا
زندگی میں کبھی آرام نہیں پا سکتا​
 
آخری تدوین:

syed Kashif Rizvi

محفلین
ہے محبت حیات کی لذت
ورنہ کچھ لذت حیات نہیں
کیا اجازت ہے ایک بات کہوں
وہ ، مگر ، خیر کوئی بات نہیں
 
آخری تدوین:

syed Kashif Rizvi

محفلین
چاند کی پگھلی ہوئی چاندی میں
آو کچھ رنگ سخن گھولیں گے
تم نہیں بولتی ہو مت بولو
ہم بھی اب تم سے نہیں بولیں گے
جان ایلیا
 
Top