جگر مراد آبادی

  1. طارق شاہ

    جگر مُراد آبادی :::::: دِیدۂ یار بھی پُرنم ہے، خُدا خیر کرے :::::: Jigar Muradabaadi

    جگر مُراد آبادی دِیدۂ یار بھی پُرنم ہے، خُدا خیر کرے آج کچھ اور ہی عالَم ہے، خُدا خیر کرے اُس طرف غیرتِ خُورشیدِ جمال، اور اِدھر ! زعمِ خوددارئ شبنم ہے خُدا خیر کرے دِل ہے پہلُو میں کہ مچلا ہی چلا جاتا ہے اور خُود سے بھی وہ برہم ہے خُدا خیر کرے رازِ بیتابئ دِل کُچھ نہیں کُھلتا،...
  2. غدیر زھرا

    جگر اے حسنِ یار شرم، یہ کیا انقلاب ہے

    اے حسنِ یار شرم، یہ کیا انقلاب ہے تجھ سے زیادہ درد ترا کامیاب ہے عاشق کی بے دلی کا تغافل نہیں جواب اس کا بس ایک جوشِ محبت جواب ہے تیری عنایتیں کہ نہیں نظرِ جاں قبول تیری نوازشیں کہ زمانہ خراب ہے اے حسن اپنی حوصلہ افزائیاں تو دیکھ مانا کہ چشمِ شوق بہت بے حجاب ہے میں عشقِ بے نیاز ہوں تم حسنِ...
  3. کاشفی

    جگر اگر نہ زہرہ جبینوں کے درمیاں گزرے - جگر مراد آبادی

    غزل (جگر مراد آبادی) اگر نہ زہرہ جبینوں کے درمیاں گزرے تو پھر یہ کیسے کٹے زندگی کہاں گزرے جو ترے عارض و گیسو کے درمیاں گزرے کبھی کبھی وہی لمحے بلاے جاں گزرے مجھے یہ وہم رہا مدتوں یہ جرات شوق کہیں نہ خاطر معصوم پر گراں گزرے ہر اک مقام محبت بہت ہی دلکش تھا مگر ہم اہل محبت کشاں کشاں گزرے جنوں...
  4. کاشفی

    جگر ہم کو مٹا سکے ، یہ زمانے میں دم نہیں - جگر مراد آبادی

    غزل (جگر مراد آبادی) ہم کو مٹا سکے ، یہ زمانے میں دم نہیں ہم سے زمانہ خود ہے ، زمانے سے ہم نہیں بے فائدہ الم نہیں ، بے کار غم نہیں توفیق دے خُدا تو یہ نعمت بھی کم نہیں میری زباں پہ شکوہَ اہلِ ستم نہیں مجھ کو جگا دیا ، یہی احسان کم نہیں یارب ہجومِ درد کو دے اور وسعتیں دامن تو کیا ابھی ،...
  5. طارق شاہ

    جگر جگر مُراد آبادی ::::: دِل کو کسی کا تابعِ فرماں بنائیے ::::: Jigar Muradabadi

    غزلِ جگر مُراد آبادی دِل کو کسی کا تابعِ فرماں بنائیے دُشوارئ حیات کو آساں بنائیے درماں کو درد، درد کو درماں بنائیے جس طرح چاہیئے، مجھے حیراں بنائیے پھر دِل کو محوِ جلوۂ جاناں بنائیے پھر شامِ غم کو صُبحِ درخشاں بنائیے پھر کیجئے اُسی رُخِ تاباں سے کسبِ نُور پھر داغِ دِل کو شمْعِ شبِستاں...
  6. غدیر زھرا

    جگر یادش بخیر، جب وہ تصور میں آ گیا

    یادش بخیر، جب وہ تصور میں آ گیا شعر و شباب و حُسن کا دریا بہا گیا جب عشق اپنے مرکزِ اصلی پہ آ گیا خود بن گیا حسین، دو عالم پہ چھا گیا جو دل کا راز تھا اسے کچھ دل ہی پا گیا وہ کر سکے بیاں، نہ ہمیں سے کہا گیا اپنا زمانہ آپ بناتے ہیں اہلِ دل ہم وہ نہیں کہ جن کو زمانہ بنا گیا دل بن گیا نگاہ،...
  7. فرخ منظور

    جگر جان کر منجملۂ خاصانِ مے خانہ مجھے ۔ جگر مراد آبادی

    جان کر منجملۂ خاصانِ مے خانہ مجھے مُدّتوں رویا کریں گے جام و پیمانہ مجھے ننگِ مے خانہ تھا میں ساقی نے یہ کیا کر دیا پینے والے کہہ اُٹھے "یا پیرِ مے خانہ" مجھے سبزہ و گل، مو ج و دریا، انجم و خورشید و ماہ اِک تعلق سب سے ہے لیکن رقیبانہ مجھے زندگی میں آ گیا جب کوئی وقتِ امتحاں اس نے دیکھا ہے...
  8. فرخ منظور

    جگر ًبببًیوں تو ہونے کو گلستاں بھی ہے، ویرانہ بھی ہے ۔ جگر مراد آبادی

    یوں تو ہونے کو گلستاں بھی ہے، ویرانہ بھی ہے دیکھنا یہ بھی ہے ہم میں کوئی دیوانہ بھی ہے بات سادہ ہی سہی، لیکن حکیمانہ بھی ہے یعنی ہر انساں بقدرِ ہوش دیوانہ بھی ہے ہوشیار او مستِ صہبائے تغافل ہوشیار عشق کی فطرت میں اِک شانِ حریفانہ بھی ہے ہوش میں رہتا تو کیا جانے کہاں رکھتا قدم یہ غنیمت ہے...
  9. فرخ منظور

    جگر طبیعت ان دنوں بیگانۂ غم ہوتی جاتی ہے ۔ جگر مراد آبادی

    طبیعت ان دنوں بیگانۂ غم ہوتی جاتی ہے مرے حصے کی گویا ہر خوشی کم ہوتی جاتی ہے سحر ہونے کو ہے، بیدار شبنم ہوتی جاتی ہے خوشی منجملۂ اسبابِ ماتم ہوتی جاتی ہے قیامت کیا یہ اے حسنِ دو عالم ہوتی جاتی ہے کہ محفل تو وہی ہے دل کشی کم ہوتی جاتی ہے وہی مے خانہ و صہبا، وہی ساغر، وہی شیشہ مگر آوازِ نوشا...
  10. فرخ منظور

    جگر وہ احساسِ شوقِ جواں اوّل اوّل ۔ جگر مراد آبادی

    وہ احساسِ شوقِ جواں اوّل اوّل وہ اِک عالمِ گُل فشاں اوّل اوّل وہ خود ساختہ اِک طلسمِ تمنّا! وہ تالیف و تصنیفِ جاں اوّل اوّل وہ موہوم سا اک جہانِ محبّت وہ مبہم سی اِک داستاں اوّل اوّل تخیل میں رنگینیاں، رفتہ رفتہ تصور میں تصویرِ جاں اوّل اوّل وہ اِک کلفتِ جاں تازہ تازہ وہ اِک عشرتِ سرگراں...
  11. غدیر زھرا

    جگر حسن ِکافر شباب کا عالم

    حسنِ کافر شباب کا عالم ہم سے پا تک شراب کا عالم عرق آلود چہرہ تاباں شبنم و آفتاب کا عالم وہ مری عرض شوقِ بیحد پر کچھ حیا، کچھ عتاب کا عالم اللہ اللہ وہ امتزاجِ لطیف شوخیوں میں حجاب کا عالم ہمہ نورد سرور کی دُنیا ہمہ حُسن و شباب کا عالم وہ لبِ جوئبار و موسمِ گل وہ شب مہتاب کا عالم زانوئے...
  12. فرخ منظور

    جگر ہر حقیقت کو باندازِ تماشا دیکھا ۔ جگر مراد آبادی

    ہر حقیقت کو باندازِ تماشا دیکھا خوب دیکھا ترے جلوؤں کو مگر کیا دیکھا جستجو میں تری یہ حاصل ِسودا دیکھا ایک اک ذرہ کا آغوشِ طلب وا دیکھا آئینہ خانۂ عالم میں کہیں کیا دیکھا تیرے دھوکے میں خود اپنا ہی تماشا دیکھا ہم نے ایسا نہ کوئی دیکھنے والا دیکھا جو یہ کہہ دے کہ ترا حسن ِسراپا دیکھا کوئی...
  13. فرخ منظور

    جگر پرائے ہاتھوں جینے کی ہوس کیا ۔ جگر مراد آبادی

    پرائے ہاتھوں جینے کی ہوس کیا نشیمن ہی نہیں تو پھر قفس کیا مکان و لامکاں سے بھی گزر جا فضائے شوق میں پروازِ خس کیا کرم صّیاد کے صد ہا ہیں پھر بھی فراغِ خاطرِ اہلِ قفس کیا؟ محبت سرفروشی، جاں سپاری محبت میں خیالِ پیش و پس کیا اجل خود زندگی سے کانپتی ہے اجل کی زندگی پر دسترس کیا زمانے پر قیامت...
  14. فرخ منظور

    جگر یک لحظہ خوشی کا جب انجام نظر آیا ۔ جگر مراد آبادی

    یک لحظہ خوشی کا جب انجام نظر آیا شبنم کو ہنسی آئی، دل غنچوں کا بھر آیا یہ کون تصور میں ہنگامِ سحر آیا محسوس ہوا جیسے خود عرش اتر آیا خیر اس کو نظر آیا، شر اس کو نظر آیا آئینے میں خود عکسِ آئینہ نگر آیا اُس بزم سے دل لے کر کیا آج اثر آیا ظالم جسے سمجھے تھے، مظلوم نظر آیا اس جانِ تغافل نے پھر...
  15. کاشفی

    جگر دنیا کے ستم یاد نہ اپنی ہی وفا یاد - جگر مراد آبادی

    غزل جگر مراد آبادی کی آواز میں غزل دنیا کے ستم یاد نہ اپنی ہی وفا یاد اب مجھ کو نہیں کچھ بھی محبت کے سوا یاد میں شکوہ بلب تھا مجھے یہ بھی نہ رہا یاد شاید کہ مرے بھولنے والے نے کیا یاد کیا جانیے کیا ہو گیا اربابِ جنوں کو جینے کی ادا یاد نہ مرنے کی ادا یاد جب کوئی حسیں ہوتا ہے سرگرمِ نوازش اس...
  16. بلال جلیل

    جگر حیرت عشق نہیں شوق جنوں گوش نہیں

    حیرت عشق نہیں شوق جنوں گوش نہیں بے حجابانہ چلے آؤمجھے ہوش نہیں رند جو مجھ کو سمجھتے ہیں انہیں ہوش نہیں میں گدا ساز ہوںمیں گدا فرموش نہیں کہہ گئی کان میں آ کر تیرے دامن کی ہوا صاحب ہوش وہی ہے کہ جیسے ہوش نہیں کبھی ان مدھ بھری آنکھوں سے پیا تھا اک جام آج تک ہوش نہیں ہوش نہیں ہوش نہیں محو...
  17. کاشفی

    جگر وہ مجسّم مری نگاہ میں ہے - جگر مراد آبادی

    غزل (جگر مراد آبادی) وہ مجسّم مری نگاہ میں ہے اک جھلک جس کی مہروماہ میں ہے کیا کشش حُسنِ بےپناہ میں ہے جو قدم ہے اسی کی راہ میں ہے میکدے میں نہ خانقاہ میں ہے میری جنّت تری نگاہ میں ہے ہائے وہ رازِغم کہ جو اب تک مرے دل میں تری نگاہ میں ہے ڈگمگانے لگے ہیں پائے طلب دل ابھی ابتدائے راہ میں ہے...
  18. نیرنگ خیال

    جگر حب ہر اک شورشِ غم ضبط فغاں تک پہنچے

    حب ہر اک شورشِ غم ضبط فغاں تک پہنچے پھر خدا جانے یہ ہنگامہ کہاں تک پہنچے آنکھ تک دل سے نہ آئے نہ زباں تک پہنچے بات جس کی ہے اسی آفت جاں تک پہنچے کیا تعجب کہ مری روح جواں تک پہنچے پہلے کوئی مرے نغموں کی زباں تک پہنچے حسن کے نغمے بھی خاموش زباں تک پہنچے اب ترے حوصلے اے عشق یہاں تک پہنچے...
  19. فرخ منظور

    جگر شورشِ کائنات نے مارا ۔ جگر مراد آبادی

    شورشِ کائنات نے مارا موت بن کر حیات نے مارا پرتوِ حسنِ ذات نے مارا مجھ کو میری صفات نے مارا ستمِ یار کی دہائی ہے نگہِ التفات نے مارا میں تھا رازِ حیات اور مجھے میرے رازِ حیات نے مارا ستمِ زیست آفریں کی قسم خطرۂ التفات نے مارا موت کیا؟ ایک لفظِ بے معنی جس کو مارا حیات نے مارا جو پڑی...
Top