جگر ًبببًیوں تو ہونے کو گلستاں بھی ہے، ویرانہ بھی ہے ۔ جگر مراد آبادی

فرخ منظور

لائبریرین
یوں تو ہونے کو گلستاں بھی ہے، ویرانہ بھی ہے
دیکھنا یہ بھی ہے ہم میں کوئی دیوانہ بھی ہے

بات سادہ ہی سہی، لیکن حکیمانہ بھی ہے
یعنی ہر انساں بقدرِ ہوش دیوانہ بھی ہے

ہوشیار او مستِ صہبائے تغافل ہوشیار
عشق کی فطرت میں اِک شانِ حریفانہ بھی ہے

ہوش میں رہتا تو کیا جانے کہاں رکھتا قدم
یہ غنیمت ہے مزاجاً عشق دیوانہ بھی ہے

کس جگہ واقع ہوا ہے حضرتِ واعظ کا گھر
دور مسجد بھی نہیں، نزدیک مے خانہ بھی ہے

ملتا جلتا ہے مزاجِ حسن ہی سے رنگِ عشق
شمع گر بے باک ہے، گستاخ پروانہ بھی ہے

زندگانی تا کجا صرفِ مے و جام و سُبو
بے خبر، مے خانہ میں ایک اور مے خانہ بھی ہے

خیر ہے زاہد یہ کیسا انقلاب آیا کہ آج
تیرے ہر انداز میں اِک کیف رندانہ بھی ہے

حاصلِ ہر جستجو، آخر یہی نکلا جگرؔ
عشق خود منزل بھی ہے، منزل سے بے گانہ بھی ہے

(جگرؔ مراد آبادی)
 
Top