جگر یک لحظہ خوشی کا جب انجام نظر آیا ۔ جگر مراد آبادی

فرخ منظور

لائبریرین
یک لحظہ خوشی کا جب انجام نظر آیا
شبنم کو ہنسی آئی، دل غنچوں کا بھر آیا

یہ کون تصور میں ہنگامِ سحر آیا
محسوس ہوا جیسے خود عرش اتر آیا

خیر اس کو نظر آیا، شر اس کو نظر آیا
آئینے میں خود عکسِ آئینہ نگر آیا

اُس بزم سے دل لے کر کیا آج اثر آیا
ظالم جسے سمجھے تھے، مظلوم نظر آیا

اس جانِ تغافل نے پھر یاد کیا شاید
پھر عہدِ محبت کا ہر نقش ابھر آیا

گلشن کی تباہی پر کیوں رنج کرے کوئی
الزام جو آنا تھا، دیوانوں کے سر آیا

یہ محفلِ ہستی بھی کیا محفلِ ہستی ہے
جب کوئی اٹھا پردہ، میں خود ہی نظر آیا

(جگرؔ مراد آبادی)
مجموعہ: آتشِ گُل
 
Top