نتائج تلاش

  1. محمد تابش صدیقی

    "غزل" برائے اصلاح

    تمہید: محفل کے احباب کی "پر زور" فرمائش پر ایک عدد گستاخی حاضر ہے. اساتذہ اور دیگر شعراء سے گزارش ہے کہ بے رحمی سے تجزیہ فرمائیں. تاکہ اردو شاعری پر بوجھ کے بجائے اچھا قاری و سامع بننے پر توجہ دوں. مثلِ روشن سحر نکھرتے ہو عشق کی راہ میں جو مرتے ہو یاد اس کی ہی چین دیتی ہے جب کبھی ٹوٹ کر...
  2. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعتِ رسول مقبولؐ ۔۔۔ ہے تمنا شہرِ طیبہ ہم بھی جا کر دیکھتے !

    دادا مرحوم کا ایک ہدیۂ عقیدت بحضور سرورِ کونین ﷺ احباب کے ذوق کی نذر: ہے تمنا شہرِ طیبہ ہم بھی جا کر دیکھتے ذرہ ذرہ ہے جہاں کا روح پرور دیکھتے سیر کب ہوتا یہ دل جب شہرِ دلبر دیکھتے ایک کیا ہم سیکڑوں چکر لگا کر دیکھتے روضۂ انور پہ جب نیچے سے اوپر دیکھتے نور کا سیلِ رواں تا چرخِ چنبر دیکھتے...
  3. محمد تابش صدیقی

    مطبوعہ کتاب کو برقیانے کے حوالے سے رہنمائی درکار ہے

    سب سے پہلے یہ کہ اگر زمرہ درست نہیں ہے تو معذرت۔ میری خواہش ہے کہ دادا مرحوم کا نعتیہ مجموعۂ کلام "لمعاتِ نظر" (جس کی اشاعت 2005ء میں ہوئی) کو برقیانے کے بعد ای بک بناؤں۔ پہلا سوال یہ ہے کہ کتاب کی اشاعت کی تفصیلات مطبوعہ والی ہی رکھنی ہوں گی، یا اسے نئی اشاعت کہا جا سکے گا؟ دوسرا سوال یہ ہے...
  4. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نظم: تلاش ٭ نظرؔ لکھنوی

    دادا مرحوم کی ایک نظم احباب کے ذوق کی نذر: تلاش بندۂ حق نگر و مردِ مسلماں کی تلاش پھر زمانہ کو ہوئی جراتِ ایماں کی تلاش صبحِ خاموش کو ہے مہرِ درخشاں کی تلاش شامِ تاریک کو ہے شمعِ فروزاں کی تلاش ہے عزائم کو بلا خیزئ طوفاں کی تلاش ہے مقدر کو ابھی گردشِ دوراں کی تلاش سینہ و دل کو ابھی گرمئ...
  5. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: قدم ڈگمگائے خیالات بھٹکے٭ نظرؔ لکھنوی

    دادا مرحوم کی ایک اور غزل احباب کے ذوق کی نذر: قدم ڈگمگائے خیالات بھٹکے تصور سے تیرے رہا دل جو ہٹ کے بری بات جینا تھا موقف سے ہٹ کے بُرا کیا ہوا جو سرِ دار لٹکے مجھے منتقل کر کے شہرِ خموشاں نہ پھر حال پوچھا کسی نے پلٹ کے جسے وسعتِ دو جہاں بھی نہیں کچھ مرے دل میں کیسا سمایا سمٹ کے مرا کوئی...
  6. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: کیسی کیسی خبر نہیں آتی٭ نظرؔ لکھنوی

    دادا مرحوم کی ایک اور غزل احباب کی ذوق کی نذر: کیسی کیسی خبر نہیں آتی بس کہ فرحت اثر نہیں آتی جس سے مجھ کو رسائیِ منزل اک وہی رہ گزر نہیں آتی چاکِ داماں کی خیر ہو یا رب منتِ بخیہ گر نہیں آتی اچھی قسمت عطائے فطرت ہے کچھ بزور و بزر نہیں آتی ظلمتیں کیسی دل پہ ہیں طاری اس طرف کیا سحر نہیں...
  7. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی حمدِ باری تعالیٰ

    دادا مرحوم کا نذرانۂ حمد ، بارگاہِ رب العزت میں: ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسلؐ، بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ...
  8. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: پردے پہ تخیل کے ان کی تصویر اتارا کرتے ہیں٭ نظرؔ لکھنوی

    دادا مرحوم کی ایک اور غزل احباب کے ذوق کی نذر: پردے پہ تخیل کے ان کی تصویر اتارا کرتے ہیں تنہائی کی گھڑیاں اکثر ہم اس طرح گزارا کرتے ہیں یہ عشق کے مارے بے چارے کب درد کا چارہ کرتے ہیں ہر چوٹ کو سہتے ہیں ہنس کر، ہر زخم گوارا کرتے ہیں وہ آگ کی بھٹی سے پہلے طالب کو گزارا کرتے ہیں پھر کہہ کے...
  9. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: سنہرے خواب کی لازم نہیں اچھی ہوں تعبیریں٭ نظرؔ لکھنوی

    دادا مرحوم کی ایک اور غزل احبابِ محفل کی خدمت میں: سنہرے خواب کی لازم نہیں اچھی ہوں تعبیریں کہ بنتے بنتے دیکھا ہے بگڑ جاتی ہیں تقدیریں بیانِ غم کی تمہیدوں میں چشمِ خونچکاں میری کتابِ دل کے دیباچے میں خوں آلودہ تحریریں وہ یزداں ہے تو برسائے گا رحمت کی گھٹا پھر بھی ہم انساں ہیں تو ہوتی ہی رہیں...
  10. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: عمرِ عزیز اپنی چلے ہم گزار کے٭ نظرؔ لکھنوی

    دادا مرحوم کی ایک غزل احبابِ محفل کے ذوق کی نذر عمرِ عزیز اپنی چلے ہم گزار کے آئے نہیں پلٹ کے مگر دن بہار کے چھاؤں میں زلفِ پر شکن و تابدار کے بھولا ہوا ہوں سیکڑوں غم روزگار کے دورِ خزاں میں نغمے ہیں فصلِ بہار کے قربان جائیں گردشِ لیل و نہار کے اس رات کی سحر ہی نہیں ہم سے پوچھ لو مارے ہوئے...
  11. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: حقیقت جو پوچھو تو یہ زندگانی٭ نظرؔ لکھنوی

    دادا مرحوم کی ایک غزل، احبابِ محفل کے ذوق کی نذر : حقیقت جو پوچھو تو یہ زندگانی فریبِ مسلسل کی لمبی کہانی ابھی اور ہونے دے یہ خون پانی ابھی سے ہے رکھی کہاں کامرانی مجھے تو وہی چاہئے غیر فانی فقیری میں ہے جو شکوہِ کیانی غمِ عشق اندر تو شعلہ بہ دل ہے مگر آنکھ تک آ کے ہے پانی پانی بیانِ غلط کا...
  12. محمد تابش صدیقی

    نظم: والد کی وفات پر - - - ندا فاضلی

    تمہاری قبر پر میں فاتحہ پڑھنے نہیں آیا مجھے معلوم تھا تم مَر نہیں سکتے تمہاری موت کی سچی خبر جس نے اڑائی تھی وہ جھوٹا تھا وہ تم کب تھے. کوئی سوکھا ہُوا پتا ہوا سے ہِل کے ٹُوٹا تھا میری آنکھیں تمہارے منظروں میں قید ہیں اب تک میں جو بھی دیکھا ہوں سوچتا ہوں ، وہ وہی ہے جو تمہاری نیک نامی اور بدنامی...
  13. محمد تابش صدیقی

    تاسف ڈاکٹر احسن اختر ناز انتقال فرما گئے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون

    جامعہ پنجاب شعبہ ابلاغ عامہ کے سابق صدر شعبہ پروفیسر ڈاکٹر احسن اختر ناز صاحب انتقال کرگئے. انا للہ و انا الیہ راجعون۔
  14. محمد تابش صدیقی

    مرے واسطے وہ عدم ہوئے جو صفِ عدو سے نکل گئے --- ادریس آزاد

    مرے واسطے وہ عدم ہوئے جو صفِ عدو سے نکل گئے مری محفلوں سے نکل گئے مری گفتگو سے نکل گئے وہ جو ایک پانی کی بوند تھی ترے بحرِ زہر میں ضم ہوئی وہ جو قطرہ ہائے شراب تھے تری آب جو سے نکل گئے جو مقامِ لا پہ کھڑے رہے ، صفِ سرخرو میں کھڑے رہے جو مقامِ لا سے نکل گئے ، صفِ “سرخ رو “سے نکل گئے ترے رنگ و...
  15. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت - - - موجبِ صد خیر و برکت باعثِ تسکینِ جاں

    دادا مرحوم کا ایک گلہائے عقیدت بحضور سرورِ کونینﷺ موجبِ صد خیر و برکت، باعثِ تسکینِ جاں اللہ اللہ مدحتِ پیغمبرِ آخر زماں سرورِ دیں، مرجعِ عالم، امامِ مرسلاں ہادیِ انسانیت، اسکی نبوت جاوداں نورِ بزمِ کن فکاں، وہ شمعِ بزمِ دوستاں شیرِ میدانِ وغا، ہیبت برائے دشمناں اک نگاہِ لطف اس کی در نگاہِ...
  16. محمد تابش صدیقی

    ذوق بلبل ہوں صحنِ باغ سے دور اور شکستہ پر

    بلبل ہوں صحنِ باغ سے دور اور شکستہ پر پروانہ ہوں چراغ سے دور اور شکستہ پر کیا ڈھونڈے دشتِ گمشدگی میں مجھے کہ ہے عنقا مرے سراغ سے دور اور شکستہ پر اُس مرغِ ناتواں پہ ہے حسرت جو رہ گیا مرغانِ کوہ و راغ سے دور اور شکستہ پر ساقی بطِ شراب ہے تجھ بن پڑی ہوئی خُم سے الگ ایاغ سے دور اور شکستہ پر خود...
  17. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی رخصتی

    یہ نظم دادا مرحوم نے اپنی بیٹی (میری پھوپھی مرحومہ) کی رخصتی کے موقع پر لکھی۔ احبابِ محفل کے ذوق کی نذر: رخصتی نورِ عینی لختِ دل پاکیزہ سیرت نیک نام بنتِ خوش اختر مری ہوتا ہوں تجھ سے ہم کلام عقد تیرا کر دیا بر سنتِ خیر الانامؐ آج تو ہم سے جدا ہو جائے گی تا وقتِ شام دل میں اک طوفانِ غم ہے روح...
  18. محمد تابش صدیقی

    احسان دانش جشنِ بےچارگی

    جشنِ بےچارگی ہے داغِ دل اک شام سیہ پوش کا منظر تھا ظلمتِ خاموش میں شہزادۂ خاور عالم میں مچلنے ہی کو تھے رات کے گیسو انوار کے شانوں پہ تھے ظلمات کے گیسو یہ وقت اور اک دخترِ مزدور کی رخصت واللہ قیامت تھی قیامت تھی قیامت نوشاہ کہ جو سر پہ تھا باندھے ہوئے سہرا بھرپور جوانی میں تھا اترا ہوا چہرا...
  19. محمد تابش صدیقی

    مری ہندی بھی اتم ہے مری اردو بھی اعلیٰ ہے - - - لتا حیا۔۔

    لتا حیا صاحبہ کی ایک خوبصورت نظم غالباً مکمل نہیں ہے اور مجھے ملی بھی نہیں اگر کسی دوست کو ملے تو ضرور شئر کریں۔
  20. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: سلسلہ ہائے رنج و غم ہیں طویل٭ نظرؔ لکھنوی

    دادا مرحوم کی ایک غزل، احبابِ محفل کی نذر : سلسلہ ہائے رنج و غم ہیں طویل مدتِ زندگی خوشا ہے قلیل اس کے جلووں کی بارشِ پیہم ہائے محرومئ نگاہِ علیل اصل بس لا الٰہ الّا اللہ اور سب قیل و قالِ مردِ عقیل یاد آئی ہے کس نگاریں کی دل مجسم بنا ہے نقشِ جمیل کھینچتی ہے جو اپنی سمت حیات موت دیتی ہمیں...
Top