نظر لکھنوی غزل: سنہرے خواب کی لازم نہیں اچھی ہوں تعبیریں٭ نظرؔ لکھنوی

دادا مرحوم کی ایک اور غزل احبابِ محفل کی خدمت میں:
سنہرے خواب کی لازم نہیں اچھی ہوں تعبیریں
کہ بنتے بنتے دیکھا ہے بگڑ جاتی ہیں تقدیریں

بیانِ غم کی تمہیدوں میں چشمِ خونچکاں میری
کتابِ دل کے دیباچے میں خوں آلودہ تحریریں

وہ یزداں ہے تو برسائے گا رحمت کی گھٹا پھر بھی
ہم انساں ہیں تو ہوتی ہی رہیں گی ہم سے تقصیریں

جنونِ پختہ کاراں کو نہیں تحریک کم ظرفو
جنونِ خام کو دکھلاؤ تم سونے کی زنجیریں

غم و اندوہ ، یاس و رنج وحِرماں، درد و بیتابی
یہی ہوتی رہی ہیں آج تک اس دل کی تفسیریں

ادب گاہِ محبت میں نظرؔ کچھ سوچ کر جانا
بغیرِ جرم بھی ملتے یہاں دیکھی ہیں تعزیریں

محمد عبد الحمید صدیقی نظر لکھنوی​
 
زبردست ۔۔بہت خوب۔۔
پسندیدگی پر شکریہ سارہ بہن۔
بہت عمدہ غزل ہے تابش بھائی ! بہت بہت شکریہ شریکِ محفل کرنے پر
شکریہ کاشف بھائی پسند فرمانے پر۔
خوب است، شراکت کے لیے شکریہ
پسندیدگی پر ممنون ہوں ابنِ رضا بھائی۔
بہت خوب تابش بھائی
بہت شکریہ حمیرا بہن۔
 
وہ یزداں ہے تو برسائے گا رحمت کی گھٹا پھر بھی
ہم انساں ہیں تو ہوتی ہی رہیں گی ہم سے تقصیریں

عمدہ شئیرنگ

محمد عبد الحمید صدیقی نظر لکھنوی

اتنا بڑا نام؟
 
وہ یزداں ہے تو برسائے گا رحمت کی گھٹا پھر بھی
ہم انساں ہیں تو ہوتی ہی رہیں گی ہم سے تقصیریں

عمدہ شئیرنگ

محمد عبد الحمید صدیقی نظر لکھنوی

اتنا بڑا نام؟
شکریہ پسند فرمانے کا۔
نام: محمد عبد الحمید صدیقی
تخلص: نظرؔ
ادبی نام: نظر لکھنوی
 

یوسف سلطان

محفلین
سنہرے خواب کی لازم نہیں اچھی ہوں تعبیریں
کہ بنتے بنتے دیکھا ہے بگڑ جاتی ہیں تقدیریں

وہ یزداں ہے تو برسائے گا رحمت کی گھٹا پھر بھی
ہم انساں ہیں تو ہوتی ہی رہیں گی ہم سے تقصیریں

ادب گاہِ محبت میں نظرؔ کچھ سوچ کر جانا
بغیرِ جرم بھی ملتے یہاں دیکھی ہیں تعزیریں
بہت خوب !
 
Top