نتائج تلاش

  1. محمد تابش صدیقی

    گرین لائن ٹرین کا سفر - - - ایک خوشگوار تجربہ

    کچھ دنوں قبل برادرِ خورد کی شادی خانہ آبادی کے سلسلے میں بذریعہ گرین لائن ٹرین کراچی جانے اور آنے کا اتفاق ہوا. اس سے پہلے اس ٹرین کا صرف تذکرہ سنا تھا جس میں زیادہ تر تعریفی اور کچھ تنقیدی تبصرے تھے۔ بہرحال اب جبکہ خود کراچی جانے کا مرحلہ درپیش تھا تو فیصلہ کیا گیا کہ اس نئی ٹرین کے سفر کا...
  2. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: یادِ یزداں آخری سِن کے لئے٭ نظرؔ لکھنوی

    فاتح بھائی کی شراکت، امیر مینائی کی غزل تند مے اور ایسے کمسِن کے لیے نظر سے گزری۔ اسی زمین میں دادا مرحوم کی ایک غزل احبابِ محفل کے ذوق کی نذر: یادِ یزداں آخری سِن کے لئے کچھ اٹھا رکھیے بُرے دن کے لیے کون جانبر ہو سکا از دردِ عشق کیا دوا اس دردِ مُزمن کے لیے رنج و غم فکر و الم حزن و ملال آدمِ...
  3. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: عطرِ غمِ محبت کیوں خاک میں ملائیں٭ نظرؔ لکھنوی

    دادا مرحوم کی ایک غزل احبابِ محفل کی خدمت میں : عطرِ غمِ محبت کیوں خاک میں ملائیں آنکھوں میں جو ہیں آنسو کیوں ضبط کر نہ جائیں دنیا کی ہر روش کی تقلید کیا ضروری ایماں فروزِ دل ہو نغمہ وہی سنائیں ساری علامتیں ہیں شاید کہ شہرِ دل کی ہر سمت ہے اداسی منظر ہے سائیں سائیں خورشید و ماہ و انجم روشن...
  4. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: منزلِ عشق میں خطراتِ بہر گام نہ دیکھ٭ نظرؔ لکھنوی

    دادا مرحوم کی ایک غزل احباب کے ذوق کی نذر منزلِ عشق میں خطراتِ بہر گام نہ دیکھ حسنِ آغاز مبارک تجھے انجام نہ دیکھ صاعقے، موجۂ صر صر، قفس و دام نہ دیکھ عزمِ تزئینِ گلستاں ہے تو آرام نہ دیکھ تیرگی بڑھ لے تو کچھ اور فروزاں ہوں گے تابِ داغِ دلِ پُر درد سرِ شام نہ دیکھ ایک ساعت بھی خوشی کی نہ...
  5. محمد تابش صدیقی

    میں تیرا فقیر ملنگ خدا - - - حمدِ باری تعالٰی

    ایک خوبصورت حمد ‏میں تیرا فقیر ملنگ خدا مجھے اپنے رنگ میں رنگ خدا ‏خوشبو کی طرح ہر چند رہوں تری مٹھی میں ہی بند رہوں تری یاد سے بہرہ مند رہوں گم تجھ میں تری سوگند رہوں ترا نور ترا آہنگ خدا مجھے اپنے رنگ میں رنگ خدا ‏تو دن میں ہے تو رات میں ہے ہر پھول میں ہے ہر پات میں ہے مری سوچ مرے نغمات میں...
  6. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نذرانۂ عقیدت --- قائدِ اعظم محمد علی جناحؒ

    دادا مرحوم کا قائدِ اعظم محمد علی جناحؒ کو نذرانۂ عقیدت، احبابِ محفل کی خدمت میں پیش ہے۔ قائدِ اعظمؒ (1) یہ فطرت ہے بشر ہوتا ہے از نسلِ بشر پیدا یہ قدرت ہے جو تم سا کر دیا اک شیرِ نر پیدا چمن باقی تو ہوں گے سیکڑوں گل ہائے تر پیدا یہ دنیا ہے تو ہوں گے سیکڑوں اہلِ بصر پیدا ہزاروں لاکھوں ہوں گے...
  7. محمد تابش صدیقی

    جون ایلیا کے چند نعتیہ اشعار

    بتا رہی ہیں ضیائیں یہاں سے گزرے ہیں حضور کیا روشِ کہکشاں سے گزرے ہیں ہوئے ہیں آج وہ عنوانِ داستانِ جمال وگرنہ یوں تو ہر اِک داستاں سے گزرے ہیں ہر ایک بزم میں کہتے ہیں فخر سے جبریل حضور خاص مِرے آشیاں سے گزرے ہیں ہے مختصر یہی افسانہ شبِ معراج جہاں سے کوئی نہ گزرا وہاں سے گزرے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔...
  8. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی ضیائے بزمِ شہود ساری تمام بزمِ عدم کے جلوے

    دادا مرحوم کی ایک اورنعت بحضور سرورِ کونینؐ ضیائے بزمِ شہود ساری تمام بزمِ عدم کے جلوے نگاہِ عرفاں سے دیکھئے تو ہیں میرے آقا کے دم کے جلوے مرے تصور میں آ گئے ہیں عرب کے جلوے عجم کے جلوے تو مجھ کو لگتا ہے سب کے سب ہیں انھیں کے حسنِ شیم کے جلوے نگاہ و دل میں سما گئے ہیں انھیں کے جاہ و حشم کے...
  9. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: نقش یادوں کے تری دل سے مٹے جاتے ہیں٭ نظرؔ لکھنوی

    نقش یادوں کے تری دل سے مٹے جاتے ہیں آپ ہم اپنی نگاہوں میں گرے جاتے ہیں لاکھ پردوں میں وہ حالانکہ چھپے جاتے ہیں پھر بھی دل جلووں سے مسحور کئے جاتے ہیں دل کی ہر ایک تمنا پہ مٹے جاتے ہیں ہائے وہ لوگ جو بے موت مرے جاتے ہیں زندگی کا نہیں ارماں پہ جئے جاتے ہیں یعنی جینے کا تکلف سا کئے جاتے ہیں...
  10. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی جمال و رعب و جلال دیکھیں سخن بلاغت نظام دیکھیں

    دادا مرحوم کا ایک اور ہدیۂ عقیدت بحضور سرورِ کونینؐ جمال و رعب و جلال دیکھیں سخن بلاغت نظام دیکھیں شہِ ہدیٰ کا نہیں ہے ثانی پھریں زمانہ تمام دیکھیں ہے ختم کارِ نبوت ان پر رسالت ان پر تمام دیکھیں ہر ایک پہلو سے ہے مکمل ہزار پہلو یہ کام دیکھیں ملاءِ اعلیٰ کا یہ وظیفہ بہ حکمِ ربِ انام دیکھیں...
  11. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی تصور منتہی ہو جائے جس پر رنگ و نکہت کا

    دادا مرحوم کا ایک اور نذرانۂ عقیدت بحضور نبی اکرمؐ تصور منتہی ہو جائے جس پر رنگ و نکہت کا وہ دلکش پھول ہے تو ہی گلستانِ نبوت کا نمونہ حسنِ سیرت کا، مرقع حسنِ صورت کا وجودِ پاک ہے شہکارِ نادر دستِ قدرت کا وہ چشمہ نور عرفاں کا خزینہ علم و حکمت کا کھلا مخزن پَئے دنیا گہر ہائے حقیقت کا دیا تاجِ...
  12. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی زباں پر ہے میری نعتِ پیمبرؐ

    دادا مرحوم کا نبی اکرمؐ کی خدمت میں نذرانۂ عقیدت زباں پر ہے میری نعتِ پیمبرؐ --- اٹھی موجِ مسرت دل کے اندر ثنا خواں جس کا ہو خلاقِ اکبر --- ثناء اُس کی بشر سے ہو تو کیونکر زمیں پر ہے نہ کوئی آسماں پر --- کہیں ان کا مقابل ہے نہ ہمسر خدا کی ذاتِ بے ہمتا کا مظہر --- صفاتِ رب کا مجموعہ سراسر زہے...
  13. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: کوچۂ الفت میں خوفِ آبلہ پائی نہ کر٭ نظرؔ لکھنوی

    دادا مرحوم کی ایک اور غزل احبابِ محفل کے ذوق کی نذر کوچۂ الفت میں خوفِ آبلہ پائی نہ کر یا سِرے سے دل میں شوقِ جادہ پیمائی نہ کر پہلے ہی کیا کم ہے سودا اور سودائی نہ کر اس تماشا گاہ میں دل کو تماشائی نہ کر اے خدا میرے گناہوں کی صف آرائی نہ کر حشر کے دن سامنے سب کے تو رسوائی نہ کر دشتِ حیرت...
  14. محمد تابش صدیقی

    کچھوا اور خرگوش۔ ۔ ۔ کہانی ابھی باقی ہے

    کہانی یوں مکمل ہوتی ہے۔
  15. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: وہ چشمِ نم وہ قلب وہ سوزِ جگر کہاں٭ نظرؔ لکھنوی

    دادا مرحوم کی ایک غزل احباب کے ذوق کی نذر: وہ چشمِ نم وہ قلب وہ سوزِ جگر کہاں چلنے کو راہِ عشق میں رختِ سفر کہاں خالی صدف ہے نقدِ متاعِ گہر کہاں آنکھیں ہی رہ گئی ہیں حیائے نظر کہاں بچتا ہے سنگ و خشت کی زد سے یہ سر کہاں یہ کوئے عاشقی ہے تم آئے ادھر کہاں وہ گل وہ گلستاں وہ بہاریں وہ نغمگی پہلی...
  16. محمد تابش صدیقی

    اعتبار ساجد ہم بھی شکستہ دل ہیں، پریشان تم بھی ہو

    ہم بھی شکستہ دل ہیں، پریشان تم بھی ہو اندر سے ریزہ ریزہ میری جان تم بھی ہو ہم بھی ہیں ایک اجڑے ہوئے شہر کی طرح آنکھیں بتا رہی ہیں کہ ویران تم بھی ہو درپیش ہے ہمیں بھی کڑی دھوپ کا سفر سائے کی آرزو میں پریشان تم بھی ہو ہم بھی خزاں کی شام کا آنگن ہیں، بے چراغ بیلیں ہیں جس کی زرد وہ دالان تم بھی...
  17. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: نیا سلسلہ آئے دن امتحاں کا٭ نظرؔ لکھنوی

    دادا مرحوم کی ایک غزل احباب کے ذوق کی نذر نیا سلسلہ آئے دن امتحاں کا ہے دستورِ پارینہ بزمِ جہاں کا کرے سامنا پھر اس ابرو کماں کا یہ دیدہ تو دیکھیں دلِ نیم جاں کا کبھی تو وہ ہو گا جفاؤں سے تائب ہے اک واہمہ میرے حسنِ گماں کا سرشکِ مژہ سے کب اندازۂ غم کسے حال معلوم سوزِ نہاں کا زمیں دوز ہو...
  18. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: یہ بسمل خستہ دل آتش بجاں تیرا ہے یا میرا٭ نظرؔ لکھنوی

    یہ بسمل خستہ دل آتش بجاں تیرا ہے یا میرا مسلماں خاکداں میں میہماں تیرا ہے یا میرا بجا ہے شک ترا یا رب مرے اخلاصِ طاعت پر قصور و حور کا لیکن بیاں تیرا ہے یا میرا علوم و آگہی میری ہے گرچہ فتنہ زا لیکن یہ کارِ کشفِ اسرارِ جہاں تیرا ہے یا میرا نگاہ و دل کی لغزش پر سزاوارِ سزا ہوں میں مگر یہ فتنۂ...
  19. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: خدا کی نعمتوں سے نعمتیں کچھ اور کر پیدا٭ نظرؔ لکھنوی

    خدا کی نعمتوں سے نعمتیں کچھ اور کر پیدا خدا نے آنکھ دی تو کر محبت کی نظر پیدا یہ ہوتے ہیں بہ فیضِ سوزشِ قلب و جگر پیدا کہ آنکھیں خود نہیں کر سکتیں اشکوں کے گہر پیدا تری خانہ خرابی سے ہے میرے دل میں ڈر پیدا کسی صورت سے کر لے تو دلِ یزداں میں گھر پیدا ازل کے دن اٹھا ہم نے لیا بارِ امانت کو تو...
  20. محمد تابش صدیقی

    دم توڑتی روزِنو کی امید --- کالم از نصرت جاوید

    اعتراف: نصرت جاوید سے بنیادی فکری اختلاف ہونے کے باوجود اس کالم سے متفق ہوئے بغیر نہ رہ سکا۔ ---- 9نومبر کے دن اقبال کے یوم پیدائش کے بہانے قومی تعطیل کا اعلان نہ ہو تو ہمارا خون کھول جاتا ہے۔ برصغیر کے مسلمانوں کے لئے ایک علیحدہ مملکت کا خواب دیکھنے والا اپنی ساری زندگی دراصل کس بات پر کڑھتا...
Top