نظر لکھنوی زباں پر ہے میری نعتِ پیمبرؐ

دادا مرحوم کا نبی اکرمؐ کی خدمت میں نذرانۂ عقیدت

زباں پر ہے میری نعتِ پیمبرؐ --- اٹھی موجِ مسرت دل کے اندر
ثنا خواں جس کا ہو خلاقِ اکبر --- ثناء اُس کی بشر سے ہو تو کیونکر
زمیں پر ہے نہ کوئی آسماں پر --- کہیں ان کا مقابل ہے نہ ہمسر
خدا کی ذاتِ بے ہمتا کا مظہر --- صفاتِ رب کا مجموعہ سراسر
زہے صورت کہ ہے بے حد منور --- وہ بوئے زلف رشکِ مشک و عنبر
وہ دندانِ مبارک مثلِ گوہر --- وہ انکے عارض رنگیں گل تر
سرِ مژگاں وہ جیسے تیر و نشتر --- وہ ابروئے خمیدہ مثلِ خنجر
منور وہ، مقدس وہ، وہ انور --- مطہر وہ ہے طاہر وہ، وہ اطہر
ہے احمد وہ، محمد وہ، وہ دلبر --- ہے وہ بندہ خدا کا بندہ پرور
وہ ہادی وہ ہی مہدی وہ ہی رہبر --- وہ فاتح وہ دلاور وہ مظفر
گہر ہائے حقیقت کا شناور --- علومِ معرفت کا وہ سمندر
رسائی اس کی ہے عرشِ بریں پر --- شبِ اسرا نے دکھلایا یہ منظر
گروہِ انبیاء کا وہ ہے افسر --- وہ مہتابِ درخشاں سب میں اختر
نبی آئے یہاں بہتر سے بہتر --- نہیں کوئی مگر ان کے برابر
ہیں چار اصحاب یہ ہر دم کے یاور --- ابو بکرؓ و عمرؓ، عثمانؓ و حیدرؓ
جہانِ چار سو میں جلوہ گستر --- انہیں سے روشنی ہے دل کے اندر
متاعِ زندگی پر ان کی ٹھوکر --- وہ مستغنی وہ ہے دل کا تونگر
غذا نانِ جویں ان کی تھی اکثر --- کجھوروں کی چٹائی ان کا بستر
جو ان کا ہو گیا چمکا مقدر --- جو رو گرداں ہوا کافر ستمگر
وہ کام آئے سرِ میدانِ محشر --- پلائے امتی کو جامِ کوثر
کتاب ان کی حقائق کا سمندر --- بتاتی ہے ہمیں معروف و منکر
شریعت آپ کی شمع منور --- دکھاتی ہے ہمیں ہر راہ بہتر
وہ آئے جبکہ اس باغِ جہاں میں --- چمن تھا یہ خزاں آغوش وابتر
خدا کے گھر میں تھی پوجا بتوں کی --- حرم تھا بت کدہ اﷲ اکبر
قدم کے رنجہ فرماتے ہی لیکن --- کلی چٹکی ۔ مہک اٹھا گل تر
بچھا سبزہ قدم بوسی کو انکی --- مؤدب ہو گئے سرو و صنوبر
طیور نغمہ خواں سب چہچہائے --- ترانے گائے مل کر روح پرور
بڑھی رونق جو صحنِ گلستاں کی --- چلی بادِ بہاری مسکرا کر
سدھارا حالِ بد اہل چمن کا --- چمن والوں کی خاطر کھائے پتھر
دریدہ پیرہن تھی آدمیت --- کھلے انساں پہ سب انساں کے جوہر
جھکا تھا سر جو پیشِ لات و عزیٰ --- جھکایا اسکو پیشِ رب برتر
غرض انسان کو جینا سکھایا --- کہ جنکی زندگی پہلے تھی دو بھر
نظرؔ سے نعت یہ سن کرسبھی نے --- کہا صد آفریں پڑھئے مکرر

محمد عبد الحمید صدیقی نظر لکھنوی​
 
Top