محمد تابش صدیقی
منتظم
فاتح بھائی کی شراکت، امیر مینائی کی غزل تند مے اور ایسے کمسِن کے لیے نظر سے گزری۔ اسی زمین میں دادا مرحوم کی ایک غزل احبابِ محفل کے ذوق کی نذر:
یادِ یزداں آخری سِن کے لئے
کچھ اٹھا رکھیے بُرے دن کے لیے
کون جانبر ہو سکا از دردِ عشق
کیا دوا اس دردِ مُزمن کے لیے
رنج و غم فکر و الم حزن و ملال
آدمِ خاکی بنا ان کے لیے
جھیلنا خود ہے جو غم مجھ پر پڑے
ہوں دعاگو دل سے محسن کے لیے
ہوشیار اے داخلِ عمرِ شباب
گھات میں لغزش ہے اس سن کے لیے
اُن تمناؤں سے دل کو کیا ملا
دل غبارِ رہ بنا جن کے لیے
ہیں نظرؔ مہمان شیخِ محترم
جامِ کوثر لائیے ان کے لیے
محمد عبد الحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی
کچھ اٹھا رکھیے بُرے دن کے لیے
کون جانبر ہو سکا از دردِ عشق
کیا دوا اس دردِ مُزمن کے لیے
رنج و غم فکر و الم حزن و ملال
آدمِ خاکی بنا ان کے لیے
جھیلنا خود ہے جو غم مجھ پر پڑے
ہوں دعاگو دل سے محسن کے لیے
ہوشیار اے داخلِ عمرِ شباب
گھات میں لغزش ہے اس سن کے لیے
اُن تمناؤں سے دل کو کیا ملا
دل غبارِ رہ بنا جن کے لیے
ہیں نظرؔ مہمان شیخِ محترم
جامِ کوثر لائیے ان کے لیے
محمد عبد الحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی