نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    ذوق رندِ خراب حال کو زاہد نہ چھیڑ تُو استاد ابراہیم ذوق

    رندِ خراب حال کو زاہد نہ چھیڑ تُو تجھ کو پرائی کیا پڑی، اپنی نبیڑ تُو ناخن نہ دے خدا تجھے اے پنجۂ جنوں دے گا تمام عقل کے بخیے ادھیڑ تُو اس صیدِ مضطرب کو تحمل سے ذبح کر دامان و آستیں نہ لہو میں لتھیڑ تُو چھٹتا ہے کون مر کے گرفتارِ دامِ زلف تربت پہ اس کی جال کا پائے گا پیڑ تُو اے زاہدِ دو رنگ...
  2. فرخ منظور

    مجھی کو وعدہ خلافی کو انتخاب کیا ۔ ام مشتاق پروین

    مجھی کو وعدہ خلافی کو انتخاب کیا جلا جلا کے خدا کی قسم کباب کیا ممانعت پہ بھی شغلِ شراب ناب کیا سنبھالے کون خدا نے جسے خراب کیا عدو کے ساتھ جو شغل شراب ناب کیا جلا جلا کے مجھے بزم میں کباب کیا جو دیکھا دل نہیں پہلو میں تو وہی مانگا سوال کر کے مجھے خوب لاجواب کیا کچھ آپ نے دلِ مضطر کی حرکتیں...
  3. فرخ منظور

    ہمیں پینے پلانے کا مزا اب تک نہیں آیا ۔ ریاض خیر آبادی

    ہمیں پینے پلانے کا مزا اب تک نہیں آیا کہ بزمِ مے میں کوئی پارسا اب تک نہیں آیا ستم بھی لطف ہو جاتا ہے بھولے پن کی باتوں میں تجھے اے جان، اندازِ جفا اب تک نہیں آیا گیا تھا کہہ کے یہ قاصد کہ الٹے پاؤں آتا ہوں کہاں کم بخت جا کر مر رہا، اب تک نہیں آیا ستم کرنا، دغا کرنا، کہ وعدے کا وفا کرنا بتاؤ،...
  4. فرخ منظور

    تبدیلی ۔ تحریر: جمیل اختر

    تبدیلی (تحریر: جمیل اختر) ٹام کو پچھلے پانچ سال سے جانتا ہوں۔ کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب ایک دوسرے پر ہماری نظر نہ پڑے اور چار چھے جملوں کا تبادلہ نہ ہو۔ وہ میرا ہمسایہ ہے۔ میرے دائیں ہاتھ کے چوتھے گھر میں اپنے باپ جیمز، اپنی دوست، کیتھی اور چمک دار کالے رنگ والے چھوٹے خوبصورت کتے کے ساتھ رہتا...
  5. فرخ منظور

    فارسی کہانی "باران و اشک"تحریر بابا مقدم (ترجمہ نیر مسعود)

    فارسی کہانی "باران و اشک" تحریر: بابا مقدم ترجمہ: نیّر مسعود بوڑھے آنسو نہیں بہاتے سرما کی شام تھی۔ بندرگاہ پہلوی کے کہر آلود اور اُداس ساحل پر میںاورمحمود چہل قدمی کر رہے تھے۔ موجوں کا شور اور پرندوںکی آوازیں چاروں طرف گونج رہی تھیں۔ وہ دور سمندر کی سطح سے ملے پر مارتے چلے جاتے تھے۔ مزید آگے...
  6. فرخ منظور

    ایک بوڑھی کی تنہائی ۔ نجیب محفوظ

    ایک بوڑھی کی تنہائی (نجیب محفوظ) وہ اپنے بستر میں بے سدھ پڑی تھی۔ ایک ہاتھ اور آنکھوں کے سوا اس کا سارا جسم مفلوج تھا۔ نقاہت اِس قدر تھی کہ ہاتھ کو بھی وہ محض سینے تک حرکت دے سکتی تھی۔ بیماری نے اس کی ساری طاقت گویا سلب کر لی تھی۔ اس کا گوشت سوکھ گیا تھا۔ نیلاہٹ کی طرف مائل زرد کھال ہڈیوں پر...
  7. فرخ منظور

    غلطی کا انعام ۔ ہنری سلاسر

    غلطی کا انعام (ہنری سلاسر) جزیرے کا آمر اپنے محل کی کھڑکی کے قریب کھڑا آسمان پر سفید بادل آگے پیچھے دوڑتے دیکھ رہا تھا۔ یہ محل سمندر کنارے ایک وسیع و عریض پہاڑی پر واقع تھا۔ وہاں سے جزیرے کی واحد بندر گاہ صاف نظر آتی تھی۔ آگے حدِنگاہ تک سمندر کی نیلی پُرسکون سطح پھیلی ہوئی تھی۔کھڑکی سے...
  8. فرخ منظور

    اجنبی آنکھیں ۔ کرشن چندر

    اجنبی آنکھیں (تحریر: کرشن چندر) چہرے پر اُس کی آنکھیں بہت عجیب تھیں۔ جیسے اس کا سارا چہرہ اپنا ہو اور آنکھیں کسی دوسرے کی جو چہرے پر پپوٹوں کے پیچھے محصور کر دی گئیں۔ اس کی چھوٹی نوک دار ٹھوڑی، پچکے لبوں اور چوڑے چوڑے کلّوں کے اوپر دو بڑی بڑی گہری سیاہ آنکھیں عجیب سی لگتی تھیں۔ پورا چہرہ...
  9. فرخ منظور

    خاکم بدہن ۔ فہمیدہ ریاض

    خاکم بدہن میں عازمِ مے خانہ تھی کل رات کو دیکھا اک کوچۂ پر شور میں اصحابِ طریقت تھے دست و گریباں خاکم بدہن پیچ عماموں کے کھلے تھے فتووں کی وہ بوچھاڑ کہ طبقات تھے لرزاں دستانِ مبارک میں تھیں ریشانِ مبارک مُو ہائے مبارک تھے فضاؤں میں پریشاں کہتے تھے وہ باہم کہ حریفانِ سیہ رُو کفار ہیں بدخُو زندیق...
  10. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی پہلے تو غمِ دل میں تھے خرد سے بیگانے ۔ مصطفیٰ زیدی

    پہلے تو غمِ دل میں تھے خرد سے بیگانے ہم کو کون سا غم ہے، آج کل خدا جانے آج اہلِ زنداں نے رت جگا منایا ہے آج شہر والوں پر ہنس رہے ہیں دیوانے ضبط اے دلِ بے تاب دوسروں کی محفل ہے لوگ اس کی پلکوں میں ڈھونڈ لیں گے افسانے جب کبھی ستاروں کا کوئی نامہ بر آیا میرے در پہ دستک دی بار بار دنیا نے آج...
  11. فرخ منظور

    رباعیات عمر خیام کا منظوم ترجمہ از میرا جی

    آؤ آؤ بھر لو پیالا، دیکھو بسنت کی آگ جلے چلو اتارو، اس میں پھینکو سیت کال کے پہرا دے دیکھو سوچو سمے کا پہنچی سامنے ہی پر تول رہا ہے ابھی اڑا کہ ابھی اڑا لو! کہاں گیا؟ ۔ کوئی کیا جانے
  12. فرخ منظور

    داغ جس وقت آئے ہوش میں کُچھ بے خودی سے ہم ۔ داغ دہلوی

    جس وقت آئے ہوش میں کُچھ بے خودی سے ہم کرتے رہے خیال میں باتیں اُسی سے ہم ناچار تم ہو دِل سے تو مجبُور جی سے ہم رکھتے ہو تم کسی سے محبّت، کسی سے ہم پُوچھے نہ کوئی ہم کو، نہ بولیں کسی سے ہم کنُجِ لحد میں جاتے ہیں کِس بے کسی سے ہم نقشِ قدم پہ آنکھیں مَلیں مَل کے چل دیے کیا اور خاک لے گئے تیری...
  13. فرخ منظور

    وہ اہلِ درد جو غم کو شعار کرتے ہیں ۔ جاوید احمد غامدی

    وہ اہلِ درد جو غم کو شعار کرتے ہیں اُنھی کا اہلِ جہاں اعتبار کرتے ہیں یہ ایک جان تھی ، دوبھر ہوئی رقیبوں کو لو آج اِس کو بھی ہم نذرِ یار کرتے ہیں کسے خبر ہے کہ ہوش و خرد پہ کیا گزرے وہ اپنی زلف کو پھر تاب دار کرتے ہیں اگر نہیں گل و لالہ ، سرشک خون تو ہیں اِنھی سے دشت کو باغ و بہار کرتے ہیں...
  14. فرخ منظور

    تبسم طلسمِ جلوہ! نہ سحرِ نظر! نہ لطفِ خرام! ۔ صوفی تبسم

    طلسمِ جلوہ! نہ سحرِ نظر! نہ لطفِ خرام! فسونِ حُسن سے آگے ہے دلبری کا مقام ازل سے ڈھونڈ رہی ہے نگاہ انساں کی وہ ایک دن کہ نہیں جس میں کوئی صبح و شام نگاہِ شوق جہاں پڑ گئی وہی آغاز نگاہِ حسن جہاں مل گئی وہی انجام تری نظر سے ہے ساقی حلال بادۂ ناب ہے بے رخی سے تری آبِ زندگی بھی حرام کبھی وہ شام...
  15. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی کربلا ۔ مصطفیٰ زیدی

    کربلا کربلا، میں تو گنہگار ہوں لیکن وہ لوگ جن کو حاصل ہے سعادت تری فرزندی کی جسم سے، روح سے، احساس سے عاری کیوں ہیں اِن کی مسمار جبیں، ان کے شکستہ تیور گردشِ حسنِ شب و روز پہ بھاری کیوں ہیں تیری قبروں کے مجاور، ترے منبر کے خطیب فلس و دینار و توجّہ کے بھکاری کیوں ہیں؟ روضۂ شاہِ شہیداں پہ اک...
  16. فرخ منظور

    تبسم کاروان حُسن کے کیا کیا نہ نظر سے گزرے ۔ صوفی تبسمن

    کارواں، حُسن کے کیا کیا نہ نظر سے گزرے کاش وہ بھی کبھی اس راہ گزر سے گزرے کوئی صورت نظر آئی نہیں آبادی کی ہم تو ان اجڑے ہوئے شام و سحر سے گزرے سفرِ عشق میں کھلتی ہیں ہزاروں راہیں دل مسافر ہے خدا جانے کدھر سے گزرے پھر بھی کیوں خشک ہیں دامن میرے غم خواروں کے کتنے طوفان مرے دیدۂ تر سے گزرے یوں...
  17. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی کوہِ ندا ۔ مصطفیٰ زیدی

    کوہِ ندا اَیہُّاالنّاس چلو کوہ ِ ندا کی جانب کب تک آشفتہ سری ہو گی نئے ناموں سے تھک چکے ہو گے خرابات کے ہنگاموں سے ہر طرف ایک ہی انداز سے دن ڈھلتے ہیں لوگ ہر شہر میں سائے کی طرح چلتے ہیں اجنبی خوف کو سینوں میں چُھپائے ہوئے لوگ اپنے آسیب کے تابوت اُٹھائے ہوئے لوگ ذات کے کرب میں ، بازار کی...
  18. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی آسودگی ۔ مصطفیٰ زیدی

    آسُودگی اس کارزارِ وقت میں، اس کائنات میں تسکین کی تلاش ہے دیوانگی کی بات بے چارگیِ ذہن ہے ہم معنیِ جمود آوارگی ہے حاصلِ رنگینیِ حیات اُس ولولے میں بھی تھا کبھی ارتقا کا راز جو بخشتا ہے ذہنِ بشر کو توہمّات فطرت کی آبرو ہیں گرجتے ہوئے پہاڑ دھرتی کا رنگ و نور ہیں بے رحم حادثات دل کا فریب ہے...
  19. فرخ منظور

    میر چندے بجا ہے گریۂ اندوہ و آہ کر ۔ میر تقی میر

    چندے بجا ہے گریۂ اندوہ و آہ کر ماتم کدے کو دہر کے تو عیش گاہ کر کیا دیکھتا ہے ہر گھڑی اپنی ہی دھج کو شوخ آنکھوں میں جان آئی ہے ایدھر نگاہ کر رحمت اگر یقینی ہے تو کیا ہے زہد، شیخ اے بے وقوف جائے عبادت، گناہ کر چھوڑ اب طریقِ جور کو اے بیوفا سمجھ نبھتی نہیں یہ چال کسو دل میں راہ کی چسپیدگیِ داغ...
  20. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی دیکھنا اہلِ جنوں، ساعتِ جہد آ پُہنچی ۔ مصطفیٰ زیدی

    ساعتِ جہد دیکھنا اہلِ جنوں، ساعتِ جہد آ پُہنچی اب کوئی نقش بہ دیوار نہ ہونے پائے اب کے کُھل جائیں خزانے نفَسِ سوزاں کے اب کے محرومیِ اظہار نہ ہونے پائے یہ جو غدّار ہے اپنی ہی صَفِ اوّل میں غیر کے ہات کی تلوار نہ ہونے پائے یُوں تو ہے جوہرِ گُفتار بڑا وصف ، مگر وجہِ بیماریِ کِردار نہ ہونے پائے...
Top