تبسم طلسمِ جلوہ! نہ سحرِ نظر! نہ لطفِ خرام! ۔ صوفی تبسم

فرخ منظور

لائبریرین
طلسمِ جلوہ! نہ سحرِ نظر! نہ لطفِ خرام!
فسونِ حُسن سے آگے ہے دلبری کا مقام

ازل سے ڈھونڈ رہی ہے نگاہ انساں کی
وہ ایک دن کہ نہیں جس میں کوئی صبح و شام

نگاہِ شوق جہاں پڑ گئی وہی آغاز
نگاہِ حسن جہاں مل گئی وہی انجام

تری نظر سے ہے ساقی حلال بادۂ ناب
ہے بے رخی سے تری آبِ زندگی بھی حرام

کبھی وہ شام کہ تھا ایک صبح کا عالم
کبھی یہ صبح کہ شرمائے جس سے چہرۂ شام

نہ جانے پیار کی نظروں کے قافلے ہیں کہاں؟
کہ ایک عمر سے سونے پڑے ہیں یہ در و بام

(صوفی تبسم)​
 
Top