میر چندے بجا ہے گریۂ اندوہ و آہ کر ۔ میر تقی میر

فرخ منظور

لائبریرین
چندے بجا ہے گریۂ اندوہ و آہ کر
ماتم کدے کو دہر کے تو عیش گاہ کر

کیا دیکھتا ہے ہر گھڑی اپنی ہی دھج کو شوخ
آنکھوں میں جان آئی ہے ایدھر نگاہ کر

رحمت اگر یقینی ہے تو کیا ہے زہد، شیخ
اے بے وقوف جائے عبادت، گناہ کر

چھوڑ اب طریقِ جور کو اے بیوفا سمجھ
نبھتی نہیں یہ چال کسو دل میں راہ کی

چسپیدگیِ داغ سے مت منہ کو اپنے موڑ
اے زخمِ کہنہ دل سے ہمارے نباہ کر

اس وقت ہے دعا و اجابت کا وصل میرؔ
یک نعرہ تو بھی پیش کشِ صبح گاہ کر

(میر تقی میرؔ)​
 
Top