مصطفیٰ زیدی آسودگی ۔ مصطفیٰ زیدی

فرخ منظور

لائبریرین
آسُودگی

اس کارزارِ وقت میں، اس کائنات میں
تسکین کی تلاش ہے دیوانگی کی بات

بے چارگیِ ذہن ہے ہم معنیِ جمود
آوارگی ہے حاصلِ رنگینیِ حیات

اُس ولولے میں بھی تھا کبھی ارتقا کا راز
جو بخشتا ہے ذہنِ بشر کو توہمّات

فطرت کی آبرو ہیں گرجتے ہوئے پہاڑ
دھرتی کا رنگ و نور ہیں بے رحم حادثات

دل کا فریب ہے ابدیّت کا فلسفہ
اِک جذبۂ حقیر ہے یہ جذبۂ ثبات

میں خوش نصیب ہوں کہ تباہی کے باوجود
دل میں مرے امنگ تو ہے گرمیاں تو ہیں

اس پیکرِ حسیں کی محبت نہیں تو کیا
اس پیکرِ خلوص کی ہمدردیاں تو ہیں

(مصطفیٰ زیدی)
 
آخری تدوین:
Top