نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    داغ ثبات بحرِ جہاں میں اپنا فقط مثالِ حباب دیکھا ۔ داغ دہلوی

    ثبات بحرِ جہاں میں اپنا فقط مثالِ حباب دیکھا نہ جوش دیکھا ، نہ شور دیکھا ، نہ موج دیکھی ، نہ آب دیکھا ہماری آنکھوں نے بھی تماشا عجب انتخاب دیکھا برائی دیکھی ، بھلائی دیکھی ، عذاب دیکھا ، ثواب دیکھا نہ دل ہی ٹھہرا ، نہ آنکھ جھپکی ، نہ چین پایا ، نہ خواب آیا خدا دکھائے نہ دشمنوں کو جو دوستی میں...
  2. فرخ منظور

    میرے گلے سے آن کے پیارا جو پھر لگے ۔ آفتاب شاہ عالم ثانی

    میرے گلے سے آن کے پیارا جو پھر لگے یہ ابر یہ بہار مجھے خوب تر لگے بن دیکھے اس پیارے کے آنکھوں نے اپنا حال ایسا کیا ہے جیسے کہ باراں کا جھڑ لگے مت اس ادا و ناز سے گلشن میں کر گزر ڈرتا ہوں میں مبادا کسی کی نظر لگے ہو چار چشم کون سکے ایسے یار سے آنکھوں کے دیکھتے ہی پیا کی خطر لگے ہر لیل و ہر...
  3. فرخ منظور

    ہنس مکھ ۔ شیخ ایّاز

    سندھ پاکستان کے نامور ادیب، شیخ ایّاز کے قلم سے ہنس مکھ اس کی سادگی میں چالاکی تھی، چالاکی میں سادگی۔ کبھی بچے کی طرح دوڑتی ناچتی آیا کرتی تھی اورمیرے پیچھے سے آ کر آنکھوں پر ہاتھ رکھ لیتی۔ کبھی میرے بال بکھیر کر کہتی۔ ’’دیکھو تو کیسے لگ رہے ہو؟‘‘ اور پھر شیشہ اٹھا کر ہاتھ میں دے دیتی۔ کبھی میں...
  4. فرخ منظور

    لوحِ ایّام ۔ مجید اختر

    لوحِ ایّام آج کھولا جو اتفاقاً ہی اپنے سامان میں رکھا اک بیگ ڈھیر نکلا پرانی یادوں کا اور یکدم چمک اٹھا ماضی موم جامہ کیے ہوئے تعویذ ایک یٰسین، اک حدیثِ کساء جیبی سائز کی اک دعا کی کتاب (اب دعا کا حساب کیا رکھنا کچھ قبولی گئی ہیں، کچھ باقی ایک دن ہوں گی مُستجاب سبھی کھلتے کھلتے کھلے گا بابِ...
  5. فرخ منظور

    ایک گدھا مشاعرے میں ۔ اعتبار ساجد

    ایک گدھا مشاعرے میں (اعتبار ساجد) اِک محلّے میں بپا تھی محفلِ شعر و سخن اپنی اپنی بولیاں سب بولتے تھے اہلِ فن ہائے ہائے ، مار ڈالا، اُف خدا کا شور تھا ہلّا گلّا ہو رہا تھا واہ واہ کا زور تھا ناگہاں یہ شور سُن کر ایک آوارہ گدھا آسمانِ وقت سے ٹوٹا ہوا تارہ گدھا اپنے دونوں کان لمبے کر کے چوکنّا...
  6. فرخ منظور

    داغ گلے مِلا ہے وہ مستِ شباب برسوں میں ۔ داغ دہلوی

    گلے مِلا ہے وہ مستِ شباب برسوں میں ہُوا ہے دل کو سُرورِ شراب برسوں میں خُدا کرے کہ مزا اِنتظار کا نہ مِٹے مِرے سوال کا وہ دیں جواب برسوں میں بچیں گے حضرتِ زاہد کہیں بغیر پیے ہمارے ہاتھ لگے ہیں جناب برسوں میں حیا و شرم تمہاری گواہ ہے اِس کی ہُوا ہے آج کوئی کامیاب برسوں میں یہ ضُعفِ دل ہی کی...
  7. فرخ منظور

    مجید امجد قریب دل ، خروشِ صد جہاں ہم ۔ مجید امجد

    قریب دل ، خروشِ صد جہاں ہم جو تم سن لو ، تمہاری داستاں ہم کسی کو چاہنے کی چاہ میں گم جیے بن کر نگاہِ تشنگاں ہم ہر اک ٹھوکر کی زد میں لاکھ منزل ہمیں ڈھونڈھو ، نصیبِ گمرہاں ہم ہمیں سمجھو ، نگاہِ ناز والو ! لبوں پر کانپتا حرفِ بیاں ہم بجھی شمعوں کی اس نگری میں ، امجدؔ ابھرتے آفتابوں کی کماں ہم...
  8. فرخ منظور

    داغ تقلید سے زاہد کی حاصل ہمیں کیا ہوتا ۔ داغ دہلوی

    تقلید سے زاہد کی حاصل ہمیں کیا ہوتا انساں نہ ملک بنتا، بندہ نہ خدا ہوتا توبہ ہے حسینوں کو گر پاسِ وفا ہوتا کیا جانیے کیا کرتے، کیا جانیے کیا ہوتا تم لطف اگر کرتے تو حال زمانے کا ایسا ہی ہوا ہوتا، ایسا نہ ہوا ہوتا ساقی تری محفل میں چرچا ہی نہیں مے کا اس سے تو یہ بہتر تھا کچھ ذکرِ خدا ہوتا دل...
  9. فرخ منظور

    تبسم خدا جانے دلوں کے درمیاں یہ کیسا پردا ہے ۔ صوفی تبسم

    خدا جانے دلوں کے درمیاں یہ کیسا پردا ہے کہ جو بھی آشنا ہے ایک بیگانہ سا لگتا ہے یہ میرے شوق کی ہے ابتدا یا انتہا کیا ہے کہ جو بھی بات لب پر آ گئی حرفِ تمنّا ہے نظر کی بات ہے ورنہ حجابوں میں رکھا کیا ہے تمھارے منہ چھپانے پر بھی کیا کیا ہم نے دیکھا ہے وفورِ ذوقِ نغمہ سے ملی منقار بلبل کو مرا...
  10. فرخ منظور

    مکمل بوٹی کھاساں ۔ سید ضمیر جعفری کا اپنی والدہ ماجدہ پر ایک مضمون

    بوٹی کھاساں سید ضمیر جعفری صاحب کا اپنی والدہ ماجدہ پر ایک مضمون ہماری آنکھ آیائوں کی گود میں نہیں کھلی، ماں کی گود اور ماں کی کمک پر محبت میں امڈی ہوئی ماسیوں، چاچیوں، پھوپھیوں اور رشتے کی بڑی بہنوں کی گود میں کھلی یوں بھی بے جی (والدہ مکرمہ) کے پاس عورتوں کا گزری میلہ سا لگا رہتا تھا۔ کچھ تو...
  11. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی ناشناس

    ناشناس (۱) کِتنے لہجوں کی کٹاریں مری گردن پہ چلیں کِتنے الفاظ کا سِیسہ مِرے کانوں میں گُھلا جس میں اِک سَمت دُھندلکا تھا اَور اِک سَمت غُبار اُس ترازو پہ مِرے درد کا سامان تُلا کم نِگاہی نے بصیرت پہ اُٹھائے نیزے جُوئے تقلِید میں پیراہن ِ افکار دُھلا قحط اَیسا تھا کہ برپا نہ ہوئی مجلس...
  12. فرخ منظور

    جگر طبیعت ان دنوں بیگانۂ غم ہوتی جاتی ہے ۔ جگر مراد آبادی

    طبیعت ان دنوں بیگانۂ غم ہوتی جاتی ہے مرے حصے کی گویا ہر خوشی کم ہوتی جاتی ہے سحر ہونے کو ہے، بیدار شبنم ہوتی جاتی ہے خوشی منجملۂ اسبابِ ماتم ہوتی جاتی ہے قیامت کیا یہ اے حسنِ دو عالم ہوتی جاتی ہے کہ محفل تو وہی ہے دل کشی کم ہوتی جاتی ہے وہی مے خانہ و صہبا، وہی ساغر، وہی شیشہ مگر آوازِ نوشا...
  13. فرخ منظور

    مکمل ادب میں فحاشی کا مسئلہ ۔ ڈاکٹر ناصر عباس نیر

    ادب میں فحاشی کا مسئلہ ڈاکٹر ناصر عباس نیر دیگر بہت سے سماجی اور ثقافتی تصورات کی طرح فحاشی کی تعریف کرنا آسان نہیں۔ قصّہ یہ ہے کہ ثقافت کا ہر عمل اور تصور ’’اقدار سے لبریز‘‘ ہوتا ہے؛یعنی بلند و پست، کم ترو برتر،مفید و غیر مفید،افضل و اسفل کے ان تصورات میں لپٹاہوتا ہے جومنطقی کم ، رواجی اور...
  14. فرخ منظور

    جگر وہ احساسِ شوقِ جواں اوّل اوّل ۔ جگر مراد آبادی

    وہ احساسِ شوقِ جواں اوّل اوّل وہ اِک عالمِ گُل فشاں اوّل اوّل وہ خود ساختہ اِک طلسمِ تمنّا! وہ تالیف و تصنیفِ جاں اوّل اوّل وہ موہوم سا اک جہانِ محبّت وہ مبہم سی اِک داستاں اوّل اوّل تخیل میں رنگینیاں، رفتہ رفتہ تصور میں تصویرِ جاں اوّل اوّل وہ اِک کلفتِ جاں تازہ تازہ وہ اِک عشرتِ سرگراں...
  15. فرخ منظور

    مکمل بابا نور ۔ احمد ندیم قاسمی

    بابا نور (احمد ندیم قاسمی) ’’کہاں چلے بابانور؟‘‘ایک بچے نے پوچھا۔ ’’بس بھئی،یہیں ذرا ڈاک خانے تک۔‘‘بابا نور بڑی ذمے دارانہ سنجیدگی سے جواب دے کر آگے نکل گیا اور سب بچے کھلکھلاکر ہنس پڑے ۔ صرف مولوی قدرت اللہ چپ چاپ کھڑا بابا نور کو دیکھتا رہا۔ پھر وہ بولا’’ہنسو نہیں بچو۔ ایسی باتوں پر ہنسانہیں...
  16. فرخ منظور

    مکمل سائیں بابا کا مشورہ ۔ کنہیا لال کپور

    سائیں بابا کا مشورہ (کنہیا لال کپور) میرے پیارے بیٹے مسٹر غمگین! جس وقت تمھارا خط ملا، میں ایک بڑے سے پانی کے پائپ کی طرف دیکھ رہا تھا جو سامنے سڑک پر پڑا تھا۔ ایک بھوری آنکھوں والا ننھا سا لڑکا اس پائپ میں داخل ہوتا اور دوسری طرف سے نکل جاتا، تو فرطِ مسرت سے اس کی آنکھیں تابناک ہو جاتیں۔ وہ...
  17. فرخ منظور

    مکمل اجنبی آنکھیں ۔ کرشن چندر

    اجنبی آنکھیں (تحریر: کرشن چندر) چہرے پر اُس کی آنکھیں بہت عجیب تھیں۔ جیسے اس کا سارا چہرہ اپنا ہو اور آنکھیں کسی دوسرے کی جو چہرے پر پپوٹوں کے پیچھے محصور کر دی گئیں۔ اس کی چھوٹی نوک دار ٹھوڑی، پچکے لبوں اور چوڑے چوڑے کلّوں کے اوپر دو بڑی بڑی گہری سیاہ آنکھیں عجیب سی لگتی تھیں۔ پورا چہرہ...
  18. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی بہ نامِ وطن ۔ مصطفیٰ زیدی

    بہ نام وطن کون ہے جو آج طلبگار ِ نیاز و تکریم وہی ہر عہد کا جبروت وہی کل کے لئیم وہی عیّار گھرانے وہی ، فرزانہ حکیم وہی تم ، لائق صد تذکرہء و صد تقویم تم وہی دُشمن ِ احیائے صدا ہو کہ نہیں پسِ زنداں یہ تمہی جلوہ نما ہو کہ نہیں تم نے ہر عہد میں نسلوں سے غدّاری کی تم نے بازاروں میں عقلوں کی...
  19. فرخ منظور

    نصیر الدین نصیر روشنی کا ہے یہی ہجر میں ساماں کافی ۔ پیر نصیر الدین نصیر

    روشنی کا ہے یہی ہجر میں ساماں کافی اِس اندھیرے میں ہے اشکِ سرِ مثرگاں کافی اب تو ہر وقت وہ رہتے ہیں نظر میں ، دل میں ورنہ تھے پہلے پہل مجھ سے گریزاں کافی اب ہے احساس اُنہیں بھی مری بربادی کا سُن رہا ہوں کہ وہ خود بھی ہیں پریشاں کافی آنکھ ہو عشق سے روشن ، یہی بینائی ہے چشمِ یعقوب کو تھے یوسفِ...
  20. فرخ منظور

    مکمل آخری سیلیوٹ ۔ سعادت حسن منٹو

    آخری سیلیوٹ (سعادت حسن منٹو) یہ کشمیر کی لڑائی بھی کچھ عجیب و غریب تھی۔ صوبیدار رب نواز کا دماغ ایسی بندوق بن گیا تھا جس کا گھوڑا خراب ہو گیا ہو۔ پچھلی بڑی جنگ میں وہ کئی محاذوں پر لڑ چکا تھا۔ مارنا اور مرنا جانتا تھا۔ چھوٹے بڑے افسروں کی نظر میں اسکی بڑی توقیر تھی، اس لیے کہ وہ بڑا بہادر، نڈر...
Top