مجھی کو وعدہ خلافی کو انتخاب کیا ۔ ام مشتاق پروین

فرخ منظور

لائبریرین
مجھی کو وعدہ خلافی کو انتخاب کیا
جلا جلا کے خدا کی قسم کباب کیا

ممانعت پہ بھی شغلِ شراب ناب کیا
سنبھالے کون خدا نے جسے خراب کیا

عدو کے ساتھ جو شغل شراب ناب کیا
جلا جلا کے مجھے بزم میں کباب کیا

جو دیکھا دل نہیں پہلو میں تو وہی مانگا
سوال کر کے مجھے خوب لاجواب کیا

کچھ آپ نے دلِ مضطر کی حرکتیں دیکھیں؟
ذلیل آپ ہوا اور مجھے خراب کیا

اگر ہزاروں فدا ہیں تو بے قصور ہیں سب
خدا نے کیوں تجھے لاکھوں میں انتخاب کیا

کبھی فدا ہوا اُس پر کبھی بلائیں لیں
جو کام میں نے کیا لایقِ عتاب کیا

امیدِ عفو بھی اس شکل میں ہے گستاخی
سیاہ روئی کے اظہار کو خضاب کیا

بہت ستایا ہے مجھ کو تو میں بھی کہتا ہوں
خراب وہ بھی ہو جس نے مجھے خراب کیا

مجھے ہے کتنی ندامت میں کیا کہوں پرویںؔ
کروڑوں نکلیں، خطاؤں کا جب حساب کیا

(امِ مشتاق پروینؔ)​
 
آخری تدوین:
Top