نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی "جب اپنے زورِ بازو پر بھروسہ کر لیا میں نے" نازؔ خیالوی

    جب اپنے زورِ بازو پر بھروسہ کر لیا میں نے جو چاہا پا لیا میں نے جو سوچا کر لیا میں نے بہرِ صورت مجھے ملحوظِ خاطر تھی خوشی تیری تُو جیسا چاہتا تھا خود کو ویسا کر لیا میں نے بہت مہنگی پڑے گی تجھ کو سورج سے نظر بازی اسی دیوانگی میں خود کو اندھا کر لیا میں نے بڑوں سے مل کے چلنے کا یہی نقصان کیا...
  2. فرحان محمد خان

    "سّیدہ فاطمہ الزھرا رضی اللہ تعالی عنہا" نازؔ خیالوی

    سّیدہ فاطمہ الزھرا رضی اللہ تعالی عنہا دخترِ شاہِ کونین ہے فاطمہ نازشِ بزمِ دارین ہے فاطمہ مومنوں کو کوئی فکر ہو کس لیے جن کا سائیں علی سین ہے فاطمہ وہ خدا بھی نہیں مصطفےؐ بھی نہیں ہاں مگر ان کے مابین ہے فاطمہ نازؔ خیالوی
  3. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی "دل میں کیا سوچ کے ماں باپ نے پالے بچے" نازؔ خیالوی

    دل میں کیا سوچ کے ماں باپ نے پالے بچے اور حالات نے کس رنگ میں ڈالے بچے آپ کھولیں تو سہی اِن پر درِرزقِ حلال پھر نہ توڑیں گے کبھی رات کو تالے بچے نور ماں باپ کی آنکھوں کا ہوا کرتے ہیں ایک ہی بات ہے گورے ہوں یا کالے بچے گھر سے نکلے تھے کھلونوں کی خریداری کو ہو گئے بردہ فروشوں کے حوالے بچے میرے...
  4. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی "دل کا ہر زخم جواں ہو تو غزل ہوتی ہے" ناز خیالوی

    دل کا ہر زخم جواں ہو تو غزل ہوتی ہے درد نس نس میں رواں ہو تو غزل ہوتی ہے دل میں ہو شوقِ ملاقات کا طوفان بپا اور رستے میں "چنہاں" ہو تو غزل ہوتی ہے شوق حسرت کے شراروں سے جِلا پاتا ہے جانِ جاں دشمنِ جاں ہو تو غزل ہوتی ہے کچھ بھی حاصل نہیں یک طرفہ محبت کا جناب اُن کی جانب سے بھی ہاں ہو تو غزل...
  5. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی "بہت عرصہ گنہگاروں میں پیغمبر نہیں رہتے" نازؔ خیالوی

    بہت عرصہ گنہگاروں میں پیغمبر نہیں رہتے کہ سنک و خشت کی بستی میں شیشہ گر نہیں رہتے ادھوری ہر کہانی ہے یہاں ذوقِ تماشہ کی کبھی نظریں نہیں رہتیں کبھی منظر نہیں رہتے بہت مہنگی پڑے گی پاسبانی تم کو غیرت کی ! جو دستاریں بچا لیتے ہیں ان کے سر نہیں رہتے مجھے نادم کیا کل رات دروازے نے یہ کہہ کر...
  6. فرحان محمد خان

    ""جس کو خالق نے کیا مولود کعبہ وہ علی"" نازؔ خیالوی

    جس کو خالق نے کیا مولود کعبہ وہ علی جس کا ہمسر ہے نہ تھا کوئی نہ ہو گا وہ علی وہ علی جس پر بھروسہ تھا خدائے پاک کو تھا خدائے پاک پر جس کا بھروسہ وہ علی وُہ علی وجہہ اللہ جس کے روئے اقداس کا لقب جس کے ہاتھوں کا تحلص ہے یُد اللہ وہ علی "شاہِ مرداں شیرِ یزداں قوتِ پروردگار" بسکہ ہر معیار پر...
  7. فرحان محمد خان

    غزل برائے اصلاح "فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلن"

    اب نہیں ساتھ نبھانے والا جانے والا نہیں آنے والا دے گیا زخم جو جانے والا میں نہیں اُن وہ دکھانے والا ڈھونڈتا پھرتا ہوں آنکھیں اپنی "خواب دیکھا ہے 'خزانے' والا" سرِ مَقْتُول کھڑا سوچتا کیا ؟ کتنا معصوم ہے جانے والا بات جو دل میں، چُھپائی ہوئی ہے میں نہیں تم کو بتانے...
  8. فرحان محمد خان

    غالب "ذکر میرا بہ بدی بھی اسے منظور نہیں"

    ذکر میرا بہ بدی بھی اسے منظور نہیں غیر کی بات بگڑ جائے تو کچھ دور نہیں وعدۂ سیر گلستاں ہے خوشا طالع شوق مژدۂ قتل مقدر ہے جو مذکور نہیں شاہد ہستی مطلق کی کمر ہے عالم لوگ کہتے ہیں کہ ہے پر ہمیں منظور نہیں قطرہ اپنا بھی حقیقت میں ہے دریا لیکن ہم کو تقلید تنک ظرفی منصور نہیں حسرت اے ذوق...
  9. فرحان محمد خان

    غزل برائے اصلاح "فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن"

    اے خدا یہ بتا تو کہاں میں کہاں عرش تیرا جہاں فرش میرا مکاں آج سوچا کہ تو بھی ہے آخر کہیں پر مری آنکھوں کے پردوں سے ہے نہاں اپنی پَہْچاں کی خاطر بنایا ہے جب ہو کبھی تو خدائے ھم پہ بھی عیاں جب یہ کون و مکاں حاصلِ کن ترا کیوں یہ ہر سو ہیں مولا ترے ہی نشاں میں تو گستاخ ہوں تو ہے مولِا جہاں...
  10. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی "پہلے جیسا رنگِ بام و در نہیں لگتا مجھے" ناز خیالوی

    پہلے جیسا رنگِ بام و در نہیں لگتا مجھے اب تو اپنا گھر بھی اپنا گھر نہیں لگتا مجھے لگتی ہو گی تجھ کو بھی میری نظر بدلی ہوئی تیرا پیکر بھی تیرا پیکر نہیں لگتا مجھے کیا کہوں اس زلف سے وابستگی کا فائدہ اب اندھیری رات میں بھی ڈر نہیں لگتا مجھے مجھ کو زحمی کر نہیں سکتا کوئی دستِ ستم میں ندی کا...
  11. فرحان محمد خان

    برائے اصلاح "مفاعیلن مفاعیلن فعولن"

    میں اک گستاخ اور نعتِ محمدؐ بیاں کیسے کرو صفتِ محمدؐ بتاؤں کیسے میں رتبہ کیا ہے قلم میرا ہے اور ذاتِ محمدؐ شَفاعَت نامَہ تو میرا یہی ہے لکھائی ہے میں نے نعتِ محمدؐ سر الف عین
  12. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""عذابِ حسرت و آلام سے نکل جاؤ"" ناز خیالوی

    عذابِ حسرت و آلام سے نکل جاؤ مری سحر سے مری شام سے نکل جاؤ بہانہ چاہیے گھر سے کوئی نکلنے کو کسی طلب میں کسی کام سے نکل جاؤ ہمارے خانہ دل میں رہو سکون کے ساتھ نکلنا چاہو تو آرام سے نکل جاؤ خدا نصیب کرے تم کو بے گھری کا مذاق حصارِ شوقِ در و بام سے نکل جاؤ "سفر ہے شرط مسافر نواز بہتیرے" کسی...
  13. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی "پھلنے بڑھنے لگے ہیں صاحب زر اور بھی" ناز خیالوی

    پھلنے، بڑھنے لگے ہیں صاحبِ زر اور بھی تنگ ہو جائے گی دھرتی مفلسوں پر اور بھی یہ زمیں زرخیز ہو گی خون پی کر اور بھی کھیتیاں اگلا کریں گی لعل و گوہر اور بھی ہر زمانے میں ثبوتِ عشق مانگا جائے گا "لال" ماؤں کے چڑھیں گے سولیوں پر اور بھی پھولتے پھلتے ہیں جذبے درد کے ماحول میں زخم کھائیں تو...
  14. فرحان محمد خان

    غزل برائے اصلاح "فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن"

    ایک تصویر ہے جو کہ باتیں کرے میری تحریر ہے جو کہ باتیں کرے شوق زنداں ہو تو پھر وہاں کی میاں وہ جو زنجیر ہے جو کہ باتیں کرے رند کی خامشی پہ کیا بات ہو ایسی تاثِیر ہےجو کہ باتیں کرے غور سےتو پڑھو اس کہانی کو یار اُس میں جو ہیر ہے جو کہ باتیں کرے گاؤں کا ہوں میں کیا بات کرتا! وہاں...
  15. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ''کہو سن لیں کہ شعر ان کو ہمارے کچھ نہیں کہتے" ناز خیالوی

    کہو سن لیں کہ شعر ان کو ہمارے کچھ نہیں کہتے کنائے بے ضرر ہیں ، استعارے کچھ نہیں کہتے سب اندازے لگا لیتا ہے ان کی چال سے ورنہ مُنجمّ سے زبانی تو ستارے کچھ نہیں کہتے ڈبو دیتا ہے کیا کیا کشتیوں کو سامنے ان کے سمندر کو مگر بے حِس کنارے کچھ نہیں کہتے بس اتنا ہم نے دیکھا ہے محبت کی تجارت میں منافعے...
  16. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی "ہمیں پیدا عجب اک صورتِ حالات کرنی ہے" نازخیالوی

    ہمیں پیدا عجب اک صورتِ حالات کرنی ہے بُلانا بھی نہیں جس کو ، اسی کی بات کرنی ہے اچھالا تھا نیا سورج کہ ہم پر دھوپ چھڑکے گا خبر کیا تھی کہ اس نے آگ کی برسات کرنی ہے چکانے آئے ہیں وہ تو مرے دریاؤں کا قرضہ برس کر بادلوں نے کون سی خیرات کرنی ہے یہ شہر اوقات سے نکلے ہوؤں کا شہر ہے پیارے یہاں...
  17. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ناز خیالوی کی خوبصورت غزل

    ہر ضرورت کے لیے سوچوں کے پیکر بیچنا مفلسی اب چاہتی ہے میرے جوہر بیچنا ہے رقم درکار بیٹے کو کتابوں کے لیے پڑ گیا ماں باپ کو بیٹی کا زیور بیچنا دین نے دنیا بنا دی شیخ صاحب آپ کی راس آیا آپ کو محراب و منبر بیچنا طور بازارِ وفا کا اور ہے کچھ ان دنوں سوچ کر کچھ مول...
  18. فرحان محمد خان

    ایک شعر کی اصلاح درکار ہے

    فاقَہ سےمر رہے ہیں بچہ غریب کے اے خدا اک عمر اب ہمیں کر عطا فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن
  19. فرحان محمد خان

    غزل برائے اصلاح

    رہتے ہیں یار آنکھوں میں بن کہ وہ پیار آنکھوں میں چبھ رہے ہیں سب کی ہی تیرے بیمار آنکھوں میں چاہئے اور کیا ہمیں جب ہیں سرکار آنکھوں میں وہ بیاں کیا ہو! ہے کیا تیری ان یار آنکھوں میں ہمشہ ہی رہتے ہیں میاں صاھب کردار آنکھوں میں پہلے تیرا چہرہ تھا اب ہے دیوار آنکھوں میں لب نہیں...
  20. فرحان محمد خان

    مجھے سمجھانے آئے ہیں، سبک کیا ہے، سجل کیا ہے "علی زریون"

    مجھے سمجھانے آئے ہیں، سبک کیا ہے، سجل کیا ہے جنہیں یہ تک نہیں معلوم دنیا کیا ہے دل کیا ہے کبھی سوچا؟ فسادِ رنگ و روغن کیوں نہیں ٹلتا؟ کبھی جانا؟ کہ آینوں کی خلوت میں مخل کیا ہے؟ یہ کیا محنت ہے؟ جس میں یومِ اجرت ہی نہیں کوئی اٹھائے پھر رہے ہو اپنے کاندھوں پر جو سل کیا ہے؟ یہ غولِ دهشتی کس چور...
Top