نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی "محنت سے مرے ہاتھ پہ چھالے ہی رہے ہیں" ناز خیالوی

    محنت سے مرے ہاتھ پہ چھالے ہی رہے ہیں قسمت میں مگر خشک نوالے ہی رہے ہیں اِک آدھ مکاں روز یہاں جلتا رہا ہے اس شہر کی گلیوں میں اجالے ہی رہے ہیں مخلص کوئی ایسا ہے، نہ مفلس کو اتنا ہر رنگ میں ہم سب سے نرالے ہی رہے ہیں کیا بات ہے ہر دور میں کیوں تیرے کرم سے محروم ترے چاہنے والے ہی رہے...
  2. فرحان محمد خان

    جوش صبح بالیں پہ یہ کہتا ہوا غم خوار آیا

    صُبح بالِیں پہ یہ کہتا ہُوا غمخوار آیا ! اُٹھ ،کہ فریاد رَسِ عاشِقِ بیمار آیا بختِ خوابیدہ گیا ظُلمَتِ شب کے ہمراہ صُبح کا نوُر لِیے دَولَتِ بیدار آیا خیر سے باغ میں پِھر غُنچۂ گُل رنگ کھُلا شُکر ہے دَور میں پِھر ساغَر ِسرشار آیا جُھوم ،اے تشنۂ گُل بانگِ نگار ِعِشرت کہ لَبِ یار لِیے...
  3. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی تری نظر کے اشاروں سے کھیل سکتا ہوں

    تری نظر کے اشاروں سے کھیل سکتا ہوں جگر فروز شراروں سے کھیل سکتا ہوں تمہارے دامن رنگیں کا آسرا لے کر چمن کے مست نظاروں سے کھیل سکتا ہوں کسی کے عہد محبت کی یاد باقی ہے بڑے حسین سہاروں سے کھیل سکتا ہوں مقام ہوش و خرد انتقام وحشت ہے جنوں کی راہ گزاروں سے کھیل سکتا ہوں مجھے خزاں کے بگولے...
  4. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی کلیوں کی مہک ہوتا تاروں کی ضیا ہوتا

    کلیوں کی مہک ہوتا تاروں کی ضیا ہوتا میں بھی ترے گلشن میں پھولوں کا خدا ہوتا ہر چیز زمانے کی آئینہ دل ہوتی خاموش محبت کا اتنا تو صلہ ہوتا تم حال پریشاں کی پرسش کے لیے آتے صحرائے تمنا میں میلہ سا لگا ہوتا ہر گام پہ کام آتے زلفوں کے تری سائے یہ قافلۂ ہستی بے راہنما ہوتا احساس کی ڈالی...
  5. فرحان محمد خان

    غالب زخم پر چھڑکیں کہاں طفلانِ بے پروا نمک

    زخم پر چھڑکیں کہاں طفلانِ بے پروا نمک کیا مزہ ہوتا اگر پتھر میں بھی ہوتا نمک گرد راہ یار ہے سامان ناز زخم دل ورنہ ہوتا ہے جہاں میں کس قدر پیدا نمک مجھ کو ارزانی رہے تجھ کو مبارک ہوجیو نالۂ بلبل کا درد اور خندۂ گل کا نمک شور جولاں تھا کنار بحر پر کس کا کہ آج گرد ساحل ہے بہ زخم موجۂ دریا...
  6. فرحان محمد خان

    غالب فارغ مجھے نہ جان کہ مانند صبح و مہر

    فارغ مجھے نہ جان کہ مانند صبح و مہر ہے داغ عشق زینت جیب کفن ہنوز ہے ناز مفلساں زر از دست رفتہ پر ہوں گل فروش شوخی داغ کہن ہنوز مے خانۂ جگر میں یہاں خاک بھی نہیں خمیازہ کھینچے ہے بت بے داد فن ہنوز جوں جادہ سر بہ کوئے تمنائے بے دلی زنجیر پا ہے رشتۂ حب الوطن ہنوز مرزا غالب
  7. فرحان محمد خان

    جون ایلیا رنج ہے حالت سفر حال قیام رنج ہے

    رنج ہے حالت سفر حال قیام رنج ہے صبح بہ صبح رنج ہے شام بہ شام رنج ہے اس کی شمیم زلف کا کیسے ہو شکریہ ادا جب کہ شمیم رنج ہے جب کہ مشام رنج ہے صید تو کیا کہ صید کار خود بھی نہیں یہ جانتا دانہ بھی رنج ہے یہاں یعنی کہ دام رنج ہے معنئ جاودان جاں کچھ بھی نہیں مگر زیاں سارے کلیم ہیں زبوں سارا...
  8. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""بلا سے رنگ اپنا بام و در تبدیل کر لیتے"" نازؔ خیالوی

    بلا سے رنگ اپنا بام و در تبدیل کر لیتے مگر بزدل تھے ہم کوئی کہ گھر تبدیل کر لیتے یہاں ہر صاف گو شاعر کھٹکتا ہے رذیلوں کو بس اتنی بات پر طرزِ ہُنر تبدیل کر لیتے نہیں تھی عار کوئی جب تمہیں چہرہ بدلنے میں نہ پھر کیوں ہم بھی اندازِ نظر تبدیل کر لیتے سرِ دربار دستارِ فضیلت ہم کو مل جاتی اگر اوروں...
  9. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""سرِ میدانِ کربل لاشئہ شبیر کے ٹکڑے"" نازؔ خیالوی

    سرِ میدانِ کربل لاشئہ شبیر کے ٹکڑے جو دیکھے تو ہوئے کیا کیا دلِ ہمشیر کے ٹکڑے رُلایا ہے لہو مختار نے مجبور کو اکثر کیے ہیں بارہا تقدیر نے تدبیر کے ٹکڑے وہاں ملتی نہیں اب نام کو بھی کوئی رنگینی کبھی جنت نشاں تھے وادئ کشمیر کے ٹکڑے ذرا کچھ زلزلہ آیا غمِ حالات کا دل میں ہوئے دیوار سے...
  10. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""ﻣﯿﺮﮮ ﺟﺬﺑﮯ بھی درخشاں ہیں مثالوں کی طرح"" نازؔ خیالوی

    ﻣﯿﺮﮮ ﺟﺬﺑﮯ بھی درخشاں ہیں مثالوں کی طرح میں بھی آؤں گا کتابوں میں حوالوں کی طرح رات دن کاٹتا رہتا ہوں مسائل کے پہاڑ کام جذبے مجھے دیتے ہیں کدالوں کی طرح صورتِ حال الجھتی ہی چلی جاتی ہے تیری زلفوں کی طرح، میرے خیالوں کی طرح دل کی بے ربط امنگوں کے پریشاں اوراق کسی مزدور کے بکھرے ہوئے بالوں کی...
  11. فرحان محمد خان

    غزل برائے اصلاح "فاعلاتن مفاعلن فِعْلن"

    بھوک یوں بھی مٹائی جاتی ہے انؐ کی نسبت بھی کھائی جاتی ہے کر کہ توہینِ فن بھی اب یارو یہاں شُہْرَت، کمائی جاتی ہے یہ ہنر بھی ہمیں ہی آتا ہے کیسے!کیوں مات کھائی جاتی ہے دیکھتا ہوں وہ گلی روز ہی میں یوں قیامت سی لائی جاتی ہے اب تو بس دل کی بے قراری کو آپ کی یاد آئی جاتی ہے...
  12. فرحان محمد خان

    فیض تنہائی

    تنہائی پھرکوئی آیا دل زار نہیں کوئی نہیں راہرو ہوگا کہیں اور چلا جائے گا ڈھل چکی رات بکھرنے لگا تاروں کا غبار لڑکھڑانے لگے ایوانوں میں خوابیدہ چراغ سو گئی راستہ تک تک کے ہر اک راہ گزار اجنبی خاک نے دھندلا دیئے قدموں کے سراغ گل کرو شمعیں بڑھا دو مے و مینا و ایاغ اپنے بے خواب کواڑوں کو...
  13. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""کرتے تو ہو اس کو نظر انداز عزیزو "" نازؔ خیالوی

    کرتے تو ہو اس کو نظر انداز عزیزو یاد آئے گا اِک روز تمہیں نازؔ عزیزو دبتی ہے کہاں عشق کی آواز عزیزو سولی پہ بھی ہے نغمہ سرا نازؔ عزیزو کیا چیز تھی وہ چشمِ فسوں ساز عزیزو آیا کبھی اپنے میں نہ پھر نازؔ عزیزو دیوارِ خموشی میں کوئی در تو کُھلا ہے جیسی بھی ہے گونجی تو ہے آواز عزیزو آجائے گی خود...
  14. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""کہنے سننے کا سلیقہ ہے جسے جب آ جائے "" نازؔ خیالوی

    کہنے سننے کا سلیقہ ہے جسے جب آ جائے میں صدا بندے کو دوں سامنے رب آ جائے اِک قیامت ہے ملاقات کو آنا اُس کا میں قیامت کا یقیں کر لوں اگر اب آ جائے واعظِ شہر کو آتا ہے بہت کچھ لیکن کاش انسان کا تھوڑا سا ادب آ جائے برسرِ دار پہنچ جاتے ہیں اکثر ہم لوگ بات حق کی جو کبھی برسرِ لب آ...
  15. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی نظم: سانحہ اقصٰی

    سانحہ اقصٰی انسان کی وحشت کیا کہیئے انساں کے چلن میں آگ لگی موسیؑ کا تقدس راکھ ہوا عیسیؑ کے وطن میں آگ لگی توریت کی سطریں نوحہ کناں انجیل کے نغمے فریادی یعقوبؑ کے سجدے چیخ اٹھے یوسفؑ کے چمن میں آگ لگی احساس یہ سن کر جل اٹھا آدم کی امامت شعلوں میں پھر چشم فلک نے دیکھی ہے اسلام کی جنت شعلوں میں...
  16. فرحان محمد خان

    شبِ غم کی درازی زلفِ جاناں کون دیکھے گا:: از:: جگر بسوانی

    شبِ غم کی درازی زلفِ جاناں کون دیکھے گا لگا کر تم سے دل خوابِ پریشاں کون دیکھےگا ہمیں بھی جلوہ گاہِ ناز تک لے کے چلو موسیٰ تمہیں غش آ گیا تو حُسنِ جاناں کون دیکھے گا میں خود اِقرار کر لوں گا کہ میں نے جان خود دی تھی سرِمحشر بھلا تجھ کو پریشاں کون دیکھے گا پڑے ہیں تو پڑے رہنے دو میرے خون کے...
  17. فرحان محمد خان

    غزل برائے اصلاح "مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن"

    مرے یارو میں جب سے اپنے اندر دیکھ سکتا ہوں تبھی سے بند آنکھوں سے سمندر دیکھ سکتا ہوں ہے ایسی خاک سے نسبت جہاں اقبال رہتے تھے تو اے واعظ میں بھی خوابِ قلندر دیکھ سکتا ہوں ہیں میرے ساتھ ماں کی جو دعائیں بھی مرے مولا تو نے کیا لکھا ہے میرا مقدر دیکھ سکتا ہوں ادھوری ہر کہانی ہے مجھے جو یاد...
  18. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""تمہاری راہگزر سے گزر کے دیکھتے ہیں "" نازؔ خیالوی

    تمہاری راہگزر سے گزر کے دیکھتے ہیں پھر اس کے بعد نتیجے سفر کے دیکھتے ہیں یونہی سہی یہ تماشہ بھی کر کے دیکھتے ہیں کوئی سمیٹ ہی لے گا بکھر کے دیکھتے ہیں ہمیں ہواؤں کے تیور جو دیکھنے ہوں کبھی چراغِ جاں کو ہتھیلی پہ دھر کے دیکھتے ہیں ملال یہ ہے کہ ہم آبرو سے جی نہ سکے خیال یہ ہے کہ عزت سے مر کے...
  19. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی چمن پہ دام پہ درویش مسکراتا ہے

    چمن پہ دام پہ درویش مسکراتا ہے ہر اک مقام پہ درویش مسکراتا ہے صراحی بزم میں جب قہقہے اگلتی ہے سکوت جام پہ درویش مسکراتا ہے ہزار حشر اٹھا اے تغیر دنیا تیرے خرام پہ درویش مسکراتا ہے شفق میں خون شہیداں کارنگ شامل ہے فروغ شام پہ درویش مسکراتا ہے کبھی خدا سے شکایت کبھی گلہ خود سے مذاق عام پہ...
  20. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی جگر کے زخم جاگے ایک شامِ نو بہار آئی

    جگر کے زخم جاگے ایک شامِ نو بہار آئی نہ جانے تیری گلیوں سے فضائے مشکبار آئی اسیروں نے نئی دُھن میں کوئی فریاد چھڑی ہے شگوفے مُسکرائے اِک صدائے کیف بار آئی ہے گردِ کارواں کی گود میں شاید کوئی منزل سُنو اے رہنماؤ! اک نویدِ لالہ زار آئی کِسی رندِ جہاں کش نے کوئی پیمانہ توڑا ہے تمناؤں کے گلزاروں...
Top