فرحان محمد خان
محفلین
جگر کے زخم جاگے ایک شامِ نو بہار آئی
نہ جانے تیری گلیوں سے فضائے مشکبار آئی
اسیروں نے نئی دُھن میں کوئی فریاد چھڑی ہے
شگوفے مُسکرائے اِک صدائے کیف بار آئی
ہے گردِ کارواں کی گود میں شاید کوئی منزل
سُنو اے رہنماؤ! اک نویدِ لالہ زار آئی
کِسی رندِ جہاں کش نے کوئی پیمانہ توڑا ہے
تمناؤں کے گلزاروں میں اک صوتِ ہزار آئی
جبینِ عشق نے سجدے کیے تقدیسِ اُلفت کے
چمن میں رقص فرماتی ہوئی موج خُمار آئی
شگفتہ کِس قدر مجموعۂ اشعارِ ساغرؔ ہے
صبا لے کر چمن میں جیسے پیغامِ قرار آئی
ساغرؔ صدیقی
نہ جانے تیری گلیوں سے فضائے مشکبار آئی
اسیروں نے نئی دُھن میں کوئی فریاد چھڑی ہے
شگوفے مُسکرائے اِک صدائے کیف بار آئی
ہے گردِ کارواں کی گود میں شاید کوئی منزل
سُنو اے رہنماؤ! اک نویدِ لالہ زار آئی
کِسی رندِ جہاں کش نے کوئی پیمانہ توڑا ہے
تمناؤں کے گلزاروں میں اک صوتِ ہزار آئی
جبینِ عشق نے سجدے کیے تقدیسِ اُلفت کے
چمن میں رقص فرماتی ہوئی موج خُمار آئی
شگفتہ کِس قدر مجموعۂ اشعارِ ساغرؔ ہے
صبا لے کر چمن میں جیسے پیغامِ قرار آئی
ساغرؔ صدیقی
آخری تدوین: