ساغر صدیقی جگر کے زخم جاگے ایک شامِ نو بہار آئی

جگر کے زخم جاگے ایک شامِ نو بہار آئی
نہ جانے تیری گلیوں سے فضائے مشکبار آئی

اسیروں نے نئی دُھن میں کوئی فریاد چھڑی ہے
شگوفے مُسکرائے اِک صدائے کیف بار آئی

ہے گردِ کارواں کی گود میں شاید کوئی منزل
سُنو اے رہنماؤ! اک نویدِ لالہ زار آئی

کِسی رندِ جہاں کش نے کوئی پیمانہ توڑا ہے
تمناؤں کے گلزاروں میں اک صوتِ ہزار آئی

جبینِ عشق نے سجدے کیے تقدیسِ اُلفت کے
چمن میں رقص فرماتی ہوئی موج خُمار آئی

شگفتہ کِس قدر مجموعۂ اشعارِ ساغرؔ ہے
صبا لے کر چمن میں جیسے پیغامِ قرار آئی
ساغرؔ صدیقی
 
آخری تدوین:
بہت خوب انتخاب
مد کی جگہ ہمزہ استعمال کر لیجیے
نہ جانے تیری گلیوں سے فضاےٓ مشکبار آئی
نہ جانے تیری گلیوں سے فضائے مشکبار آئی
شگوفے مُسکرائے اِک صداےٓ کیف بار آئی
شگوفے مُسکرائے اِک صدائے کیف بار آئی
سُنو اے رہنماوٓ ! اک نویدِ لالہ زار آئی
سُنو اے رہنماؤ! اک نویدِ لالہ زار آئی
تمناوٓں کے گلزاروں میں اک صوتِ ہزار آئی
تمناؤں کے گلزاروں میں اک صوتِ ہزار آئی
شگفتہ کِس قدر مجموعہٓ اشعارِ ساغرؔ ہے
شگفتہ کِس قدر مجموعۂ اشعارِ ساغرؔ ہے
 
بہت خوب انتخاب
مد کی جگہ ہمزہ استعمال کر لیجیے

نہ جانے تیری گلیوں سے فضائے مشکبار آئی

شگوفے مُسکرائے اِک صدائے کیف بار آئی

سُنو اے رہنماؤ! اک نویدِ لالہ زار آئی

تمناؤں کے گلزاروں میں اک صوتِ ہزار آئی

شگفتہ کِس قدر مجموعۂ اشعارِ ساغرؔ ہے

شکریہ سر
 
Top