نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    شکیب جلالی یاد ایام سے شکوہ نہ گلہ رکھتی ہے

    یاد ایام سے شکوہ نہ گلہ رکھتی ہے میری جرات نگہِ پیش نما رکھتی ہے سطحی رنگ فسانوں کا ہے بہروپِ حیات دل کی گہرائی حقائق کو چھپا رکھتی ہے اس طرح گوش بر آواز ہیں اربابِ ستم جیسے خاموشی مظلوم صدا رکھتی ہے اپنی ہستی پہ نہیں خود ہی یقیں دنیا کو یہ ہر اک بات میں ابہام روا رکھتی ہے میری ہستی کہ رہیں...
  2. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی "دل سے دنیا ہے عزیز آج بھی انسانوں کو" نازؔ خیالوی

    دل سے دنیا ہے عزیز آج بھی انسانوں کو بھینٹ رسموں کی چڑھا دیتے ہیں ارمانوں کو گھر سے باہر نہ کبھی راز نکالا گھر کا لب پہ آنے نہ دیا درد کے افسانوں کو فرقہ وارانہ تعصب کی عملداری میں قتل کرتے ہیں مسلمان، مسلمانوں کو ان کے دم سے ہی تو قائم ہے فراست کا بھرم شک کی نظروں سے نہ دیکھا کرو...
  3. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی "گماں نہ کرکہ زَمانہ کبھی نیَا ہُو گا": از: رئیس امروہوی

    گماں نہ کرکہ زَمانہ کبھی نیَا ہُو گا یہی جو ہے یہی ہو گا یہی رَہا ہُو گا تو اپنے جَلوہِ آوارہ کو تلاش نہ کر مِری نگاہ کے سَانچے میں ڈَھل گیا ہُو گا صَبا چمن سے نویدِ بہَار لائی ہے کِسی کلی کا جِگر خُون ہو گیا ہُو گا ابھی سے عِشق کو یہ شِکوہِ تغافلِ حُسن؟ ابھی تو اس کی توجّہ کا سامنا ہُو گا...
  4. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی "ہر گام پہ سجدہ کراے لغزشِ مستانہ"رئیس امروہوی

    ہر گام پہ سجدہ کراے لغزشِ مستانہ مستی میں بھی واجب ہیں آدابِ صنم خانہ یہ شمع کی محتاجی توہینِ محبت ہے جلنا ہے تو خود جل جا اے ہمتِ پروانہ ہر روز نئے کعبے بن بن کے بگڑتے ہیں جاری ہے رائیس اب تک تعمیرِ صنم خانہ رئیس امروہوی
  5. فرحان محمد خان

    فیض کس حرف پہ تو نے گوشۂ لب اے جانِ جہاں غماز کیا

    کس حرف پہ تو نے گوشۂ لب اے جانِ جہاں غماز کیا اعلانِ جنوں دل والوں نے اب کے بہ ہزار انداز کیا سو پیکاں تھے پیوست گلو جب چھیڑی شوق کی لے ہم نے سو تیر ترازو تھے دل میں جب ہم نے رقص آغاز کیا بے حرص و ہوا بے خوف و خطر اس ہاتھ پہ سر اس کف پہ جگر یوں کوئے صنم میں وقت سفر نظارۂ بام ناز کیا جس...
  6. فرحان محمد خان

    ابن انشا ہم ان سے اگر مل بیٹھے ہیں کیا دوش ہمارا ہوتا ہے

    ہم ان سے اگر مل بیٹھے ہیں کیا دوش ہمارا ہوتا ہے کچھ اپنی جسارت ہوتی ہے کچھ ان کا اشارا ہوتا ہے کٹنے لگیں راتیں آنکھوں میں دیکھا نہیں پلکوں پر اکثر یا شامِ غریباں کا جگنو یا صبح کا تارا ہوتا ہے ہم دل کو لیے ہر دیس پھرے اس جنس کے گاہک مل نہ سکے اے بنجارو ہم لوگ چلے ہم کو تو خسارا ہوتا ہے...
  7. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی "رئیس اشکوں سے دامن کو بھگو لیتے تو اچھا تھا"رئیس امروہوی

    رئیسؔ اشکوں سے دامن کو بھگو لیتے تو اچھا تھا حضورِ دوست کچھ گستاخ ہو لیتے تو اچھا تھا جدائی میں یہ شرطِ ضبط غم تو مار ڈالے گی ہم ان کے سامنے کچھ دیر رو لیتے تو اچھا تھا بہاروں سے نہیں جن کو توقع لالہ و گل کی وہ اپنے واسطے کانٹے ہی بو لیتے تو اچھا تھا ابھی تو نصف شب ہے انتظارِ صبح نو کیسا دلِ...
  8. فرحان محمد خان

    شعر برائے اصلاح

    فاعلاتن فَعِلاتن فِعْلن حسبِ تو فیق نہیں ہو سکتا عشق کوئی صَدْقَہ تھوڑی ہے
  9. فرحان محمد خان

    "گل کوئی عشق دی کر پیار دا قصہ سنا" ساغر صدیقی

    گل کوئی عشقِ دی کر پیار دا قصہ سنا داستاں منصور دی یا دار دا قصہ سنا چھڈ گُنجل دار زلفاں دی بجھارت شاعرا انقلابِ وقت دی جھنکار دا قصہ سنا اج وارث دے قلم دی سرسراہٹ نوں بُلا ابن قاسم دی جری تلوار دا قصہ سنا جتھے پی کے کجھ شرابی غیرتاں نئیں دیچدے ساقیا اوس محفلِ سرشار دا قصہ سنا اج سوہنی تے...
  10. فرحان محمد خان

    ناصر کاظمی اومیرے مصروف خدا

    اومیرے مصروف خدا اپنی دنیا دیکھ ذرا اتنی خلقت کے ہوتے شہروں میں ہے سناٹا جھونپڑی والوں کی تقدیر بجھا بجھا سا ایک دیا خاک اڑاتے ہیں دن رات میلوں پھیل گئے صحرا زاغ و زغن کی چیخوں سے سونا جنگل گونج اٹھا سورج سر پہ آ پہنچا گرمی ہے یا روز جزا پیاسی دھرتی جلتی ہے سوکھ گئے بہتے دریا...
  11. فرحان محمد خان

    عبیداللہ علیم نظم :سچا جھوٹ

    سچا جھوٹمیں بھی جھوٹا تم بھی جھوٹے آؤ چلو تنہا ہو جائیں کون مریض اور کون مسیحا اس دکھ سے چھٹکارا پائیں آنکھیں اپنی خواب بھی اپنے اپنے خواب کسے دکھلائیں اپنی اپنی روحوں میں سب اپنے اپنے کوڑھ سجائیں اپنے اپنے کندھوں پر سب اپنی اپنی لاش اٹھائیں بیٹھ کے اپنے اپنے گھر میں اپنا اپنا جشن...
  12. فرحان محمد خان

    جوش دور اندیش مریضوں کی یہ عادت دیکھی

    دور اندیش مریضوں کی یہ عادت دیکھی ہر طرف دیکھ لیا جب تری صورت دیکھی آئے اور اک نگۂ خاص سے پھر دیکھ گئے جبکہ آتے ہوئے بیمار میں طاقت دیکھی قوتیں ضبط کی ہر چند سنبھالے تھیں مجھے پھر بھی ڈرتے ہوئے میں نے تری صورت دیکھی محفلِ حشر میں یہ کون ہے میرِ مجلس یہ تو ہم نے کوئی دیکھی ہوئی صورت...
  13. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی ذوقِ طغیانی میں ڈھل کے دیکھ کبھی

    ذوق طغیانی میں ڈھل کے دیکھ کبھی موج بن کر اچھل کے دیکھ کبھی تو صدف ہے تو اس سمندر میں سنگ ریزے نگل کے دیکھ کبھی آتشِ آرزو عجب شے ہے اس کی ٹھنڈک میں جل کے دیکھ کبھی خشک صحرا بھی رشکِ گلشن ہے اپنے گھر سے نکل کے دیکھ کبھی اے گرفتار رہبرو منزل بے ارادہ بھی چل کے دیکھ کبھی زندگی...
  14. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی دلوں کو اجالو! سحر ہو گئی ہے

    دلوں کو اجالو! سحر ہو گئی ہے نگاہیں ملا لو ! سحر ہو گئی ہے اٹھو ! کشتیِ زیست کو ظلمتوں کے بھنور سے نکالو ! سحر ہو گئی ہے سنوارو یہ زلفیں کہ شب کٹ چکی ہے یہ آنچل سنبھالو ! سحر ہو گئی ہے شکستہ امیدوں کی پروائیوں کو گلے سے لگا لو ! سحر ہو گئی ہے پگھلنے لگا ہے ضمیرِ مشیت اٹھو! سونے والو ! سحر...
  15. فرحان محمد خان

    برائے اصلاح "فعولن فعولن فعولن فعولن"

    بیاں کیسے کرتا صفاتِ محمد لکھائی نہیں جاتی نعتِ محمد سہارا وہی ہے اِدھر بھی اُدھر بھی مرے تو سبھی کچھ ہے ذاتِ محمد تو گستاخ شانِ محمد ذرا دیکھ خدا بھی لکھائی ہے نعتِ محمد سر الف عین سر امجد علی راجا
  16. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی "صبح کی پہلی کرن سپنے سہانے لے گئی" نازؔ خیالوی

    صبح کی پہلی کرن سپنے سہانے لے گئی ایک ساعت ساتھ اپنے ،سو زمانے لے گئی محفلِ غم سے ابھی میں لوٹ کر آیا ہی تھا یاد تیری کر کے پھر حیلے بہانے لے گئی آ لیا رستے میں پہلے تیز آندھی نے مجھے اور پھر بارش بہا کر شامیانے لے گئی گردشِ دوراں مرے آنگن میں آئی جب کبھی دے گئی صدمے نئے کچھ غم پرانے لے گئی...
  17. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی زندگی رقص میں ہے جھومتی ناگن کی طرح

    زندگی رقص میں ہے جھومتی ناگن کی طرح دل کے ارمان ہیں بجتی ہوئی جھانجن کی طرح زلف رخسار پہ بل کھائی ہوئی کیا کہنا ! اِک گھٹا چھائی ہوئی چیت میں ساون کی طرح بحرِ امید میں جب کوئی سہارا نہ ملا میں نے ہر موج کو دیکھا ترے دامن کی طرح جس طرف دیکھئے ٹوٹے ہوئے پیمانے ہیں اب تو نغمات بھی ہیں نالہ و...
  18. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی "ترانہ"

    ترانہ چمن چمن کلی کلی روش روش پکار دو وطن کو سر فروش دو وطن کا جاں نثار دو جو اپنے غیض بے کراں سے کوہسار پیس دیں جو آسماں کو چیر دیں ہمیں وہ شہسوار دو یہی ہے عظمتوں کا اک اصول جاوداں حضور امیر کو شجاعتیں غریب کو وقار دو نظر نظر میں موجزن تجلیوں کے قافلے وہ جذبہ حیات نو بشر بشر ابھار دو...
  19. فرحان محمد خان

    ابن انشا نظم : کیا دھوکا دینے آؤگی؟

    ہم بنجارے دل والے ہیں اور پینٹھ میں ڈیرے ڈالے ہیں تم دھوکا دینے والی ہو؟ ہم دھوکا کھانے والے ہیں اس میں تو نہیں شرماؤ گی؟ کیا دھوکا دینے آؤگی؟ سب مال نکالو، لے آؤ اے بستی والو لے آؤ یہ تن کا جھوٹا جادو بھی یہ من کی جھوٹی خوشبو بھی یہ تال بناتے آنسو بھی یہ جال بچھاتے گیسو بھی یہ لرزش...
  20. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی تاروں سے میرا جام بھرو میں نشے میں ہوں

    تاروں سے میرا جام بھرو میں نشے میں ہوں اے ساکنان خلد سنو میں نشے میں ہوں کچھ پھول کھل رہے ہیں سرِ شاخ مے کدہ تم ہی ذرا یہ پھول چنو میں نشے میں ہوں ٹھہرو ابھی تو صبح کا مارا ہے ضوفشاں دیکھو مجھے فریب نہ دو میں نشے میں ہوں نشہ تو موت ہے غمِ ہستی کی دھوپ میں بکھرا کے زلف ساتھ چلو میں نشے میں...
Top