فرحان محمد خان
محفلین
دلوں کو اجالو! سحر ہو گئی ہے
نگاہیں ملا لو ! سحر ہو گئی ہے
اٹھو ! کشتیِ زیست کو ظلمتوں کے
بھنور سے نکالو ! سحر ہو گئی ہے
سنوارو یہ زلفیں کہ شب کٹ چکی ہے
یہ آنچل سنبھالو ! سحر ہو گئی ہے
شکستہ امیدوں کی پروائیوں کو
گلے سے لگا لو ! سحر ہو گئی ہے
پگھلنے لگا ہے ضمیرِ مشیت
اٹھو! سونے والو ! سحر ہو گئی ہے
بہاروں کے ساغرؔ سے اے مہ جمالو
ضیائیں اچھالو ! سحر ہو گئی ہے
نگاہیں ملا لو ! سحر ہو گئی ہے
اٹھو ! کشتیِ زیست کو ظلمتوں کے
بھنور سے نکالو ! سحر ہو گئی ہے
سنوارو یہ زلفیں کہ شب کٹ چکی ہے
یہ آنچل سنبھالو ! سحر ہو گئی ہے
شکستہ امیدوں کی پروائیوں کو
گلے سے لگا لو ! سحر ہو گئی ہے
پگھلنے لگا ہے ضمیرِ مشیت
اٹھو! سونے والو ! سحر ہو گئی ہے
بہاروں کے ساغرؔ سے اے مہ جمالو
ضیائیں اچھالو ! سحر ہو گئی ہے
ساغرؔ صدیقی