عبیداللہ علیم نظم :سچا جھوٹ

سچا جھوٹ
میں بھی جھوٹا تم بھی جھوٹے
آؤ چلو تنہا ہو جائیں
کون مریض اور کون مسیحا
اس دکھ سے چھٹکارا پائیں
آنکھیں اپنی خواب بھی اپنے
اپنے خواب کسے دکھلائیں
اپنی اپنی روحوں میں سب
اپنے اپنے کوڑھ سجائیں
اپنے اپنے کندھوں پر سب
اپنی اپنی لاش اٹھائیں
بیٹھ کے اپنے اپنے گھر میں
اپنا اپنا جشن منائیں
شاید لمحۂ آئندہ میں
لوگ ہمیں سچا ٹھہرائیں
٭٭٭​
عبید اللہ علیم
 
Top