نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""جنونِ عشق یہ احسان کر گیا ہے میاں "" نازؔ خیالوی

    جنونِ عشق یہ احسان کر گیا ہے میاں کہ مجھ کو صاحبِ عرفان کر گیا ہے میاں وہ اپنا درد مجھے دان کر گیا ہے میاں بڑا سخی ، بڑا احسان کر گیا ہے میاں کبھی کبھی تو سمجھ بھی نہیں سکا اس کو کبھی کبھی تو وہ حیران کر گیا ہے میاں کمالِ حسن سے ، حسنِ کمال سے گاہے وہ دل کی مشکلیں آسان کر گیا ہے میاں چراغِ...
  2. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""خوشی ہوتی تو ہے لیکن بہت ساری نہیں ہوتی "" نازؔ خیالوی

    خوشی ہوتی تو ہے لیکن بہت ساری نہیں ہوتی ترے ملنے سے اب وہ کیفیت طاری نہیں ہوتی یہ اہلِ دل کی محفل ہے یہاں بیٹھو تسلی سے کسی سے بھی یہاں کوئی ریاکاری نہیں ہوتی مجھے جرمِ طلب پر مفلسی مجبور کرتی ہے مگر مجھ سے ہنر کے ساتھ غداری نہیں ہوتی یہ لازم ہے غریبوں کے حقوق ان کو دیئے جائیں فقط خیرات سے تو...
  3. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""تذکرہ ساقی کا جس میں ہو نہ پیمانے کا نام "" نازؔ خیالوی

    تذکرہ ساقی کا جس میں ہو، نہ پیمانے کا نام کوئی کیا رکھے گا ایسے خشک افسانے کا نام گرد لوگوں نے کدورت کی اڑائی جس قدر اور بھی چمکا جہاں میں تیرے دیو انے کا نام وہ مَسل کر بھیجتا ہے پھول میرے واسطے ذکر کرتا ہے مرا وہ لے کے بیگانے کا نام تشنگی کے زخم جل اٹھتے ہیں جب احساس میں گھول کر پانی میں...
  4. فرحان محمد خان

    تعارف فرحان محمد خان

    آج اپنے تعارف پیش کیا دیتے ہیں اب اپنے بارے میں کیا کہاں ایک گستاخ سی شے ہوں:sneaky:;) اور شاعری میرے عشق :p:LOL:
  5. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""نہ ایسے بھی خدایا زہد و تقویٰ کا بھرم نکلے"" نازؔ خیالوی

    نہ ایسے بھی خدایا زہد و تقویٰ کا بھرم نکلے فقیہانِ حرم کی آستینوں سے صنم نکلے محبت کی بہار آئی مگر خالی گئی آ کر حصارِ بدگمانی سے نہ تم نکلے نہ ہم نکلے اتارا میں نے جب اپنا سفینہ بحرِ الفت میں نجانے کتنے طوفانِ حوادث یم بہ یم نکلے ترے چہرے کو مہر و ماہ سے تشبیہہ دوں کیونکر کہ مہر و ماہ سے...
  6. فرحان محمد خان

    طارق عزیز ہرجاعین ظہور

    ہرجاعین ظہور اج دی رات وی چنگی سی چنگے کم میں کیتے پہلے پڑھی نماز عشاء دی فیر جام شراب دے پیتے نال یقین دے دیوے باے کجھ میخانے کجھ مسیتے طارق عزیز
  7. فرحان محمد خان

    طارق عزیز آپے رانجھا ہوئی

    آپے رانجھا ہوئی میرے شعر تے میری شراب وی توں میرے خواب تے میرے عذاب بھی توں میرے وہم، گمان، یقین وی توں میرے حرف، حروف ، کتاب وی توں میرے دل وچ وجدا ڈھول وی توں میرے لہو وچ نچدا بول وی توں میرے تن تے لگدی چھمک وی توں میری اکھ وچ کھبدی چمک وی توں میری روح دا پہلا گیت وی توں میرا دشمن توں...
  8. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""رات دِن میزانِ غم پر تولتی رہ جائے گی"" نازؔ خیالوی

    رات دِن میزانِ غم پر تولتی رہ جائے گی زندگی مجھ کو رلاتی رولتی رہ جائے گی پھڑ پھڑا کر اپنے پر پنچھی کوئی اڑ جائے گا دیر تک سونی سی ٹہنی ڈولتی رہ جائے گی دے کے دستک میں گزر جاؤں گا جھونکے کی طرح وہ تغافل کیش کھڑکی کھولتی رہ جائے گی موت اپنا کام کر جائے گی خاموشی کے ساتھ زندگی کچھ منہ ہی منہ...
  9. فرحان محمد خان

    "ربّ" پروفیسر موہن سنگھ

    "ربّ" ربّ اک گنجھل دار بجھارت ربّ اک گورکھ دھندا کھولن لگیاں پیچ ایس دے کافر ہو جائے بندہ کافر ہونو ڈر کے جیویں کھوجوں مول نہ کھنجھی لائیلگّ مومن دے کولوں کھوجی کافر چنگا تیری کھوج وچ عقل دے کھنبھ جھڑ گئے تیری بھال وچ تھوتھا خیال ہویا لکھاں انگلاں گنجھلاں کھولھ تھکیاں تیری زلف دا سدھا نہ...
  10. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""تان سازِ درد کی درد آشنا تک جائے گی"" ناز خیالوی

    تان سازِ درد کی درد آشنا تک جائے گی بات بندے کی بہر صورت خدا تک جائے گی جان سے جائے گا میرے ساتھ جو بھی آئے گا میری غیرت مجھ کو لے کر کربلا تک جائے گی بات میری سرخئی خوں کی سرِ بزمِ وفا جب بھی چل نکلی ترے رنگِ حنا تک جائے گی خسرِو شہرِ جمال آئے گا سوئے گلستاں خیر مقدم کے لیے بادِ...
  11. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""نظر فریب نظاروں کو آگ لگ جائے"" ناز خیالوی

    نظر فریب نظاروں کو آگ لگ جائے مری دعا ہے بہاروں کو آگ لگ جائے خوشی کو چھین لیں،مشکل میں کام آ نہ سکیں یہی ہیں یار تو یاروں کو آگ لگ جائے پناہیں دامنِ طوفاں میں مل گئیں مجھ کو مری بلا سے کناروں کو آگ لگ جائے جلا رہے ہیں مجھے بے بسی کے دوزخ میں خدا کرے کہ سہاروں کو آگ لگ جائے کچھ ایسا زمزمہ چھیڑو...
  12. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""دوست زخمی،رقیب زخمی ہے"" ناز خیالوی

    دوست زخمی،رقیب زخمی ہے آرزو کا نصیب زخمی ہے سایہء گل میں اس کو ڈال آئیں دوستو عندلیب زخمی ہے چل رہی ہے ضرورتوں کی چُھری ملک میں ہر غریب زخمی ہے اے ادب پرورو! کوئی مرہم عصرِ نو کا ادیب زخمی ہے اپنی تیغِ زباں درازی سے فِتنہ پرور خطیب زخمی ہے عصرِ نو کے نشیب میں گر کر طرزِ نو کا نقیب زخمی ہے...
  13. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""کاٹنا ہے یہ اذیت کا سفر، کاٹتے ہیں"" نازؔ خیالوی

    کاٹنا ہے یہ اذیت کا سفر، کاٹتے ہیں نام لکھ کر ترا با دیدہِ تر کاٹتے ہیں جس کے سائے میں لڑکپن کی بہاریں کھیلیں اب جواں ہاتھ وہی بوڑھا شجر کاٹتے ہیں ان کو مسند پہ بٹھانے کے ہیں مجرم سارے دیکھنا یہ ہے کہ کس کس کا وہ سر کاٹتے ہیں نازؔ خیالوی
  14. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""ضربِ تیشہ ہی سے فرہاد کو مر جانا تھا"" ناز خیالوی

    ضربِ تیشہ ہی سے فرہاد کو مر جانا تھا کہ ستمگر نے محبت کو ہُنر جانا تھا دستکیں دے کے ہواؤں کو گزر جانا تھا حسبِ معمول انہیں اگلے نگر جانا تھا شدتِ شوق نہ وہ جوشِ تمنا باقی چڑھ کے دریاؤں کو اِک روز اتر جانا تھا بیخودی میں نہ رہی دَیر و حَرم کی بھی تمیز کیا خبر مجھ کو اِدھر یا کہ...
  15. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""جوئے کا رسیا جواریوں کی تلاش میں ہے"" ناز خیالوی

    جوئے کا رسیا جواریوں کی تلاش میں ہے شکار خود ہی شکاریوں کی تلاش میں ہے نئے نئے سے حریف گھیرے ہوئے ہیں مجھ کو نئی نئی سے وہ یاریوں کی تلاش میں ہے وفا اکیلی ڈٹی کھڑی ہے ازل کے دن سے جفا ابھی تک خواریوں کی تلاش میں ہے ہے بہن اُس کی اکیلی گھر میں اُسے بتاؤ وہ شوخ گھبرو جو ناریوں کی تلاش میں ہے...
  16. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""سادگی بھی ہے شرارت اُس کی"" ناز خیالوی

    سادگی بھی ہے شرارت اُس کی بوجھ لی دل نے بجھارت اُس کی روح جلسہ ہے تمناؤں کا درد کرتا ہے صدارت اُس کی ہم سے تحسین طلب ہے دن رات کتنی مفلس ہے امارت اُس کی اُس کو لوٹاؤں گا میں سود کے ساتھ قرض ہے مجھ پہ حقارت اُس کی جس نے پی کیف کی حد سے بڑھ کر مے کشی ہو گئی غارت اُس کی موت کو تحفئہ جاں...
  17. فرحان محمد خان

    غزل برائے اصلاح "مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن"

    ہم آپ کے تو اپنے ہیں بیگانے تو نہیں ہم اہل عشق جاھل ہیں دیوانے تو نہیں واعظ کی آنکھیں بادہ و پیمانے تو نہیں یہ مسجدیں جو ہیں میاں مےخانے تو نہیں گر خود پہ جو گزاری ہو معلوم اس بھی ہو یہ درد کےجو قصہ ہیں افسانے تو نہیں ویران ہی یہ پڑھی ھوتی ہیں اے رب رحیم...
  18. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""مر بھی جاؤں اگر حسرتِ دیدار کے ساتھ"" ناز خیالوی

    مر بھی جاؤں میں اگر حسرتِ دیدار کے ساتھ لگ کے بیٹھوں گا نہ لیکن تیری دیوار کے ساتھ خون پلایا، ہے کھلایا ہے جگر تیری قسم ہم نے پالا ہے ترے غم کو بڑے پیار کے ساتھ بے نواؤں کے مقدر میں ہے رُلتے پھرنا کبھی گھر بار کی خاطر، کبھی گھر بار کے ساتھ سر جھکایا ہے نہ دستار اترنے دی ہے یہ الگ بات کہ سر...
  19. فرحان محمد خان

    "سلام"نازؔ خیالوی

    سلام انسانیت کا مرکز و محور حسین ہے جملہ نوازشات کا پیکر حسین ہے اوقات کیا فرات کی ، پانی کی ذات کیا ایسے میں جب کہ وارثِ کوثر حسین ہے منزل مری بہشت ہے، دوزح ترا مقام ترا یزید ہے، میرا رہبر حسین ہے اس اعتماد سے ہے انی پر بھی لب کُشا گویا کہ اب بھی زینتِ منبر حسین ہے شایانِ شان اس کی نہیں...
  20. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی "غموں کے راز لوگوں پر عیاں ہونے نہیں دیتے" نازؔ خیالوی

    غموں کے راز لوگوں پر عیاں ہونے نہیں دیتے ہم اپنے دشمنوں کا بھی زیاں ہونے نہیں دیتے نمو کی قوتیں صدمات میں دم توڑ دیتی ہیں غم و آلام بچوں کو جواں ہونے نہیں دیتے کڑے پہرے رواجوں کے ہیں الفت کی صداؤں پر یہ کافر دل کے کعبے میں اذاں ہونے نہیں دیتے ہم ان کو احتیاطاََ اُلجھنوں سے دور رکھتے ہیں وہ...
Top