فرحان محمد خان
محفلین
ہم آپ کے تو اپنے ہیں بیگانے تو نہیں
ہم اہل عشق جاھل ہیں دیوانے تو نہیں
واعظ کی آنکھیں بادہ و پیمانے تو نہیں
یہ مسجدیں جو ہیں میاں مےخانے تو نہیں
گر خود پہ جو گزاری ہو معلوم اس بھی ہو
یہ درد کےجو قصہ ہیں افسانے تو نہیں
ویران ہی یہ پڑھی ھوتی ہیں اے رب رحیم
مسجد یں ہی ہیں شاھد ؟ یہ ویرانے تو نہیں
کچھ ٹوٹے ہوئے خوابوں کہ مالک ہیں ھم میاں
پاس اپنے بادشاہوں سے کاشانے تو نہیں
""وہ لُطفِ حرف و لذّتِ حسنِ بیاں کہاں "
یہ ھمارے ہیں جو ! میرؔ کہ افسانے تو نہیں
صاحب ہم اہل عشق ہیں بےباک تو ہیں ہی
گستاخ بھی ہیں یہ کوئی افسانے تو نہیں
سر الف عین
ہم اہل عشق جاھل ہیں دیوانے تو نہیں
واعظ کی آنکھیں بادہ و پیمانے تو نہیں
یہ مسجدیں جو ہیں میاں مےخانے تو نہیں
گر خود پہ جو گزاری ہو معلوم اس بھی ہو
یہ درد کےجو قصہ ہیں افسانے تو نہیں
ویران ہی یہ پڑھی ھوتی ہیں اے رب رحیم
مسجد یں ہی ہیں شاھد ؟ یہ ویرانے تو نہیں
کچھ ٹوٹے ہوئے خوابوں کہ مالک ہیں ھم میاں
پاس اپنے بادشاہوں سے کاشانے تو نہیں
""وہ لُطفِ حرف و لذّتِ حسنِ بیاں کہاں "
یہ ھمارے ہیں جو ! میرؔ کہ افسانے تو نہیں
صاحب ہم اہل عشق ہیں بےباک تو ہیں ہی
گستاخ بھی ہیں یہ کوئی افسانے تو نہیں
سر الف عین