غزل برائے اصلاح "مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن"

ہم آپ کے تو اپنے ہیں بیگانے تو نہیں
ہم اہل عشق جاھل ہیں دیوانے تو نہیں

واعظ کی آنکھیں بادہ و پیمانے تو نہیں
یہ مسجدیں جو ہیں میاں مےخانے تو نہیں

گر خود پہ جو گزاری ہو معلوم اس بھی ہو
یہ درد کےجو قصہ ہیں افسانے تو نہیں

ویران ہی یہ پڑھی ھوتی ہیں اے رب رحیم
مسجد یں ہی ہیں شاھد ؟ یہ ویرانے تو نہیں

کچھ ٹوٹے ہوئے خوابوں کہ مالک ہیں ھم میاں
پاس اپنے بادشاہوں سے کاشانے تو نہیں

""وہ لُطفِ حرف و لذّتِ حسنِ بیاں کہاں "
یہ ھمارے ہیں جو ! میرؔ کہ افسانے تو نہیں

صاحب ہم اہل عشق ہیں بےباک تو ہیں ہی
گستاخ بھی ہیں یہ کوئی افسانے تو نہیں
سر الف عین
 

الف عین

لائبریرین
باقی مصرعے درست بحر میں ہیں۔ ان کی تقطیع غلط ہے۔
۔ہم اہل عشق جاھل ہیں دیوانے تو نہیں

ویران ہی یہ پڑھی ھوتی ہیں اے رب رحیم
مسجد یں ہی ہیں شاھد ؟ یہ ویرانے تو نہیں

کچھ ٹوٹے ہوئے خوابوں کہ مالک ہیں ھم میاں

یہ ھمارے ہیں جو ! میرؔ کہ افسانے تو نہیں
 
باقی مصرعے درست بحر میں ہیں۔ ان کی تقطیع غلط ہے۔
۔ہم اہل عشق جاھل ہیں دیوانے تو نہیں

ویران ہی یہ پڑھی ھوتی ہیں اے رب رحیم
مسجد یں ہی ہیں شاھد ؟ یہ ویرانے تو نہیں

کچھ ٹوٹے ہوئے خوابوں کہ مالک ہیں ھم میاں

یہ ھمارے ہیں جو ! میرؔ کہ افسانے تو نہیں

سر اس بحر میں پہلی بار لکھا ہے اسی لیے یہ ہوا
 
ہم آپ کے تو اپنے ہیں بیگانے تو نہیں
ہم اہل عشق ہیں یہاں دیوانے تو نہیں

واعظ کی آنکھیں بادہ و پیمانے تو نہیں
یہ مسجدیں جو ہیں میاں مےخانے تو نہیں

گر خود پہ جو گزاری ہو معلوم اس بھی ہو
یہ درد کےجو قصہ ہیں افسانے تو نہیں

ہم صرف کچھ ہی خوابوں کہ مالک ہیں بس میاں
پاس اپنے بادشاہوں سے کاشانے تو نہیں

""وہ لُطفِ حرف و لذّتِ حسنِ بیاں کہاں "
یہ میرے جو ہیں ! میرؔ کہ افسانے تو نہیں

صاحب ہم اہل عشق ہیں بےباک تو ہیں ہی
گستاخ بھی ہیں یہ کوئی افسانے تو نہیں
سر الف عین
 

الف عین

لائبریرین
ہاں اب بحر درست ہے
ہم آپ کے تو اپنے ہیں بیگانے تو نہیں
ہم اہل عشق ہیں یہاں دیوانے تو نہیں
÷÷÷÷اہل عشق اور دیوانے میں کچھ تضاد ہوتا ہے؟

واعظ کی آنکھیں بادہ و پیمانے تو نہیں
یہ مسجدیں جو ہیں میاں مےخانے تو نہیں
÷÷÷÷واعظ کی آنکھوں کا کون ذکر کرتا ہے؟

گر خود پہ جو گزاری ہو معلوم اس بھی ہو
یہ درد کےجو قصہ ہیں افسانے تو نہیں
÷÷÷÷سمجھ میں نہیں آیا

ہم صرف کچھ ہی خوابوں کہ مالک ہیں بس میاں
پاس اپنے بادشاہوں سے کاشانے تو نہیں
÷÷÷اس کا بھی مفہوم سمجھنے سے قاصر ہوں

""وہ لُطفِ حرف و لذّتِ حسنِ بیاں کہا"
یہ میرے جو ہیں ! میرؔ کہ افسانے تو نہیں
÷÷÷یہاں 'کہ' ہے واقعی یا 'کے ' کا ٹائپو ہے؟

صاحب ہم اہل عشق ہیں بےباک تو ہیں ہی
گستاخ بھی ہیں یہ کوئی افسانے تو نہیں
÷÷÷بے باک تو ہیں ہی والا فقرہ اچھا نہیں لگتا
 
واعظ کی آنکھیں بادہ و پیمانے تو نہیں
صاحب کی آنکھیں بادہ و پیمانے تو نہیں
یہ میرے جو ہیں ! میرؔ کہ افسانے تو نہیں
یہ میرے جو ہیں ! میرؔ کے افسانے تو نہیں
صاحب ہم اہل عشق ہیں بےباک تو ہیں ہی
صاحب ہم اہل عشق ہیں بےباک ہوں گے
 
Top