نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    غزل برائے اصلاح "فاعلاتن مفاعلن فَعِلن"

    نام اللہ کا لے کر یہاں پر اپنی مسجد بنائی جا رہی ہے حاکمِ وقت دھیان میں ہو کے اب یہ تیری خدائی جا رہی ہے سرِ آئینے تو ہمی ہیں میاں تری تصویر آئی جا رہی ہے کاٹ کر ان پرندوں کے گھر کو کیوں یہ سیڑھی بنائی جا رہی ہے یہ دُہائی کیا ہے ہر جانب آہ کیسی سنائی جا رہی ہے اس کی تعمیرِ...
  2. فرحان محمد خان

    غزل برائے اصلاح "فاعلاتن فعلاتن فعلن"

    فاعلاتن مفاعلن فِعْلنلیے پھرتے ہیں خواب آنکھوں میں آپ کی ہیں گلاب آنکھوں میں (لیے پھرتے ہوں خواب آنکھوں میں ان کی خاطر گلاب آنکھوں میں) ایسا ہے کے سوال لب پہ ہیں اور ان کے جواب آنکھوں میں اب کے واعظ نے اتنی بندگی کی آ رہے ہیں ثواب آنکھوں میں غم کسی کا نہیں مگر یہ کیا کیسا ہے اضطراب...
  3. فرحان محمد خان

    شکیب جلالی غمِ دل حیطۂ تحریر میں آتا ہی نہیں

    غمِ دل حیطۂ تحریر میں آتا ہی نہیں جو کناروں میں سمٹ جائے وہ دریا ہی نہیں اوس کی بوندوں میں بکھرا ہوا منظر جیسے سب کا اس دور میں یہ حال ہے، میرا ہی نہیں برق کیوں ان کو جلانے پہ کمر بستہ ہے مَیں تو چھاؤں میں کسی پیڑ کے بیٹھا ہی نہیں اک کرن تھام کے میں دھوپ نگر تک پہنچا کون سا عرش ہے جس کا کوئی...
  4. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی پھیر لیں یاروں نے آنکھیں بخت ڈھل جانے کے بعد

    پھیر لیں یاروں نے آنکھیں بخت ڈھل جانے کے بعد تتلیاں آتیں نہیں پھولوں پہ، مرجھانے کے بعد باعثِ مرگِ اَنا میری یہی پستی بنی خود کو قاتل لگ رہا ہوں ہاتھ پھیلانے کے بعد باغ میں ٹھمکے لگاتی پھرتی ہے فصلِ بہار سرخ جھمکے نوجواں شاخوں کو پہنانے کے بعد کر دیا دل لے کے اس نے مجھ کو پابندِ وفا قید بھی...
  5. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی دن کٹ گئے جنوں کے آلام کے سہارے

    دن کٹ گئے جنوں کے آلام کے سہارے سب کام چل گئے ہیں اِک جام کے سہارے بے چینیوں کی منزل ،بے تابیوں کی راہیں کیا ڈھونڈتا ہے اے دل آرام کے سہارے حیرت سے دیکھتا ہوں مجروح عشرتوں کو اک صبح ہورہی ہے اک شام کے سہارے اے سنگ دل زمانے! روداد عاشقی کا آغاز کر دیا ہے انجام کے سہارے مایوسیوں کی مے سے مخمور...
  6. فرحان محمد خان

    شکیب جلالی پتھر مارو، دار پہ کھینچو، مرنے سے انکار نہیں

    پتھر مارو، دار پہ کھینچو، مرنے سے انکار نہیں یہ بھی سن لو حق کی آخر جیت ہی ہوگی ہار نہیں اپنے خونِ جگر سے ہم نے کچھ ایسی گل کاری کی سب نے کہا یہ تختہء گل ہے زنداں کی دیوار نہیں سوکھی بیلیں ، داغی کلیاں، زخمی تارے روگی چاند ایک ہی سب کا حال ہے یارو ، کون یہاں بیمار نہیں اب بھی اثر ہے فصلِ خزاں...
  7. فرحان محمد خان

    شکیب جلالی پیار ہے بھید کا گہرا ساگر، اس کی تھاہ نہ پاؤگے

    پیار ہے بھید کا گہرا ساگر، اس کی تھاہ نہ پاؤ گے جس دم پانی سر سے گزار، آپ کہیں کھو جاؤ گے دھوپ بری ہے اور نہ چھاؤں، سمے سمے کی ساری بات رنگوں کے اس کھیل سے کب تک اپنی جان چراؤ گے جیتی جاگتی تصویریں ہیں دنیا بھر کی آنکھوں میں اپنا آپ جہاں بھی دیکھا سمٹو گے شرماؤ گے اتنا ہی بوجھل خاک کا بندھن ،...
  8. فرحان محمد خان

    شکیب جلالی بجھے بجھے سے شرارے مجھے قبول نہیں

    بجھے بجھے سے شرارے مجھے قبول نہیں سواد شب میں ستارے مجھے قبول نہیں یہ کوہ و دشت بھی آئینہِ بہار بنے فقط چمن کے نظارے مجھے قبول نہیں تمہارے ذوقِ کرم پر بہت ہوں شرمندہ مراد یہ ہے سہارے مجھے قبول نہیں مثال موجِ سمندر کی سمٹِ لوٹ چلو سکوں بدوش کنارے مجھے قبول نہیں میں اپنے خوں سے جلاؤں گا رہ...
  9. فرحان محمد خان

    تبسم کیا میری آرزو ہے مری التجا ہے کیا

    کیا میری آرزو ہے مری التجا ہے کیا سب حال آئنہ ہے مجھے پوچھتا ہے کیا ہے تیری ذات محفلِ ہستی میں جلوہ گر اور اس ظہور پر یہ خفا ماجرا ہے کیا سر رکھ دیا ہے در پہ کسی بے نیاز کے اے بے محل نیاز ترا مدعا ہے کیا فریاد دو جہاں سے وہ محفل ہے پر خروش اس بارگاہ ناز میں میری صدا ہے کیا انجام زندگانی...
  10. فرحان محمد خان

    برائے اصلاح "فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن"

    میری غربت نے عجب حال بنا رکھا ہے یہ بھلا ہی دیا کے مجھ میں کیا رکھا ہے (بھول سا گیا میں کہ اس دل میں کیا رکھا ہے) اپنی خو ھشا ت کو ہی پوچھ رہے ہیں یہاں سب نام ہر ایک نے ان کا بھی خدا رکھا ہے اس کی محلوق کو دن رات ستانے والوں خود کو تم نے بھی کیا رب ہی بنا رکھا ہے جانے والے تجھے اور...
  11. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی قیدِ تصورات میں مدت گزر گئی

    قیدِ تصورات میں مدت گزر گئی ساقی غمِ حیات میں مدت گزر گئی مجھ کو شکستِ جام کے نغموں سے واسطہ میخانہِ ثبات میں مدت گزر گئی کچھ بھی نہی ہے گیسوئے خمدار کے سوا تفسیر کائنات میں مدت گزر گئی پابند خرف دارو رسن داستان شوق عرض و گزارشات میں مدت گزر گئی روٹھے تو اور بن گئے تصویرِ التفات کیفِ...
  12. فرحان محمد خان

    شکیب جلالی خموشی بول اٹھے ، ہر نظر پیغام ہو جائے

    خموشی بول اٹھے ، ہر نظر پیغام ہو جائے یہ سناٹا اگر حد سے بڑے کہرام ہو جائے ستارے مشعلیں لے کر مجھے بھی ڈھونڈنے نکلے میں رستہ بھول جاؤں، جنگلوں میں شام ہو جائے میں وہ آدم گزیدہ ہوں جو تنہائی کے صحرا میں خود اپنی چاپ سن کر لرزہ بر اندام ہو جائے مثال ایسی ہے اس دورِ خرد کے ہوش مندوں کی نہ ہو...
  13. فرحان محمد خان

    اصلاح درکار""فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن""

    اب مجھے اُن کی شکایت نہیں ہوتی اپنی بھی اب تو وکالت نہیں ہوتی اُس کی مخلوق مشکل میں ہو تو پھر سجدے تو کوئی عبادت نہیں ہوتی میرا جوحق ہے وہ مل جائے گا آخر ہم سے تو اس کی ریاضت نہیں ہوتی خواہِشِ جسم ہو جس میں مرے یارو معذرت پر وہ محبت نہیں ہوتی ظلم کے سامنے سر کو جکا لینا سچ میں یہ...
  14. فرحان محمد خان

    شکیب جلالی خوشبو اڑی ہے بات کی اکثر کہے بغیر

    خوشبو اڑی ہے بات کی اکثر کہے بغیر جو کچھ تھا دل میں آگیا ہے باہر کہے بغیر مجھ کو کنوئیں میں ڈال گئے جو فریب سے میں رہ سکا نہ ان کو برادر کہے بغیر پا رکھ تو میں بڑا ہوں، مگر کیا چلے گا کام اک ایک سنگ و خشت کو گوہر کہے بغیر دھل بھی گئی جبیں سے اگر خون کی لکیر یہ داستاں رہے گا نہ پتھر کہے بغیر...
  15. فرحان محمد خان

    شکیب جلالی ہوا جو صحنِ گلستاں میں راج کانٹوں کا

    ہوا جو صحنِ گلستاں میں راج کانٹوں کا صبا بھی پوچھنے آئی مزاج کانٹوں کا کہو تو زخم رگِ گل کا تذکرہ چھڑیں کہ زیرِ بحث ہے کردار آج کانٹوں کا ہم اپنے چاک قبا کو رفو تو کر لیتے مگر وہی ہے ابھی تک مزاج کانٹوں کا چمن سے اُٹھ گئی رسمِ بہار ہی شاید کہ دل پہ بار نہیں ہے رواج کانٹوں کا درِ قفس پہ اُسی...
  16. فرحان محمد خان

    ساحر لب پہ پابندی تو ہے احساس پر پہرا تو ہے

    لب پہ پابندی تو ہے احساس پر پہرا تو ہے پھر بھی اہلِ دل کو احوالِ بشر کہنا تو ہے خونِ اعدا سے نہ ہو خونِ شہیداں ہی سے ہو کچھ نہ کچھ اس دور میں رنگِ چمن نکھرا تو ہے اپنی غیرت بیچ ڈالیں اپنا مسلک چھوڑ دیں رہنماؤں میں بھی کچھ لوگوں کا یہ منشا تو ہے ہے جنہیں سب سے زیادہ دعویٔ حب الوطن آج ان...
  17. فرحان محمد خان

    ساحر اتنی حسین اتنی جواں رات کیا کریں

    اتنی حسین اتنی جواں رات کیا کریں جاگے ہیں کچھ عجیب سے جذبات کیا کریں پیڑوں کے بازوؤں میں مہکتی ہے چاندنی بے چین ہو رہے ہیں خیالات کیا کریں سانسوں میں گھل رہی ہے کسی سانس کی مہک دامن کو چھو رہا ہے کوئی ہات کیا کریں شاید تمہارے آنے سے یہ بھید کھل سکے حیران ہیں کہ آج نئی بات کیا کریںساحر...
  18. فرحان محمد خان

    جون ایلیا لَوحِ کتاب

    لَوحِ کتابمجھے قلم دو کہ میں تمہیں اک کتاب لکھ دوں تمہاری راتوں کے واسطے اپنے خواب لکھ دوں کتاب جس میں ہدایتیں ہیں کتاب جس میں تمہارے امراض کی شفا ہے مجھے قلم دو مجھے قلم دو یہ کون گستاخ میرے نزدیک بیٹھ کر بِلبِلا رہا ہے یہ کون بےہودہ مدّعی ہیں جو مجھ پہ ایزاد کر رہے ہیں انہیں اُٹھا دو انہیں...
  19. فرحان محمد خان

    شکیب جلالی ہمیں جیب و آستیں پر اگر اختیار ہوتا

    ہمیں جیب و آستیں پر اگر اختیار ہوتا یہ شگفت گل کا موسم بڑا خوشگوار ہوتا سبھی محو جستجو ہیں کسے رہنما کہیں ہم کوئی بے نیازِ منزل سرِ رہ گزار ہوتا غمِ دو جیاں کی مجھ پر جو عنایتیں نہ ہوتیں ترا حسن حسن ہوتا ،مرا پیار پیار ہوتا مری انتہا پسندی سے شکایتیں ہیں ان کو غمِ جادواں وگرنہ مجھے ناگوار...
  20. فرحان محمد خان

    شکیب جلالی آ کاش کے ماتھے کی اُجلی تحریریں سجدہ کرتی ہیں

    آ کاش کے ماتھے کی اُجلی تحریریں سجدہ کرتی ہیں آنکھوں کی سنہری جھیلوں میں تصویریں سجدہ کرتی ہیں وہ جال ہوں کالی، زلفوں کے تار ہوں سونے چاندی کے دیوانے ہیں ہم دیوانوں کو زنجیریں سجدہ کرتی ہیں ان نازک نازک پوروں سے سنگین لکیریں ڈالی ہیں تدبیر کے زانو پر اکثر تقدیریں سجدہ کرتی ہیں مے رنگ لہو کے...
Top