فرحان محمد خان
محفلین
میری غربت نے عجب حال بنا رکھا ہے
یہ بھلا ہی دیا کے مجھ میں کیا رکھا ہے
(بھول سا گیا میں کہ اس دل میں کیا رکھا ہے)
اپنی خو ھشا ت کو ہی پوچھ رہے ہیں یہاں سب
نام ہر ایک نے ان کا بھی خدا رکھا ہے
اس کی محلوق کو دن رات ستانے والوں
خود کو تم نے بھی کیا رب ہی بنا رکھا ہے
جانے والے تجھے اور تو ملے گا کیا مجھ سے
میرے ہونٹوں پہ فقط حرفِ دُعا رکھا ہے
ہم کو نائب بھی بنا ہے تو نے اپنا اور پھر
"ہم پہ کیوں موت کا پہرہ بھی بٹھا رکھا ہے"
اب جو آؤ تو کوئی بات نئی کرنی ہے
یار چھوڑو کسی کی بات میں کیا رکھا ہے
موسی کے بھیس میں پھر تا ہے یہاں فرعون آج
خود کو اس نے بھی تو موسی ہی بتا رکھا ہے
سر الف عین
یہ بھلا ہی دیا کے مجھ میں کیا رکھا ہے
(بھول سا گیا میں کہ اس دل میں کیا رکھا ہے)
اپنی خو ھشا ت کو ہی پوچھ رہے ہیں یہاں سب
نام ہر ایک نے ان کا بھی خدا رکھا ہے
اس کی محلوق کو دن رات ستانے والوں
خود کو تم نے بھی کیا رب ہی بنا رکھا ہے
جانے والے تجھے اور تو ملے گا کیا مجھ سے
میرے ہونٹوں پہ فقط حرفِ دُعا رکھا ہے
ہم کو نائب بھی بنا ہے تو نے اپنا اور پھر
"ہم پہ کیوں موت کا پہرہ بھی بٹھا رکھا ہے"
اب جو آؤ تو کوئی بات نئی کرنی ہے
یار چھوڑو کسی کی بات میں کیا رکھا ہے
موسی کے بھیس میں پھر تا ہے یہاں فرعون آج
خود کو اس نے بھی تو موسی ہی بتا رکھا ہے
سر الف عین
آخری تدوین: