نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    یوں تری یاد مناتا ہوں میں سو جاتا ہوں (ڈاکٹر ٖفخر عباس)

    یوں تری یاد مناتا ہوں، میں سو جاتا ہوں خود کو کچھ شعر سناتا ہوں، میں سو جاتا ہوں تھک تو جاتا ہوں میں دن بھر کے گراں کاموں سے پُر سکوں نیند کماتا ہوں، میں سو جاتا ہوں آنکھ میں اشک بھر آتے ہیں اگر محفل میں اپنی یہ بات چھپاتا ہوں، میں سو جاتا ہوں زندگی رات کو جب مجھ سے حفا ہوتی ہے موت...
  2. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری ہے تیرا تصور تیری لگن دل تجھ سے لگائے بیٹھے ہیں (فنا بلند شہری)

    ہے تیرا تصور تیری لگن دل تجھ سے لگائے بیٹھے ہیں اک یاد میں تیری جانِ جہاں ہم خود کو بھلائے بیٹھے ہیں جھکتی ہے نظر سجدے کے لئے ہوتی ہے نمازِ عشق ادا معراجِ عبادت کیا کہئیے وہ سامنے آئے بیٹھے نظروں کا تقاضہ پورا کر ایک بار تو جلوہ دکھلا دے یہ اہلِ جنوں یہ دیوانے اُمید لگائے بیٹھے ہیں...
  3. فرحان محمد خان

    فیض آج یوں موج در موج غم تھم گیا، اس طرح غم زدوں کو قرار آگیا

    آج یوں موج در موج غم تھم گیا، اس طرح غم زدوں کو قرار آگیا جیسے خوشبوئے زلفِ بہار آگئی، جیسے پیغامِ دیدارِ یار آگیا جس کی دید و طلب وہم سمجھے تھے ہم، رُو بُرو پھر سرِ رہگزار آگیا صبحِ فردا کو پھر دل ترسنے لگا ، عمرِ رفتہ ترا اعتبار آگیا رُت بدلنے لگی رنگِ دل دیکھنا ، رنگِ گلشن سے اب حال کھلتا...
  4. فرحان محمد خان

    افتخار مغل ﮨﻢ ﻓﻘﻴﺮﻭﮞ کی ﺳﺐ کے ﺗﺌﻴﮟ ، ﻣﻌﺬﺭﺕ (افتخار مغل)

    ﮨﻢ ﻓﻘﻴﺮﻭﮞ کی ﺳﺐ کے ﺗﺌﻴﮟ ، ﻣﻌﺬﺭﺕ ﻣﻌﺬﺭﺕ ! ﺑﺲ ﺩﻡِ ﻭﺍﭘﺴﻴﮟ ، ﻣﻌﺬﺭﺕ ﮨﻢ ﻗﺪﻡ ! ﭘﺎﺅﮞ ﺳﮯ ﭘﺎﺅﮞ ﻣﻠﺘﮯ ﻧﮩﻴﮟ ﮨﻢ ﺳﻔﺮ ! ﺗﻢ ﺳﮯ ﮐﺮﺩﻭﮞ ﻳﮩﻴﮟ ،ﻣﻌﺬﺭﺕ ﺟﺲ کی ﻗﻴﻤﺖ ﻟﮕﺎﻧﮯ ﮐﻮ ﺁﭖ ﺁﮰ ﮨﻴﮟ ﻭﮦ ﮐﻮئی ﺍﻭﺭ ہے! ﻣﻴﮟ ﻧﮩﻴﮟ !! ﻣﻌﺬﺭﺕ ﮨﻢ ﺍﻧﺎ ﺯﺍﺩﻭﮞ کی ﺗﺮﺑﻴﺖ ﺍﻭﺭ ہے ﮨﻢ ﺟﮭﮑﺎﺗﮯ ﻧﮩﻴﮟ ﮨﻴﮟ ﺟﺒﻴﮟ ،ﻣﻌﺬﺭﺕ ﺟﯽ ﻣﻴﮟ ﺁﺗﺎ ھے ﮔﮭﺮ ﭼﮭﻮﮌ ﺩﻭﮞ ﺍﻳﮏ ﺷﺐ...
  5. فرحان محمد خان

    شکیب جلالی بے خودی سی ہے بے خودی توبہ

    بے خودی سی ہے بے خودی توبہ سر بہ سجدہ ہے آگہی توبہ ذہن و دل پہ ہے بارشِ انوار پی ہے مے یا کہ چاندنی توبہ دکھ کا احساس ہے نہ فکرِ نشاط پینے والوں کی آگہی توبہ ان کا غم ہے بہت عزیز مجھے چھوڑی تھی میں نے مے کشی توبہ اک جہاں بن گیا مرا دشمن آپ کا لطفِ ظاہری توبہ ہے تمہی سے شکستِ...
  6. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری میری زباں پہ تیری محبت کی بات ہے ( فنا بلند شہری)

    میری زباں پہ تیری محبت کی بات ہے یہ بات میرے واسطے راہِ نجات ہے کیسے خیالِ یار سے دامن بچائیں ہم اب تو خیالِ یار چراغِ حیات ہے تیرا جمال ، تیری تجلی ، ترا خیال دونوں جہاں میں میری یہی کائنات ہے میری بساط کیا ہے ترے سامنے صنم قُربان تیرے حسن پہ کل کائنات ہے بتلاؤں کیا جنوں ہے مرا کس مقام پر...
  7. فرحان محمد خان

    گلزار مل کر وہ اتفاق سے کیا کام کر گئی ،دل سے تیری نگاہ جگر تک اتر گئی (گلزار دہلوی)

    مل کر وہ اتفاق سے کیا کام کر گئی "دل سے تری نگاہ جگر تک اتر گئی" آ کر ہوا کے جھونکے میں جانے گدھر گئی مجھ کو رہی تلاش جہاں تک نظر گئی تن من جلے نفاق سے بھٹی میں ہجر کی وہ آئی بھی تو دیکھ کے بندے کو ڈر گئی یوں تو سدا باصحرا رہے نامراد عشق دل سے نکل کے بات بھی تابحر و بر گئی کیا وقت آج آ کے...
  8. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری نظر میں بس گئے ہو تم تو چھپ جانے سے کیا ہو گا ( فنا بلند شہری)

    نظر میں بس گئے ہو تم تو چھپ جانے سے کیا ہو گا کوئی پردہ نہیں اب پردہ دیوانے سے کیا ہو گا کلیسہ میں حرم میں دہر میں جانے سے کیا ہو گا کرم ہو گا نہ جب تک ان کا دیوانے سے کیا ہو گا مزہ جب ہے کہ دم نکلے تمہارے آستانے پر تمہاری یاد میں بے موت مر جانے سے کیا ہو گا چراغِ حسن بن کر عشق کی راہیں سجا...
  9. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری تیری نسبت مرا سہارا ہے ( فنا بلند شہری)

    تیری نسبت مرا سہارا ہے یہی کشتی یہی کنارا ہے سر تو سجدے سے میں اٹھا لیتا کیا کروں نقشِ پا تمہارا ہے وہ درِ یار ہے خدا کی قسم میں نے سجدہ جہاں گزارا ہے اے صنم تجھ کو پوجنے کے لئے میں نے دل میں تجھے اتارا ہے وہ ترے آستاں پہ جا پہنچا تو نے جس کو صنم پکارا ہے دل ہے مشتاق آ بھی جاؤ...
  10. فرحان محمد خان

    شکیب جلالی غم کی تصویر بن گیا ہوں میں

    غم کی تصویر بن گیا ہوں میں ان کی توقیر بن گیا ہوں میں خوابِ پنہاں تھے آپ کے جلوے جن کی تعبیر بن گیا ہوں میں آج ہستی ہے کیوں تبسم ریز کس کی تقدیر بن گیا ہوں میں آپ چُھپ چُھپ کے مسکراتے ہیں وجہِ تشہیر بن گیا ہوں میں جو بھی ہے ہم خیال ہے میرا حسنِ تحریر بن گیا ہوں میں اب دعاؤں کو ہے مری حاجت...
  11. فرحان محمد خان

    منیر نیازی شبِ وصال میں دُوری کا خواب کیوں آیا

    شبِ وصال میں دُوری کا خواب کیوں آیا کمالِ فتح میں یہ ڈر کا باب کیوں آیا دلوں میں اب کے برس اتنے وہم کیوں جاگے بلادِ صبر میں اب اضطراب کیوں آیا ہے آب گل پہ عجیب اس بہارِ گزراں میں چمن میں اب کے گلِ بے حساب کیوں آیا اگر وہی تھا تو رخ پہ وہ بے رخی کیا تھی ذرا سے ہجر میں یہ انقلاب کیوں آیا بس...
  12. فرحان محمد خان

    فیض کب ٹھہرے گا درد اے دل، کب رات بسر ہوگی

    کب ٹھہرے گا درد اے دل، کب رات بسر ہوگی سنتے تھے وہ آئیں گے، سنتے تھے سحر ہوگی کب جان لہو ہوگی، کب اشک گہر ہوگا کس دن تری شنوائی اے دیدۂ تر ہوگی کب مہکے گی فصلِ گل، کب بہکے گا میخانہ کب صبحِ سخن ہوگی، کب شامِ نظر ہوگی واعظ ہے نہ زاہد ہے، ناصح ہے نہ قاتل ہے اب شہر میں یاروں کی کس طرح بسر ہوگی...
  13. فرحان محمد خان

    "وغیرہ وغیرہ" پاپولر میرٹھی

    بنے ہو جو رہبر وغیرہ وغیرہ ہے شہرت کا چکر وغیرہ وغیرہ میرے ساتھ خود بیٹھ کر پی چکے ہیں خمار اور ساغر وغیرہ وغیرہ نئی اِک غزل آج چھیڑی ہے میں نے قوافی ہیں زر، پر وغیرہ وغیرہ غلط کہہ رہے ہو کہ ہونگے برابر وسیم اور جوہر وغیرہ وغیرہ گلے ساؤنی رت میں ملنے لگے ہیں ندی اور سمندر وغیرہ وغیرہ جہاں...
  14. فرحان محمد خان

    داغ کس نے کہا کہ داغِ وفا دار مر گیا

    کس نے کہا کہ داغِ وفا دار مر گیا وہ ہاتھ مل کے کہتے ہیں کیا یار مر گیا دامِ بلائے عشق کی وہ کشمکش رہی ایک اک پھڑک پھڑک کے گرفتار مر گیا آنکھیں کھلی ہوئیں ہیں پسِ مرگ اس لئے جانے کوئی کہ طالبِ دیدار مر گیا جس سے کیا ہے آپ نے اقرار جی گیا جس نے سنا ہے آپ سے انکار مر گیا کس بیکسی سے داغ نے...
  15. فرحان محمد خان

    تاسف ظفر گورکھپوری صاحب کا طویل علالت کے بعد انتقال ہو گیا ہے

    نہایت ہی افسوس کے ساتھ اطلاع دی جاتی ہے کہ ابھی تھوڑی دیر قبل اردو ادب کے نامور شاعر *ظفر گورکھپوری* صاحب کا طویل علالت کے بعد انتقال ہو گیا ہے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون کوئی آنکھوں کے شعلے پونچھنے والا نہیں ہوگا ظفرؔ صاحب یہ گیلی آستیں ہی کام آئے گی ظفر گورکھپوری لنک
  16. فرحان محمد خان

    "کوئی ایسا خطّہءارض ہو، جہاں زندگی کا سماج ہو" علی زریون

    کوئی ایسا خطّہءارض ہو، جہاں زندگی کا سماج ہو جہاں آنسووں کا لحاظ ہو، جہاں روشنی کا رواج ہو جہاں بیڑیاں نہ ہوں پاوں میں، جہاں چادروں کو گھٹن نہ ہو جہاں خواب اپنا سفر کریں تو کسی نگہ کی چبھن نہ ہو ! کوئی نظم ایسا دیار ہو، جہاں اک دئیے کا مزار ہو جہاں منّتوں میں غزل بندھے،جہاں آیتوں کا حصار ہو...
  17. فرحان محمد خان

    فیض گرمیِ شوقِ نظارا کا اثر تو دیکھو

    گرمیء شوقِ نظارا کا اثر تو دیکھو گل کھِلے جاتے ہیں وہ سایہء در تو دیکھو ایسے ناداں بھی نہ تھے جاں سے گزرنے والے ناصحو ، پندگرو، راہگزر تو دیکھو وہ تو وہ ہے، تمہیں ہوجائے گی الفت مجھ سے اک نظر تم مرا محبوبِ نظر تو دیکھو وہ جو اب چاک گریباں بھی نہیں کرتے ہیں دیکھنے والو کبھی اُن کا جگر تو...
  18. فرحان محمد خان

    اشعار کی اصلاح "فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن"

    سوچتے ہی کبھی حیران ہو جائے گے ہم اپنی سوچوں کا ہی دیوان ہو جائے گے ہم آدمیت بھی ہے یہ سوچ رہے ہیں کب سے لگتے ہے یارو کہ انسان ہو جائے گے ہم حسن کافر کی زیارت جو یوں ہوتی ہی رہی عین مکمن ہے کہ ارمان ہو جائے گے ہم آپ کے کرم جو یوں مجھ پہ ہی ہوتے رہے تو حضرتِ میر کا دیوان ہو جائے گے...
  19. فرحان محمد خان

    فیض قرضِ نگاہِ یار ادا کر چکے ہیں ہم

    قرضِ نگاہِ یار ادا کر چکے ہیں ہم سب کچھ نثارِ راہِ وفا کر چکے ہیں ہم کچھ امتحانِ دستِ جفا کر چکے ہیں ہم کچھ اُن کی دسترس کا پتا کر چکے ہیں ہم اب احتیاط کی کوئی صورت نہیں رہی قاتل سے رسم و راہ سِوا کر چکے ہیں ہم دیکھیں ہے کون کون، ضرورت نہیں رہی کوئے ستم میں سب کو خفا کر چکے ہیں ہم اب اپنا...
  20. فرحان محمد خان

    غزل برائے اصلاح "مفعولن فاعلن فعولن"

    سن اے لڑکی غرور کیا کر اور میری جاں ضرور کیا کر رویت رد کر دے "آپ" کی اب ہم کو تواب جی حضور کیا کر آئے جب تیرا پاس ناداں تو اُن پہ جلوہ طور کیا کر تیری ابھی عمر ہی کیا ہے تُو میکپ تو ضرور کیا کر سر الف عین
Top