گلزار مل کر وہ اتفاق سے کیا کام کر گئی ،دل سے تیری نگاہ جگر تک اتر گئی (گلزار دہلوی)

مل کر وہ اتفاق سے کیا کام کر گئی
"دل سے تری نگاہ جگر تک اتر گئی"

آ کر ہوا کے جھونکے میں جانے گدھر گئی
مجھ کو رہی تلاش جہاں تک نظر گئی

تن من جلے نفاق سے بھٹی میں ہجر کی
وہ آئی بھی تو دیکھ کے بندے کو ڈر گئی

یوں تو سدا باصحرا رہے نامراد عشق
دل سے نکل کے بات بھی تابحر و بر گئی

کیا وقت آج آ کے پڑا ہے خدا گواہ
اب احتیاطِ زندگیِ خیر و شر گئی

رہتے تھے ایک دور میں پا بارقاب ہم
اب شوق و ذوق لذتِ حُسنِ سفر گئی

آتش قدے بناؤ گے کب تک یہ بستیاں
کل گر تمہارے محلوں میں یہ آگ ڈر گئی

نفرت نفاق اور تحسیب کے ہادیو
انسانیت کی آبرو کیا آج مر گئی

رشوت کا اور اہلِ خوش آمد کا دور ہے
اب مرتبہ شناسائی اہلِ ہنر گئی

ارباب حل و عبد کی کیا آنکھیں بند ہیں
کس کی خطا تھی ہائے مگر کس کے سر گئی

گلزار دشمنانِ محبت کو دو جتا
مظلوم کی صدا جو فلک سے گزر گئی

گلزار دہلوی
 
مدیر کی آخری تدوین:
Top