منیر نیازی شبِ وصال میں دُوری کا خواب کیوں آیا

شبِ وصال میں دُوری کا خواب کیوں آیا
کمالِ فتح میں یہ ڈر کا باب کیوں آیا

دلوں میں اب کے برس اتنے وہم کیوں جاگے
بلادِ صبر میں اب اضطراب کیوں آیا

ہے آب گل پہ عجیب اس بہارِ گزراں میں
چمن میں اب کے گلِ بے حساب کیوں آیا

اگر وہی تھا تو رخ پہ وہ بے رخی کیا تھی
ذرا سے ہجر میں یہ انقلاب کیوں آیا

بس ایک ہُو کا تماشا تمام سَمتوں پر
مری صدا کے سفر میں سراب کیوں آیا

میں خوش نہیں ہوں بہت دور اس سے ہونے پر
جو میں نہیں تھا تو اس پر شباب کیوں آیا

اڑا ہے شعلہء برق ابر کی فصیلوں پر
یہ اس بلا کے مقابل سحاب کیوں آیا

یقین کس لیے اس پر سے اٹھ گیا ہے منیر
تمہارے سرپہ یہ شک کا عذاب کیوں آیا

منیر نیازی
 
مدیر کی آخری تدوین:
Top