فیض گرمیِ شوقِ نظارا کا اثر تو دیکھو

گرمیء شوقِ نظارا کا اثر تو دیکھو
گل کھِلے جاتے ہیں وہ سایہء در تو دیکھو

ایسے ناداں بھی نہ تھے جاں سے گزرنے والے
ناصحو ، پندگرو، راہگزر تو دیکھو

وہ تو وہ ہے، تمہیں ہوجائے گی الفت مجھ سے
اک نظر تم مرا محبوبِ نظر تو دیکھو

وہ جو اب چاک گریباں بھی نہیں کرتے ہیں
دیکھنے والو کبھی اُن کا جگر تو دیکھو

دامنِ درد کو گلزار بنا رکھا ہے
آؤ اِک دن دلِ پُر خوں کا ہنر تو دیکھو

صبح کی طرح جھمکتا ہے شبِ غم کا افق
فیض، تابندگیء دیدہء تر تو دیکھو

فیض احمد فیض
منٹگمری جیل 1 مارچ 57ء
 
مدیر کی آخری تدوین:
Top