ساغر صدیقی قیدِ تصورات میں مدت گزر گئی

قیدِ تصورات میں مدت گزر گئی
ساقی غمِ حیات میں مدت گزر گئی

مجھ کو شکستِ جام کے نغموں سے واسطہ
میخانہِ ثبات میں مدت گزر گئی

کچھ بھی نہی ہے گیسوئے خمدار کے سوا
تفسیر کائنات میں مدت گزر گئی

پابند خرف دارو رسن داستان شوق
عرض و گزارشات میں مدت گزر گئی

روٹھے تو اور بن گئے تصویرِ التفات
کیفِ نوازشات میں مدت گزر گئی

پر حادثہ حیات کے روداد بن گیا
دنیائے حادثات میں مدت گزر گئی

ساغرؔ کہاں مجال کہ آنکھیں ملا ئیں ہم
رسوائیاں ہیں گھات میں مدت گزر گئی
ساغرؔ صدیقی
 
آخری تدوین:
Top