ساغر صدیقی دن کٹ گئے جنوں کے آلام کے سہارے

دن کٹ گئے جنوں کے آلام کے سہارے
سب کام چل گئے ہیں اِک جام کے سہارے

بے چینیوں کی منزل ،بے تابیوں کی راہیں
کیا ڈھونڈتا ہے اے دل آرام کے سہارے

حیرت سے دیکھتا ہوں مجروح عشرتوں کو
اک صبح ہورہی ہے اک شام کے سہارے

اے سنگ دل زمانے! روداد عاشقی کا
آغاز کر دیا ہے انجام کے سہارے

مایوسیوں کی مے سے مخمور ہوگئے ہیں
ٹوٹے ہوئے سبو ہیں اب کام کے سہارے

کعبہ بھی پتھروں کی اک داستاں ہے یاروں
تقدیر بندگی ہیں اضام کے سہارے

کتنی تجلیوں سے گھر جل رہے ہیں ساغر
کتنی حقیقتیں ہیں ادہام کے سہارے
٭٭٭
ساغر صدیقی
 
Top