ناز خیالوی "دل سے دنیا ہے عزیز آج بھی انسانوں کو" نازؔ خیالوی

دل سے دنیا ہے عزیز آج بھی انسانوں کو
بھینٹ رسموں کی چڑھا دیتے ہیں ارمانوں کو

گھر سے باہر نہ کبھی راز نکالا گھر کا
لب پہ آنے نہ دیا درد کے افسانوں کو

فرقہ وارانہ تعصب کی عملداری میں
قتل کرتے ہیں مسلمان، مسلمانوں کو

ان کے دم سے ہی تو قائم ہے فراست کا بھرم
شک کی نظروں سے نہ دیکھا کرو دیوانوں کو

یا وسائل سے نواز ان کو یا غیرت دے دے
بیچ دیتے ہیں ضرورت میں جو ایمانوں کو

نازؔ ہے میرے گھروندے کو مری غیرت پر
میں نے حسرت میں نہ دیکھا کبھی ایوانوں کو
نازؔ خیالوی
 
Top