ساغر صدیقی نظم: سانحہ اقصٰی

سانحہ اقصٰی
انسان کی وحشت کیا کہیئے انساں کے چلن میں آگ لگی
موسیؑ کا تقدس راکھ ہوا عیسیؑ کے وطن میں آگ لگی
توریت کی سطریں نوحہ کناں انجیل کے نغمے فریادی
یعقوبؑ کے سجدے چیخ اٹھے یوسفؑ کے چمن میں آگ لگی

احساس یہ سن کر جل اٹھا آدم کی امامت شعلوں میں
پھر چشم فلک نے دیکھی ہے اسلام کی جنت شعلوں میں
قرآں نے بشارت دی جس کی وہ صبح تمنا آپہنچی
کچھ اور سوا ہو جاتی ہے ایماں کی حرارت شعلوں میں

اے قبلہ اول تیرے لیے ہم آخری سجدے لائیں گے
ہیکل کے منارے ٹوٹیں گے آئین جفا مٹ جائیں گے
ساغرؔ صدیقی​
 
آخری تدوین:
Top