حسان خان

لائبریرین
تاریک ہے تجھ باج شبِ عاشقِ مہجور
آ صبحِ صفا، یہ شبِ یلدا کو سحر کر
(محمد حسن براہوئی)

کہا قمری خرامش دیکھ اُس کا
کہ میرا سرو پر ناحق وطن ہے
(محمد حسن براہوئی)

(نعتیہ شعر)
دل اپنا بھی شیدائی ہے اُس ناخنِ پا کا
اتنا بھی مہِ نو پہ نہ اے چرخِ کہن پھول
(احمد رضا خان بریلوی)
 

حسان خان

لائبریرین
احمد رضا خان بریلوی کے چند متفرق اشعار:

خورشید تھا کس زور پر کیا بڑھ کے چمکا تھا قمر
بے پردہ جب وہ رخ ہوا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں

پریشانی میں نام ان کا دلِ صد چاک سے نکلا
اجابت شانہ کرنے آئی گیسوئے توسل کو

گنہ گاروں کو ہاتف سے نویدِ خوش مآلی ہے
مبارک ہو شفاعت کے لیے احمد سا والی ہے

تجھ سے چھپاؤں منہ تو کروں کس کے سامنے
کیا اور بھی کسی سے توقع نظر کی ہے

جن کے سجدے کو محرابِ کعبہ جھکی
ان بھووں کی لطافت پہ لاکھوں سلام

لحد میں عشقِ رخِ شہ کا داغ لے کے چلے
اندھیری رات سنی تھی چراغ لے کے چلے

اگر گلوں کو خزاں نارسیدہ ہونا تھا
کنارِ خارِ مدینہ دمیدہ ہونا تھا

رضا جو دل کو بنانا تھا جلوہ گاہِ حبیب
تو پیارے قیدِ خودی سے رہیدہ ہونا تھا

رخِ انور کی تجلی جو قمر نے دیکھی
رہ گیا بوسہ دہِ نقشِ کفِ پا ہو کر

صرصرِ دشتِ مدینہ کا مگر آیا خیال
رشکِ گلشن جو بنا غنچۂ دل وا ہو کر
 

کاشفی

محفلین
میرا ایماں کفر کی رنگینیوں میں مست تھا
مجھ کو بُت کی آرزو تھی، تم خدا کیوں ہوگئے

(بہزاد لکھنوی)
 

کاشفی

محفلین
ہے تمنّا میرے جی میں یوں تجھے دیکھوں بادہ کشی میں
ہاتھ میں ساغر، بر میں مینا، سر پر طرہ، ہار گلے میں

(نصیر)
 

شیزان

لائبریرین
رقص کرتی ہوئی خوشیوں کا تناسب کم ہے
ساتھ چلتے ہیں گردش ایام بھی گاہے گاہے

کچھ تو بادل بھی میرے شہر کا نصیبہ ٹھہرے
اور وہ چاند آتا ہے لب بام بھی گاہے گاہے

انور جمال فاروقی
 

تبسم

محفلین
غم میں بھی چہرا آپ کا رہتا ہے پھول سا
ہم کو بھی راز اپنے ہنر کا بتائیے
ہیں زندگی کے رنگ ہزاروں جناب من
غم میں بھی اک مزہ ہے اسے بھی اٹھائیے
 

حسان خان

لائبریرین
چشمِ وحدت بیں سے جب دیکھا مرقع دہر کا
اک اسی کی شکل ہے ان ساری تصویروں کے بیچ
(سلطانِ اودھ واجد علی شاہ)

اسی کی روشنی ہے شعلۂ آوازِ بلبل میں
اسی کے نور کا جلوہ ہے برقِ خندۂ گل میں
(اسیر لکھنوی)

لن ترانی نے بڑھا دی ارنی کی تکرار
طالبِ دید کا پہلے تو یہ اصرار نہ تھا
(جلال لکھنوی)

ان کی آنکھوں میں بہر شکل ہے جلوہ تیرا
اہلِ وحدت کو نہیں ہوتی ہے کثرت مانع
(حبیب کنتوری)

دیدۂ یعقوب سے دیکھا جو عالم کی طرف
یوسف اس بازار میں ہر سو نظر آیا مجھے
(خواجہ حیدر علی آتش)

کہیں بھی وہ نہیں ہے اور پھر وہ جا بجا بھی ہے
برنگِ بوئے گل مخفی بھی ہے جلوہ نما بھی ہے
(آغا حجو شرف لکھنوی)
 
Top