کاشفی

محفلین
مت سہل ہمیں جانو، پھرتا ہے فلک برسوں
تب خاک کے پردے سے انسان نکلتے ہیں
(شاعر: مجھے معلوم نہیں)
 

کاشفی

محفلین
وہ کون تھا جو گیا ہے اداس کرکے مجھے
وہ کون ہے جو مجھ میں اداس رہتا ہے
(مشفق خواجہ - عبدالحئی)
 

کاشفی

محفلین
تم سے نہیں ہے کوئی شکایت، مگر یہ بات
تم نے بڑھا دیئے ہیں خیالوں کے سلسلے
(مشفق خواجہ - عبدالحئی)
 

کاشفی

محفلین
ہم وہ برباد حقائق ہیں کہ جینے کے لیئے
خواب کو خواب کی تعبیر سمجھ لیتے ہیں
(مشفق خواجہ - عبدالحئی)
 

کاشفی

محفلین
ساتھ کچھ دور چلا دولت دنیا کی طرح
پھر مجھے چھوڑ گیا نقشِ کفا پا کی طرح
(مشفق خواجہ - عبدالحئی)
 

کاشفی

محفلین
گزرتے وقت کی ہر چاپ سے میں ڈرتا ہوں
نہ جانے کون سا لمحہ اُداس کر جائے
(مشفق خواجہ - عبدالحئی)
 

کاشفی

محفلین
اسی لیئے نہ کیا تلخیء جہاں کا گلہ
ترا خیال پسِ پردہ مُسکراتا تھا
(مشفق خواجہ - عبدالحئی)
 

کاشفی

محفلین
ہزار بار خود اپنے مکاں پہ دستک دی
اس احتمال میں جیسے کہ میں ہی اندر تھا
(مشفق خواجہ - عبدالحئی)
 

کاشفی

محفلین
ہم نے چاہا تھا کہ دنیا سے کنارہ کر لیں
ہم نے دیکھا تو ہمیں رونقِ دُنیا نکلے
(مشفق خواجہ - عبدالحئی)
 

کاشفی

محفلین
کمالِ بے ہنری بھی ہنر سے کم تو نہیں
مرا شمار کہیں ہو مجھے یہ غم تو نہیں
(مشفق خواجہ - عبدالحئی)
 

کاشفی

محفلین
جو پاسکا نہ تجھے میں تو کھو دیا خود کو
یہ میرا عجز ہنر بھی مرا کمال بھی ہے
(مشفق خواجہ - عبدالحئی)
 

کاشفی

محفلین
گزر گئے ہیں جو دن ان کو یاد کرنا کیا
یہ زندگی کے لیئے روز روز مرنا کیا
(مشفق خواجہ - عبدالحئی)
 

کاشفی

محفلین
مری نظر میں گئے موسموں کے رنگ بھی ہیں
جو آنے والے ہیں ان موسموں سے ڈرنا کیا
(مشفق خواجہ - عبدالحئی)
 

کاشفی

محفلین
گزر رہی ہے، غنیمت ہے زندگی، مانا
مگر یہ ایک ہی انداز میں گزرنا کیا
(مشفق خواجہ - عبدالحئی)
 
Top