کاشفی

محفلین
قدم اُٹھے تو عجب دل گداز منظر تھا
میں آپ اپنے لیئے راستے کا پتھر تھا
(مشفق خواجہ - عبدالحئی)
 

کاشفی

محفلین
یہ کوئی دل تو نہیں ہے کہ ٹھہر جائے گا
وقت اک خواب رواں ہے سو گزر جائے گا
(مشفق خواجہ - عبدالحئی)
 

کاشفی

محفلین
یہی تعبیر ہے خواب ِدلِ سودائی کی
زندگی رات ہے اور رات بھی تنہائی کی
(مشفق خواجہ - عبدالحئی)
 

کاشفی

محفلین
یہی نہیں کہ وہ بے تاب و بے قرار گیا
مری رگوں میں بھی اک زہر سا اُتار گیا
بجھے ہوئے درو دیوار دیکھنے والو
اسے بھی دیکھو جو اک عمر یاں گزار گیا
(شاعر: مجھے معلوم نہیں)
 

کاشفی

محفلین
دل میں سما گئی ہیں قیامت کی شوخیاں
دوچار دن رہا تھا کسی کی نگاہ میں
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
 

کاشفی

محفلین
حیا نے روک لیا، جذبِ دل نے کھینچ لیا
چلے وہ تیر کی صورت کھِنچے کماں کی طرح
جھکی ہی جاتی ہے کچھ خودبخود حیا سے وہ آنکھ
گری ہی جاتی ہے بیمار ناتواں کی طرح
ادائے مطلب دل ہم سے سیکھ جائے کوئی
انہیں سنا ہی دیا حال داستاں کی طرح
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
 

کاشفی

محفلین
مرے سوال کے معنی وہ مجھ سے کہہ دیتے
مگر سوال کا میرے کوئی جواب نہ تھا
نگاہ شوق پہ الزام بے قراری کا
تمہارے برقِ تجلی کو اضطراب نہ تھا
وہ جب چلے تو قیامت بپا تھی چاروں طرف
ٹھہر گئے تو زمانے کو انقلاب نہ تھا
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
 

کاشفی

محفلین
جذبہء شوق کدھر کو لئے جاتا ہے مجھے
پردہء راز سے کیا تم نے پکارا ہے مجھے؟
(حسرت موہانی)
 

کاشفی

محفلین
نہ مانگ زاہد ناداں، ذرا سمجھ تو سہی
شکایتیں ہیں یہ کس کی دعا کے پردے میں
(مائل دہلوی)
 

کاشفی

محفلین
کسی کی خاطر نازک کا آگیا ہے خیال
دعائیں مانگ رہا ہوں دعا قبول نہ ہو
(جگر مراد آبادی)
 

کاشفی

محفلین
گر تجھ کو ہے یقین اجابت دعا نہ مانگ
یعنی بغیر یک دل بے مدعا نہ مانگ
(غالب رحمتہ اللہ علیہ)
 

کاشفی

محفلین
آج کل بیقرار ہیں ہم بھی
بیٹھ جا چلتے ہار ہیں ہم بھی
منع گریہ نہ کر تو اے ناصح
اس میں بے اختیار ہیں ہم بھی
(میر تقی میر)
 

کاشفی

محفلین
چلے بھی آؤ، وہ ہے قبرِ فانی، دیکھتے جاؤ
تم اپنے مرنے والے کی نشانی دیکھتے جاؤ
سنے جاتے نہ تھے تم سے مرے دن رات کے شکوے
کفن سرکاؤ میری بے زبانی دیکھتے جاؤ
وہ اُٹھا شور ماتم آخری دیدار میت پر
اب اُٹھا چاہتی ہے نعش فانی دیکھتے جاؤ
(فانی بدایونی)
 

کاشفی

محفلین
حور پر آنکھ نہ ڈالے کبھی شیدا تیرا
سب سے بیگانہ ہے اے دوست شناسا تیرا
دیدِ لیلیٰ کے لئے دیدہء مجنوں ہے ضرور
میری آنکھوں سے کوئی دیکھے تماشا تیرا
(رند لکھنوی)
 

کاشفی

محفلین
سُنتا ہی نہیں وہ بُتِ گمراہ کسی کی
ایسا نہ ہو سُن لے کہیں اللہ کسی کی
(رند لکھنوی)
 
Top