کاشفی

محفلین
بتاں ماہ وش اُجڑی ہوئی بستی میں رہتے ہیں
کہ جس کی جان جاتی ہے اسی کے دل میں رہتے ہیں
خدا رکھے محبت نے کئے آباد دونوں گھر
میں اُن کے دل میں رہتا ہوں، وہ میرے دل میں رہتے ہیں
کوئی نام و نشاں پوچھے تو اے قاصد بتا دینا
تخلص داغ ہے اور عاشقوں کے دل میں رہتے ہیں
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
 

کاشفی

محفلین
اشک سے نام نہیں لیتے کہ سُن لے نہ کوئی
دل ہی دل میں اُسے ہم یاد کیا کرتے ہیں
(شیخ امام بخش ناسخ)
 

کاشفی

محفلین
مزے جو موت کے عاشق بیاں کبھو کرتے
مسیح و خضر بھی مرنے کی آرزو کرتے
اگر یہ جانتے چُن چُن کے ہم کو توڑیں گے
تو گُل کبھی نہ تمنائے رنگ و بو کرتے
سراغ عمرِ گذشتہ کا کیجئے گر ذوق
تمام عمر گذر جائے جستجو کرتے
(شیخ ابراہیم ذوق)
 

کاشفی

محفلین
اب وہ یہ کہہ رہے ہیں مری مان جائیے
اللہ تیری شان کے قربان جائیے
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
 

کاشفی

محفلین
ربط غیروں سے بڑھا مجھ سے وفا چاہتے ہو
دل میں سمجھو کہ یہ کیا کرتے ہو کیا چاہتے ہو
عشوہ و ناز و ادا طعن سے کہتے ہیں مجھے
ایک دل رکھتے ہو کس کس کو دیا چاہتے ہو
(خیرالدین یاس شاگرد مومن)
 

کاشفی

محفلین
خدا جانے مجھ کو دکھائے گا کیا
یہ چھپ چھپ کے اپنا ادھر دیکھنا
(نظام شاہ نظام رامپوری)
 

کاشفی

محفلین
منہ پھیر کے ہنس ہنس کے وہ اقرار کی باتیں
اس طور سے کرتے ہیں کہ باور نہیں ہوتا
(نظام شاہ نظام رامپوری)
 

کاشفی

محفلین
انگڑائی بھی وہ لینے نہ پائے اُٹھا کے ہاتھ
دیکھا جو مجھ کو چھوڑ دیئے مسکرا کے ہاتھ
دینا وہ اس کا ساغرمئے یاد ہے نظام
منہ پھیر کر اُدھر کو، اِدھر کو بڑھا کے ہاتھ
(نظام شاہ نظام رامپوری)
 

کاشفی

محفلین
نہ رہا ہوش، بے خودی ہی تو ہے
ساقیا! شغل مے کشی ہی تو ہے
دل ہمارا اُداس ہے بلبل!
نہیں لگتا چمن میں، جی ہی تو ہے
(رند لکھنوی)
 

کاشفی

محفلین
مسجد سے نکل کر میں رہ بتکدہ بھولا
تقدیر نے میری مجھے رکھا نہ کہیں کا
(میر مظفر علی خاں اسیر لکھنوی)
 

کاشفی

محفلین
کیا قدر ہے فسانہء الفت کی یاں امیر
کہتے ہیں ہم سنیں نہ سنیں تم کہا کرو
(منشی امیر احمد امیر مینائی)
 

کاشفی

محفلین
خنجر چلے کسی پہ تڑپتے ہیں ہم امیر
سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے
(منشی امیر احمد امیر مینائی)
 

کاشفی

محفلین
ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہوجاتے ہیں بدنام
وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچہ نہیں ہوتا
(سید اکبر حسین اکبر اِلہ آبادی)
 

کاشفی

محفلین
ایک جھلک ان کی دیکھ لی تھی کبھی
وہ اثر دل سے آج تک نہ گیا
(سید اکبر حسین اکبر اِلہ آبادی)
 

کاشفی

محفلین
غیر کے ذکر میں کرتے نہیں میرا وہ لحاظ
تذکرے آتے ہیں اور نام بنام آتے ہیں
(سید اکبر حسین اکبر اِلہ آبادی)
 

کاشفی

محفلین
کم بخت دل کو کیوں لگاوٹ ہے اُنہیں کے ساتھ
ان کو تو شوق ناز و ادا سب کے ساتھ ہے
(سید اکبر حسین اکبر اِلہ آبادی)
 
Top