بھلکڑ

لائبریرین
مُجھے اپنی پستی کی شرم ہے تِری رفعتوں کا خیال ہے
مگر اپنے دل کو میں کیا کروں، اِسے پھر بھی شوقِ وصال ہے​
(اختر شیرانی)​
 

بھلکڑ

لائبریرین
یہ سوز دروں یہ اشک رواں یہ کاوش ہستی کیا کہیے
مرتے ہیں کہ کچھ جی لیں ہم،جیتے ہیں کہ آخر مرنا ہے
مجید امجد
 

حسان خان

لائبریرین
اے حضرتِ واعظ تری باتوں کے نثار
جن سے یہاں تکفیر کی چھائی ہے بہار
ہو سکتا ہے یہ تیرے سوا کس کا کام؟
بارانِ فتاویٰ ہے یہاں موسلادھار
(قتیل شفائی)

مگر جانا نہیں شاید کہ یاں سے اہلِ عالم کو
یہ دو دن کے لیے کیا قصر و ایواں مول لیتے ہیں
(خواجہ حیدر علی آتش)
 

شیزان

لائبریرین
مری آنکھوں، مرے چہرے کو اک دن غور سے دیکھو
مگر مت پوچھنا ویران ہونا کس کو کہتے ہیں

تمہارا دل کبھی پگھلے اگر غم کی حرارت سے
تمہیں معلوم ہو جائے گا رونا کس کو کہتے ہیں
 

کاشفی

محفلین
نہیں تجھ کو تاریخ سے آگہی کیا
خلافت کی کرنے لگا تو گدائی
خریدیں نہ ہم جس کو اپنے لہو سے
مسلماں کو ہے ننگ و پادشائی

(علامہ محمد اقبال رحمتہ اللہ علیہ)
 

کاشفی

محفلین
ہو دورِ غم کہ عہدِ خوشی دنوں ایک ہیں
دونوں گزشتنی ہیں خزاں کیا بہار کیا!

ہم بیکسوں سے سختیء عہدِ فراق پوچھ
اے بے خبر! کسی سے بڑھاتا ہے پیار کیا!

(محروم)
 

کاشفی

محفلین
ترا روٹھنا، ترا ماننا، تری بے ُرخی، تری بے خودی
کبھی اب نہ دیکھوں گا عمر بھر، مجھے آج اس کی خبر ہوئی

(کیفی اعظمی)
 

کاشفی

محفلین
ہمارے لب نہ سہی وہ دہان زخم سہی
وہیں پہنچتی ہے یاروکہیں سے بات چلے

(مجروح سلطانپوری)
 
Top