کاشفی

محفلین
اب عشق سے لَو لگائیں گے ہم
اس درد کو دل بنائیں گے ہم
روٹھے تو انہیں منائے گا کون
وہ بگڑے تو کیا بنائیں گے ہم
اب آپ بنیں گے اپنی دنیا
دنیا تجھے بھول جائیں گے ہم
(تاجور)
 

کاشفی

محفلین
برداشت کی حدود سے بڑھنے نے پائے ظلم
یہ مہروالتفات کا رشتہ نہ ٹوٹ جائے
اظہارِ اضطراب محبت میں جرم ہے
یوں ضبط کر کہ بربط اُمید ٹوٹ جائے
انکی نگاہِ لطف کا دل کو ہے انتظار
وہ تیر پھینک دیں تو یہ آئینہ ٹوٹ جائے
فطرت مجھے یہ ڈر ہے کہیں رہزنِ ہوس
آکر نہ کاروانِ محبت کو لوٹ جائے
(عبدالعزیز فطرت )
 

کاشفی

محفلین
میں پاکے اُس سے عفو کا پروانہ چھوٹ گیا
اہلِ خرد دھرے گئے، دیوانہ چھوٹ گیا
(نظم طبا طبائی)
 

محمد ساجد

محفلین
میں وہ نہیں کہ تم ہو کہیں، اور کہیں ہوں میں
میں ہوں تمہارا سایہ، جہاں تم، وہیں ہوں میں
(ذوق)
 
Top