روایتی شاعری

  1. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: آسُودگی کا کیا نہیں سامان تھا لئے ::::: Shafiq Khalish

    غزل آسُودگی کا کیا نہیں سامان تھا لئے گھر پھربھی میری قید کا بُہتان تھا لئے طرزوعمل سے مجھ پہ نہ پہچان تھا لئے جیسے کہ ہاتھ ، ہاتھ میں انجان تھا لئے کچھ کم نہ میری موت کا اِمکان تھا لئے دل پھر بھی اُس کی وصل کا ارمان تھا لئے دِیوار کا سہارا، یُوں بے جان تھا لئے ہاتھ اُس کا، کوئی ہاتھ...
  2. طارق شاہ

    انورشعُور ::::: نہ ہوں آنکھیں تو پیکر کچھ نہیں ہے ::::: Anwer Shaoor

    غزل نہ ہوں آنکھیں تو پیکر کچھ نہیں ہے جو ہے باہر، تو اندر کچھ نہیں ہے محبّت اور نفرت کے عِلاوہ جہاں میں خیر یا شر کچھ نہیں ہے مجھے چھوٹی بڑی لگتی ہیں چیزیں یہاں شاید برابر کچھ نہیں ہے حقِیقت تھی، سو میں نے عرض کردی شِکایت بندہ پَروَر کچھ نہیں ہے نہ ہو کوئی شریکِ حال اُس میں تو...
  3. طارق شاہ

    آنند نرائن مُلّا ::::: وہی حِرص و ہَوَس کا تنگ زِنداں ہے جہاں میں ہُوں ::::: Anand Narain Mulla

    جہاں میں ہُوں ! آنند نرائن مُلّا وہی حِرص و ہَوَس کا تنگ زِنداں ہے جہاں میں ہُوں وہی اِنساں، وہی دُنیائے اِنساں ہے، جہاں میں ہُوں تمنّا قید، ہمّت پابَجولاں ہے جہاں میں ہُوں مجھے جکڑے ہُوئے زنجیرِ اِمکاں ہے جہاں میں ہُوں کبھی شاید فرشتہ آدمِ خاکی بھی بن جائے ابھی تو بھیس میں اِنساں کے...
  4. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: منظر مِرے خیال میں کیا دِید کے رہے ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش منظر مِرے خیال میں کیا دِید کے رہے جب وہ رہے قریب تو دِن عید کے رہے مِلنے کی، تھے وہاں تو نِکلتی تھی کچھ سبِیل پردیس میں سہارے اب اُمّید کے رہے بارآور اُن سے وصل کی کوشِش بَھلا ہو کیوں لمحے نہ جب نصِیب میں تائید کے رہے اب کاٹنے کو دوڑے ہیں تنہایاں مِری کچھ روز و شب...
  5. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: دل و نظر پہ نئے رنگ سے جو پھیلے ہیں ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ دل و نظر پہ نئے رنگ سے جو پھیلے ہیں یہ سارے ماہِ دسمبر نے کھیل کھیلے ہیں کہِیں جو برف سے ڈھک کر ہیں کانْچ کی شاخیں کہِیں اِنھیں سے بنے ڈھیر سارے ڈھیلے ہیں بِچھی ہے چادرِ برف ایسی اِس زمِیں پہ، لگے پڑی برس کی سفیدی میں ہم اکیلے ہیں کچھ آئیں دِن بھی اُجالوں میں یُوں اندھیرے لئے کہ...
  6. طارق شاہ

    ابوالاثرحفیظ جالندھری ::::: عاشِق سا بدنصیب کوئی دُوسرا نہ ہو ::::: Hafeez Jullundhri

    غزل حفیظ جالندھری عاشِق سا بدنصیب کوئی دُوسرا نہ ہو معشُوق خود بھی چاہے تو اِس کا بَھلا نہ ہو ہے مُدّعائے عِشق ہی دُنیائے مُدّعا یہ مُدّعا نہ ہو تو کوئی مُدّعا نہ ہو عِبرت کا درس ہے مجھے ہر صورتِ فقِیر ہوتا ہے یہ خیال کوئی بادشاہ نہ ہو پایانِ کارموت ہی آئی بروئے کار ہم کو تو وصل چاہیے...
  7. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: روکوں مجال، لے گیا ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ روکوں مجال، لے گیا خود کو غزال لے گیا دام و سِحر سے عِشق کی جاں کو نِکال لے گیا کرکے فقیرِ ہجر سب جاہ و جلال لے گیا راحتِ وصل کب مِلی میرا سوال لے گیا اُس سے کہا نہ حالِ دِل در پہ ملال لے گیا کھائی قسم ہے جب نئی پھر سے خیال لے گیا وہ جو نہیں غزل نہیں کشْف و کمال لے...
  8. طارق شاہ

    احمد فراز ::::: سو دُوریوں پہ بھی مِرے دِل سے جُدا نہ تھی ::::: Ahmad Faraz

    غزلِ سو دُوریوں پہ بھی مِرے دِل سے جُدا نہ تھی تُو میری زندگی تھی، مگر بے وفا نہ تھی دِل نے ذرا سے غم کو قیامت بنا دِیا ورنہ وہ آنکھ اِتنی زیادہ خفا نہ تھی یُوں دِل لرز اُٹھا ہے کسی کو پُکار کر میری صدا بھی جیسے کہ میری صدا نہ تھی برگِ خِزاں جو شاخ سے ٹوُٹا وہ خاک تھا اِس جاں سُپردگی کے تو...
  9. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: حالت سے ہُوئے اِس کی بدنام نہ وہ آئے ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ حالت سے ہُوئے اِس کی بدنام نہ وہ آئے دینے دلِ مُضطر کو آرام نہ وہ آئے جب وقت پڑا دِل پر کُچھ کام نہ وہ آئے کم کرنے کو بے بس کے آلام نہ وہ آئے لاحق رہے اِس دِل کو اوہام نہ وہ آئے بِھجوائے کئی اُن کو پیغام نہ وہ آئے افسوس تو کم ہوتا، گر ساتھ ذرا چلتے تا عُمْر کے وعدے پر دو...
  10. طارق شاہ

    احمد فراز ::::: ﮨﻢ ﺑﮭﯽ ﻣﺎﻧﮕﯿﮟ ﻣُﺮﺍﺩ ﮨﻮکچھ ﺗﻮ ::::: Ahmad Faraz

    ﮨﻢ ﺑﮭﯽ ﻣﺎﻧﮕﯿﮟ ﻣُﺮﺍﺩ ﮨﻮکچھ ﺗﻮ ﺟﺐ ﺭﮨﺎ ﺗﯿﺮﮮ ﺑﻌﺪ ﮨﻮ کچھ ﺗﻮ ﮐﯿﺴﮯ ﭘﯿﻤﺎﮞ ﮐﮩﺎﮞ ﮐﮯ ﻗﻮﻝ ﻭ ﻗﺮﺍﺭ ﺍُﺱ ﺳِﺘﻤﮕﺮ ﮐﻮ ﯾﺎﺩ ﮨﻮ کچھ ﺗﻮ ﮐﻔﺮ ﮨﮯ ، ﺑﮯ ﺟﻮﺍﺯ ﻣﮯ ﭘﯿﻨﺎ ﺗﻮُ ﮨﻮ ﯾﺎ ﺍﺑْﺮ ﻭ ﺑﺎﺩ ، ﮨﻮ کچھ ﺗﻮ ﮐﯿﻮﮞ ﺍﺑﮭﯽ ﺳﮯ ﮔِﻠﮧ ﺗﻐﺎﻓﻞ ﮐﺎ ﻣِﻠﻨﺎ ﺟُﻠﻨﺎ ﺯﯾﺎﺩ ﮨﻮ کچھ ﺗﻮ ﺁﺅ ﺭﻭ ﻟﯿﮟ ﻓﺮﺍﺯ ﺩُﻧﯿﺎ ﮐﻮ ﺧﻮﺵ ﺩﻝِ ﻧﺎﻣُﺮﺍﺩ ﮨﻮ کچھ ﺗﻮ احمد فراز
  11. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: ہجر میں اُن کی ہُوا ایسا میں بیمار کہ بس ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ ہجر میں اُن کی ہُوا ایسا میں بیمار کہ بس روزِ رحلت پہ کہَیں سب مِرے غمخوار کہ بس خُوگرِ غم ہُوا اِتنا، کہ بُلانے پر بھی ! خود کہَیں مجھ سے اب اِس دہر کے آزار کہ بس حالِ دِل کِس کو سُناؤں، کہ شُروعات ہی میں کہہ اُٹھیں جو بھی بظاہر ہیں مِرے یار کہ بس کیا زمانہ تھا دھڑکتے تھے بیک رنگ یہ...
  12. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: حالت سے ہُوئے اِس کی بدنام نہ تم آئے ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ حالت سے ہُوئے اِس کی بدنام نہ تم آئے دینے دلِ مضطر کو آرام نہ تم آئے جب وقت پڑا دِل پر کُچھ کام نہ تم آئے تھی چارہ گری خاطر اِک شام نہ تم آئے لاحق رہے اِس دِل کو اوہام نہ تم آئے بِھجوائے کئی تم کو پیغام نہ تم آئے افسوس تو کم ہوتا، گر ساتھ ذرا چلتے تا عُمْر کے وعدے پر دو گام نہ تم...
  13. طارق شاہ

    شہزاد احمد شہزاد ::::: جل بھی چُکے پروانے، ہو بھی چُکی رُسوائی ::::: Shahzad Ahmad Shahzad

    غزلِ جل بھی چُکے پروانے، ہو بھی چُکی رُسوائی اب خاک اُڑانے کو بیٹھے ہیں تماشائی تاروں کی ضِیا دِل میں اِک آگ لگاتی ہے آرام سے راتوں کو سوتے نہیں سودائی راتوں کی اُداسی میں خاموش ہے دِل میرا بے حِس ہیں تمنّائیں نیند آئی کہ موت آئی اب دِل کو کسی کروَٹ آرام نہیں مِلتا اِک عُمْر کا رونا ہے دو...
  14. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: دوستی اُن سے میری کب ٹھہری ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ دوستی اُن سے میری کب ٹھہری اِک شناسائی تھی غضب ٹھہری ساری دُنیا کے غم مِٹا ڈالے یاد اُن کی بھی کیا عجب ٹھہری حالِ دل خاک جانتے میرا گفتگو بھی تو زیرِ لب ٹھہری تِیرَگی وضْع کرگئی بدلے اِک ملاقاتِ نِیم شب ٹھہری دِل کے ہاتھوں رہے ہم آزردہ اِک مُصیبت نہ بے سبب ٹھہری کیا عِلاج...
  15. طارق شاہ

    مظہر امام ::::: بَد مَست شوق شاہدِ کون و مکاں ہے آج ::::: Mazhar Imam

    غزلِ بَد مَست شوق شاہدِ کون و مکاں ہے آج شاید فِضا میں جذب مئے ارغواں ہے آج جو پندِ عقل و ہوش ہے وہ رائیگاں ہے آج حرفِ جُنوں کے آگے خِرد بے زباں ہے آج برقِ جَفا بھی خوف سے گِرتی نہیں جہاں اِک ایسی شاخِ گُل پہ مِرا آشیاں ہے آج لال و گُہر سُبک سے سُبک تر ہُوئے ہیں اب جنسِ وفا کا خیر سے...
  16. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: دردِ غمِ فِراق سے روتے نہیں ہیں ہم ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ دردِ غمِ فِراق سے روتے نہیں ہیں ہم لیکن سُکوں سے پل کو بھی سوتے نہیں ہیں ہم لمحہ کوئی وصال کا کھوتے نہیں ہیں ہم تنہا تِرے خیال سے ہوتے نہیں ہیں ہم دامن تو آنسوؤں سے بھگوتے نہیں ہیں ہم یوں کاش کہہ سکیں بھی کہ، روتے نہیں ہم بدلِیں نہ عادتیں ذرا پردیس آ کے بھی ! دُکھ کب تِرے خیال سے...
  17. طارق شاہ

    حفیظ جالندھری ::::: شامِ رنگیں ::::: Hafeez Jullundhri

    شامِ رنگیں حفیظ جالندھری پچّھم کے در پہ سُورج بِستر جما رہا ہے رنگین بادلے میں چہرہ چُھپا رہا ہے کِرنوں نے رنگ ڈالا بادل کی دھارِیوں کو پھیلا دِیا فلک پر گوٹے کِناریوں کو عکسِ شَفَق نے کی ہے اِس طرح زرفشانی گُھل مِل کے بہ رہے ہیں ندی میں آگ پانی اوڑھے سِیہ دوپٹّے سرسبز وادِیوں نے...
  18. طارق شاہ

    ناصر کاظمی ::::: وہ اِس ادا سے جو آئے تو یُوں بَھلا نہ لگے ::::: Nasir Kazmi

    غزلِ ناصر کاظمی وہ اِس ادا سے جو آئے تو یُوں بَھلا نہ لگے ہزار بار مِلو پھر بھی آشنا نہ لگے کبھی وہ خاص عِنایت کہ سَو گُماں گُزریں کبھی وہ طرزِ تغافل، کہ محرمانہ لگے وہ سیدھی سادی ادائیں کہ بِجلیاں برسیں وہ دلبرانہ مرُوّت کہ عاشقانہ لگے دکھاؤں داغِ محبّت جو ناگوار نہ ہو سُناؤں قصّۂ...
  19. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: جو شخص بھی باتوں میں دلائل نہیں رکھتا ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ جو شخص بھی باتوں میں دلائل نہیں رکھتا تقرِیر میں اپنی وہ فضائل نہیں رکھتا قِسمت میں نہیں میری، پہ مائل نہیں رکھتا دل ایسے میں مفرُوضہ کا قائل نہیں رکھتا سادہ ہُوں، طبیعت میں قناعت بھی ہے میری چاہُوں تو میں کیا کیا کے وسائل نہیں رکھتا چاہا جسے، صد شُکر کہ حاصل ہے مجھے وہ عاشِق ہُوں مگر...
  20. طارق شاہ

    ناصر کاظمی ::::: وا ہُوا پھر درِمیخانۂ گُل ::::: Nasir Kazmi

    غزلِ ناصر کاظمی وا ہُوا پھر درِ میخانۂ گُل پھرصبا لائی ہے پیمانۂ گُل زمزمہ ریز ہُوئے اہلِ چمن پھر چراغاں ہُوا کاشانۂ گُل رقص کرتی ہُوئی شبنم کی پَری لے کے پھر آئی ہے نذرانۂ گُل پُھول برسائے یہ کہہ کر اُس نے میرا دِیوانہ ہے دِیوانۂ گُل پھرکسی گُل کا اِشارہ پا کر چاند نِکلا سرِ مےخانۂ...
Top