رئیس امروہوی

  1. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی نظم : مرزا غالب - رئیس امروہوی

    مرزا غالبؔ مرزا غالبؔ سے باز دید اپنی عالمِ خواب میں ہوئی کل رات اسد اللہ خان غالبِؔ وقت اللہ اللہ وہ رندِ خوش اوقات وہ بقا کو فنا کا تحفۂ شوق وہ عدم کو وجود کی سوغات جس کے ہر لفظ میں نہاں اک رمز جس کی ہر بات میں نہاں اک بات مو بہ مو وہ صفات کا محرم دُو بدو وہ حریفِ جلوۂ ذات دیکھتا کیا...
  2. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی غزل : ہجومِ غم سے مفَر کا خیال کیوں آیا - رئیس امروہوی

    غزل ہجومِ غم سے مفَر کا خیال کیوں آیا یہ سُوچتا ہوں سَحر کا خیال کیوں آیا بہت دنوں سے قدم بھی جدھر نہ اُٹھے تھے بہت دنوں میں ادھر کا خیال کیوں آیا جنونِ شوق تری سمت کیوں ہوا مائل جہاں نورد کو گھر کا خیال کیوں آیا ترے بغیر ہر اک انجمن ہے ویرانہ ترے بغیر سفر کا خیال کیوں آیا ابھی تو...
  3. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی نظم : --کی شادی کی خبر سن کر - رئیس امروہوی

    کی شادی کی خبر سن کر کبھی تو فرصت دے عرضِ غم کی مرے دلِ غم نواز مجھ کو کبھی تو محرومِ سوز کر دے جنونِ سوز و گداز مجھ کو یہ کس نے عذرا کی نو عروسی کا بھیجا پیغامِ راز مجھ کو کہ چھڑنا ہی پڑا بالآخر غمِ جُدائی کا ساز مجھ کو غلط کہ مجبورِ دستِ گلچیں بہارِ سر و سمن بنی ہے نہیں نہیں کس نے کہہ دیا ہے...
  4. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی غزل : بے حجابی پردۂ دیدار ہو کر رہ گئی ! - رئیس امروہوی

    غزل بے حجابی پردۂ دیدار ہو کر رہ گئی ! آنکھ ملتے ہی نظر بیکار ہو کر رہ گئی غیر کو زلفِ ہلالی پر ہے کیا کیا دسترس؟ میری قسمت سے وہی تلوار ہو کر رہ گئی کہہ گئی آہستہ آہستہ یہ کیا موجِ نسیم ؟ ہر گلی گویا لبِ گفتار ہو کر رہ گئی شیخ کہتا تھا کہ ہے تسبیح دست آویز خلد پھر وہ کیوں ہم رشتۂ زنار ہو کر...
  5. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی غزل : تجھ سے خفگی یہ روش ہم سے بہت دُور سمجھ- رئیس امروہوی

    غزل تجھ سے خفگی یہ روش ہم سے بہت دُور سمجھ آپ اپنے سے اُلجھ جائیں تو معذور سمجھ تو بھی تو وضعِ محبت سے ہے ناچار بہت اُن کو بھی قاعدۂ ناز سے مجبور سمجھ آبگینوں کی طبیعت کا تقاضا ہے شکست دل شکستہ ہو کہ ثابت ہوں انھیں چُور سمجھ ابھی اس راہ میں کچھ نقشِ قدم ملتے ہیں شہرِ جاناں کو ابھی دُور بہت...
  6. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی نظم : جانِ من - رئیس امروہوی

    جانِ من جانِ من مجھ سے بجا ہے یہ شکایت تیری کہ مرے شعر میں ماضی کا وہ انداز نہیں اے مجھے حافظؔ و خیّام بنانے والی اب مرے شعر میں سر مستیِ شیراز نہیں جو تری روح کے نغموں کو جگا دیتی ہے اب مرے پاس وہ رعنائیِ آواز نہیں جو ہم آہنگ ترے زمزمۂ ناز سے تھا اب مرے بس میں وہ آہنگ فسوں ساز نہیں کاش...
  7. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی ںظم : جسارت - رئیس امروہوی

    جسارت تم نے کیوں عہدِ محبت کی جسارت کی تھی اگر اس عہد کی تکمیل نہ کر سکتی تھیں دل کے احکام کی تعمیل نہ کر سکتی تھیں اپنے ماحول کو تبدیل نہ کر سکتی تھیں تم نے کیوں جراَتِ پیمانِ محبت کی تھی تم نے کیوں عہدِ محبت کی جسارت کی تھی میں نہ کہتا تھا کہ حالات سے مجبور ہو تم؟ رسم و دستور و روایات سے...
  8. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی اُف رے ہُجوم نطق کہ خاموش ہو گئے - رئیس امروہوی

    غزل اُف رے ہُجوم نطق کہ خاموش ہو گئے ہم غایتِ ظہور سے روپوش ہو گئے پایا جو مہر و ماہ میں ذوقِ سپردگی ذرّے تمام حلقۂ آغوش ہو گئے اے گوش وقت ! سُن کہ ادا کر رہا ہوں میں وہ لفظ جن کے حرف فراموش ہو گئے چھیڑا تھا ہم نے جسم کی خلوت میں سازِ جاں جب ساز چھڑ گیا تو گراں گوش ہو گئے ساقی کے...
  9. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی نظم : نذرِ عقیدت - رئیس امروہوی

    نذرِ عقیدت حیراں ہوں کہ اُس کی خدمت میں کیا نذرِ عقیدت پیش کروں؟ لو آج دعائے نیم شبی پیغامِ مسرت لائی ہے اُمید کی نازک سی بدلی خوابوں کے اُفق پر چھائی ہے اُس محوِ تغافل کو اے دل ! مدت میں مری یاد آئی ہے کافر نے کوئی رنگین سی شے تحفے میں طلب فرمائی ہے تاکید یہ ہے جس طرح بنے نذرانۂ خدمت پیش...
  10. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی نظم : بحضرتِ یزادں - رئیس امروہوی

    بحضرتِ یزادں حالِ بشر بحضرتِ یزداں کہا گیا پوچھیں ملائکہ تو کہو ہاں کہا گیا رودادِ بدنصیبیِ آدم سنی گئی افسانۂ خرابیِ دوراں کہا گیا علمِ بشر پہ جہل کی پھبتی کسی گئی دانائے روزگار کو ناداں کہا گیا مظلومِ کُن کو ظلم کے طعنے دیئے گئے فکر و نظر کو جراَتِ عصیاں کہا گیا جوہر طرازِ آئینۂ...
  11. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی غزل : آؤ کچھ شغل کریں آج سحر ہونے تک - رئیس امروہوی

    غزل آؤ کچھ شغل کریں آج سحر ہونے تک ! توبہ کر لیں گے فرشتوں کو خبر ہونے تک دیکھ اے رتبۂ انسانیتِ خاص مجھے کتنے ادوار سے گزرا ہوں بشر ہونے تک اور ہو جائے گا کچھ شمس و قمر کا مفہوم ذرۂ خاک ! ترے شمس و قمر ہونے تک موت کے گتنے مراحل سے گزرنا ہے ہمیں آخری مرحلۂ زیست کے سر ہونے تک فائدہ قافلے...
  12. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی غزل : سر چشمۂ زندگی رہا ہوں - رئیس امروہوی

    غزل سر چشمۂ زندگی رہا ہوں اور زہرِ حیات پی رہا ہوں اپنی رگِ جاں پہ جی رہا ہوں عفریت ہوں خون پی رہا ہوں کانٹوں سے فگار انگلیاں ہیں ملبوسِ بہار سی رہا ہوں ہر سانس ہے مرگِ نو کا پیغام ہر سانس کے ساتھ جی رہا ہوں ہر منزلِ جہل و معرفت میں تصویر خود آگہی رہا ہوں اللہ کے قرب کے علاوہ...
  13. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی غزل : سرد مہری کی کوئی بات اِدھر ہے نہ اُدھر - رئیس امروہوی

    غزل سرد مہری کی کوئی بات اِدھر ہے نہ اُدھر پھر بھی وہ گرمیِ جذبات اِدھر ہے نہ اُدھر دونوں جانب سے ہیں اصرار ملاقاتوں کے اور ارمانِ ملاقات اِدھر ہے نہ اُدھر دونوں جابب ہیں شکایت کے بہت سے اسباب اور اقرار شکایات اِدھر ہے نہ اُدھر دونوں جانب سر و ساماں ہیں پذیرائی کے اور اخلاص مدارات...
  14. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی غزل : دل کو احساس کی شدت نے کہیں کا نہ رکھا - رئیس امروہوی

    غزل دل کو احساس کی شدت نے کہیں کا نہ رکھا خود محبت کو محبت نے کہیں کا نہ رکھا بوئے گل اب تجھے احساس ہوا بھی کہ تجھے تیری آوارہ طبیعت نے کہیں کا نہ رکھا تم کو ہر شخص سے ہے چشمِ مروّت کی امید تم کو چشمِ مروّت نے کہیں کا نہ رکھا ہم وہ ہیں جن کو تماشا کدۂ ہستی میں جلوۂ عالمِ حیرت نے کہیں...
  15. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی نظم : وقت - رئیس امروہوی

    وقت دیکھ تو وقت کی عظمتِ باقیہ ! ساقیا ساقیا ساقیا ساقیا ! وقت کیا ؟ اک یمِ بے حد و بے کراں! جاوداں جاوداں جاوداں جاوداں وقت فی الحال و فی عہد اسلافیا لافنا لافنا لافنا لافنا وقت امرِ ابد وقت اصلِ ازل لَم یزل لَم یزل لَم یزل لَم یزل وقت کیا ؟ وقت ہے تیز دو گرم رو نو بہ نو ، نو بہ نو، نو بہ...
  16. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی نظم : عفریت اور دیوتا - رئیس امروہوی

    عفریت اور دیوتا جی میں آتا ہے شہر میں گھوموں اور کوئی مجھے نہ پہچانے خوف و دہشت سے لوگ دہرائیں میری جادو گری کے افسانے یوں مرے جسم و جاں ہوں پُر اسرار یوں مرے خال و خد ہوں انجانے جیسے میرے وجود میں مدفون گُم شدہ مقبروں کے تہہ خانے جیسے میرے غبار میں مُلبوس موت کی وادیوں کے ویرانے جی میں...
  17. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی نظم : جبر مشیت - رئیس امروہوی

    جبر مشیت فکر و تدبیر کی طاقت پہ نہ اِترا اے دوست! زندگی جبر مشیّت کے سوا کچھ بھی نہیں تو سمجھتا ہے جسے حریتِ جہد و عمل غیر مشروط اطاعت کے سوا کچھ بھی نہیں وہ حوادث کہ زمانے کو ہلا دیتے ہیں بھوک اور بھوک کی شدت کے سوا کچھ بھی نہیں باش ! اے اشرفِ مخلوق کہ تیرے اندر گرگُ و روباہ کی سیرت کے سوا...
  18. فرحان محمد خان

    والعصر - رئیس امروہوی

    والعصر ہمہ والعصر اور والدّھر ہے عظمت محمد کی ابد لمحہ محمد کا ازل ساعت محمد کی جمالِ رحمتہََ للعالمیں رحمت محمد کی سراسر سورۂ رحمان ہے صورت محمد کی الف اور لام میم آیا ہے توصیفِ محمد میں خمِ زلفِ نبی لام اور الف قامت محمد کی عیاں ہوتی رہی ہے کائناتِ لفظ و معنٰی میں کبھی صورت محمد...
  19. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی نظم : امیر خسرؒو - رئیس امروہوی

    امیر خسرؒو ترانۂ روحِ دو جہاں ہیں نوائے جاں ہیں امیر خسرؒو حیات خود نغمہ خواں ہے جن کی وہ نغمہ خواں ہیں امیر خسرؒو سکھی پیا کو جو میں نہ دیکھوں تو کیسے کاٹوں اندھیری رتیاں اندھیری رتیاں نہ کیوں ہوں روشن کہ ضُوفشاں ہیں امیر خسرؒو وہ ہندی الاصل فارسی گو وہ برج بَھاشا وہ کہہ مکرنی مگر...
  20. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی يہ کیسا گيت ہے اے نے نوازِ عالمِ ہُو - رئیس امروہوی

    يہ کیسا گيت ہے اے نے نوازِ عالمِ ہُو کہ نَے سے راگ کے بدلے ٹپک رہا ہے لہو بہارِِ صبح کے نغمہ گروں کو کيا معلوم گزر گيا گل و ریحاں پہ کيا عذابِ نمو اگر نقاب اُلٹ دے تو کيا قيامت ہو وہ جانِ گل کہ کبھی رنگ ہے کبھی خوشبو مئے نشاط انڈيلی تھی ميں نے ساغر ميں کہاں سے آئی يہ زہرِ غمِ حيات کی بُو...
Top