غزلیات

  1. محمداحمد

    مجھ کو اچھی نہیں لگتی یہ شعوری باتیں ۔ سعداللہ شاہ

    آج ہم سرفنگ کرتے ہوئے Orkut.com پر پہنچ گئے۔ وہاں ہماری اسکریپ بک میں یہ غزل جون 2008 میں پوسٹ کی گئی تھی۔ محفل پر نظر نہیں آئی سو یہاں پوسٹ کی جار رہی ہے۔ غزل مجھ کو اچھی نہیں لگتی یہ شعوری باتیں ہائے بچپن کا زمانہ وہ ادھوری باتیں تجھ سے ملنا بھی کوئی کام ہوا کرتا تھا روز ہوتی تھیں ترے...
  2. محمداحمد

    اردو محفل سالانہ مشاعرہ 2014

    اردو محفل کا سالانہ مشاعرہ 2014 شعر و ادب سے تعلق رکھنے والے احباب کو یہ جان کر خوشی ہوگی کہ اردو محفل کی نویں سالگرہ کی تقریبات کا آغاز ہوچکا ہے۔ دوسرا ہفتہ محفلِ ادب کی سرگرمیوں کے لیے مخصوص کیا گیا ہے اس سلسلے میں اردومحفل کے سالانہ عالمی مشاعرے 2014 کا انعقادکیا جارہا ہے۔ شعراء کرام کو ،...
  3. محمداحمد

    لیاقت علی عاصم غزل ۔ کیسی مہک کہاں کا کوئی پھول باغ میں ۔ لیاقت علی عاصم

    غزل کیسی مہک کہاں کا کوئی پھول باغ میں بس رنگِ بے وفائی ہے مقبول باغ میں آنکھوں پہ ہاتھ رکھ کے نکلنا پڑا مجھے اک یاد نے اڑائی بہت دھول باغ میں تتلی کو ڈھلتے دیکھنا جگنو کے رُوپ میں میرا یہی ہے روز کا معمول باغ میں جانے وہ حُسن تھا کہ ہوس تھی نگاہ میں ہر چہرہ لگ رہا تھا مجھے پھول باغ میں...
  4. محمداحمد

    غزل ۔۔۔ اشک ہو، آنکھیں بھگونا ہو تو پھر ۔۔۔ محمد احمدؔ

    غزل اشک ہو، آنکھیں بھگونا ہو تو پھر آنکھ میں سپنا سلونا ہو تو پھر کب تلک بخیہ گری کا شوق بھی عمر بھر سینا پرونا ہو تو پھر دوست! انٹرنیٹ پر؟ اچھا، چلو ! اور گلے جو لگ کےرونا ہو تو پھر وہ مری دلجوئی کو حاضر مگر اُس کا ہونا بھی نہ ہونا ہو تو پھر اُس کو پانے کی طلب!پر سوچ لو اُس کو پا نا ، اُس...
  5. محمداحمد

    غزل ۔ یہ جو شعروں میں جان پڑتی ہے ۔ محمد احمدؔ

    غزل یہ جو شعروں میں جان پڑتی ہے کوئی اُفتاد آن پڑتی ہے ڈانٹ پڑتی ہے دل کو اکثر ہی اور کبھی بے تکان پڑتی ہے آنا چاہتا ہے مجھ سے ملنے وہ راہ میں آن بان پڑتی ہے خود سے کیوں کر کھنچا کھنچا ہوں میں تھی کوئی بات، دھیان پڑتی ہے شور ایسا کہ کچھ نہ سُن پاؤں اک صدا یوں تو کان پڑتی ہے بد گُمانی،...
  6. محمداحمد

    غزل ۔ الگ تھلگ رہے کبھی، کبھی سبھی کے ہو گئے ۔ محمد احمدؔ

    غزل الگ تھلگ رہے کبھی، کبھی سبھی کے ہو گئے جنوں کا ہاتھ چُھٹ گیا تو بے حسی کے ہو گئے طلب کی آنچ کیا بجھی، بدن ہی راکھ ہو گیا ہوا کے ہاتھ کیا لگے، گلی گلی کے ہو گئے بہت دنوں بسی رہی تری مہک خیال میں بہت دنوں تلک ترے خیال ہی کے ہوگئے چراغِ شام بجھ گیا تو دل کے داغ جل اُٹھے پھر ایسی روشنی ہوئی...
  7. محمداحمد

    غزل ۔ یہ خطّہء آراستہ، یہ شہرِ جہاں تاب ۔ اجمل سراج

    غزل یہ خطّہء آراستہ، یہ شہرِ جہاں تاب آ جائے گا ایک روز یہ ساحل بھی تہہِ آب تصویرِ عمل، ذوقِ سفر، شوقِ فنا دیکھ اک موج کہ ساحل کی طلب میں ہوئی سیماب شاید یہ کوئی ریز ہ ٴ دل ہے کہ سرِ چشم مانندِ مہ وہ مہر چمکتا ہے تہہِ آب اک عمر ہوئی پستیِ ظلمت میں پڑا ہوں دیکھو مجھے میں ہوں وہی ہم قریہ ٴ...
  8. محمداحمد

    غزل ۔ طویل بھی ہے فقط صبر آزما ہی نہیں ۔ اجمل سراج

    غزل طویل بھی ہے فقط صبر آزما ہی نہیں یہ رات جس میں ستاروں کا کچھ پتا ہی نہیں نگاہِ دل کو جو رنگِ ثبات سے بھر دے ابھی وہ پھول کسی شاخ پر کھلا ہی نہیں جو دیکھتا ہے ،کسی کو نظر نہیں آتا جو جانتا ہے، اُسے کوئی جانتا ہی نہیں نظر جہان پہ ٹھہرے تو کس طرح ٹھہرے اس آئنے میں کوئی عکسِ دل رُبا ہی...
  9. محمداحمد

    غزل ۔ جب بھی ہنسی کی گرد میں چہرہ چھپا لیا ۔ اسلم کولسری

    غزل جب بھی ہنسی کی گرد میں چہرہ چھپا لیا بے لوث دوستی کا بڑا ہی مزہ لیا اک لمحہء سکوں تو ملا تھا نصیب سے لیکن کسی شریر صدی نے چرا لیا کانٹے سے بھی نچوڑ لی غیروں نے بوئے گُل یاروں نے بوئے گل سے بھی کانٹا بنا لیا اسلم بڑے وقار سے ڈگری وصول کی اور اُس کے بعد شہر میں خوانچہ لگا لیا اسلم کولسری
  10. محمداحمد

    غزل ۔ سر کے بل آپ چل کے آتے کیا ۔ سیدانورجاویدہاشمی

    غزل سر کے بل آپ چل کے آتے کیا! آپ کو ہم ا گر بُلا تے کیا؟ کیا نہ قسمت تھی خاک میں ملنا یوں ہی پلکوں پہ جھلملاتے کیا ! دولتِ حرف گر نہ ملتی ہمیں روز تازہ غزل سُنا تے کیا ! جس گلی سے ہوے کنارا کش اُس گلی میں دوبارا جا تے کیا! دعوے دار ِ عُروض ہو تے گر فاعلن، فاعلن نہ گا تے کیا عُمر گزری،...
  11. محمداحمد

    امجد اسلام امجد اوجھل سہی نِگاہ سے ڈوبا نہیں ہوں میں

    غزل اوجھل سہی نِگاہ سے ڈوبا نہیں ہوں میں اے رات ہوشیار کہ ہارا نہیں ہوں میں دَرپیش صبح و شام یہی کَشمکش ہے اب اُس کا بَنوں میں کیسے کہ اپنا نہیں ہوں میں مجھ کو فرشتہ ہونے کا دعویٰ نہیں مگر جِتنا بُرا سمجھتے ہو اُتنا نہیں ہوں میں اِس طرح پھیر پھیر کہ باتیں نہ کیجیئے لہجے کا رُخ سمجھتا ہوں...
  12. محمد اسامہ سَرسَری

    استاد محترم جناب محمد یعقوب آسی صاحب کا خوبصورت کلام

    سپنے تو کجا ، دیکھیے کیا سو بھی سکیں گے؟ مانوس جدائی سے تری ہو بھی سکیں گے؟ کم مائیگیٔ حرفِ تشکر! مجھے بتلا یہ قرض محبت کے ادا ہو بھی سکیں گے؟ جڑ سے تو اکھاڑیں گے چلو ، بوڑھے شجر کو ننھا سا نہال اس کی جگہ بو بھی سکیں گے؟ ڈر تھا کہ وہ بچھڑا تو تبسم سے گئے ہم کیا جانیے اس ہجر میں اب رو بھی سکیں...
  13. محمداحمد

    غزل ۔ اپنی فضا سے اپنے زمانوں سے کٹ گیا ۔ اُمید فاضلی

    غزل اپنی فضا سے اپنے زمانوں سے کٹ گیا پتھر خدا بنا تو چٹانوں سے کٹ گیا پھینکا تھکن نے جال تو کیوں کر کٹے گی رات دن تو بلندیوں میں اُڑانوں سے کٹ گیا وہ سر کہ جس میں عشق کا سودا تھا کل تلک اب سوچتا ہوں کیا مرے شانوں سے کٹ گیا پھرتے ہیں پَھن اُٹھائے ہُوئے اب ہوس کے ناگ شاید زمیں کا ربط خزانوں...
  14. محمداحمد

    لیاقت علی عاصم غزل ۔ کشتِ اُمّید بارور نہ ہُوئی ۔ لیاقت علی عاصمؔ

    غزل کشتِ اُمّید بارور نہ ہُوئی لاکھ سورج اُگے سحر نہ ہُوئی ہم مُسافر تھے دھوپ کے ہم سے ناز برداریِ شجر نہ ہُوئی مُجھ کو افسوس ہے کہ تیری طرف سب نے دیکھا مِری نظر نہ ہُوئی گھر کی تقسیم کے سِوا اب تک کوئی تقریب میرے گھر نہ ہُوئی نام میرا تو تھا سرِ فہرست اتفاقاً مجھے خبر نہ ہُوئی جانے...
  15. محمداحمد

    لیاقت علی عاصم غزل ۔ اب کِسے معلُوم کیا کیا جل گیا ۔ لیاقت علی عاصم

    غزل اب کِسے معلُوم کیا کیا جل گیا ایک گھر تھا ٹُوٹا پُھوٹا جل گیا گھر کی دیواریں ہیں آئنہ بدست خوبرُو لڑکی کا چہرہ جل گیا شہر والوں نے کبھی پُوچھا نہیں جل گئی کشتی کہ دریا جل گیا حسرتیں مُرجھا گئیں اِس بار بھی آتشِ گُل سے دریچہ جل گیا اُس طرف کی بھی خبر لیجے کبھی ابر بتلاتے ہیں صحرا جل...
  16. محمداحمد

    ادا جعفری حال کُھلتا نہیں جبینوں سے

    غزل حال کُھلتا نہیں جبینوں سے رنج اُٹھائے ہیں کن قرینوں سے رات آہستہ گام اُتری ہے درد کے ماہتاب زینوں سے ہم نے سوچا نہ اُس نے جانا ہے دل بھی ہوتے ہیں آبگینوں سے کون لے گا شرارِ جاں کا حساب دشتِ امروز کے دفینوں سے تو نے مژگاں اُٹھا کے دیکھا بھی شہر خالی نہ تھا مکینوں سے آشنا آشنا پیام آئے...
  17. محمداحمد

    ادا جعفری گھر کا رستہ بھی ملا تھا شاید

    غزل گھر کا رستہ بھی ملا تھا شاید راہ میں سنگِ وفا تھا شاید اِک ہتھیلی پہ دیا ہے اب تک ایک سورج نہ بجھا تھا شاید اس قدر تیز ہوا کے جھونکے شاخ پر پھول کِھلا تھا شاید لوگ بے مہر نہ ہوتے ہوں گے وہم سا دل کو ہُوا تھا شاید خونِ دل میں تو ڈبویا تھا قلم اور پھر کچھ نہ لکھا تھا شاید تجھ کو بُھولے...
  18. محمداحمد

    غزل ۔ شہریاروں کے غضب سے نہیں ڈرتے یارو ۔ نور بجنوری

    غزل شہریاروں کے غضب سے نہیں ڈرتے یارو ہم اصولوں کی تجارت نہیں کرتے یارو خونِ حسرت ہی سہی، خونِ تمنّا ہی سہی ان خرابوں میں کوئی رنگ تو بھرتے یارو پھر تو ہر خاک نشیں عرشِ بریں پر ہوتا صرف آہوں سے مقدر جو سنورتے یارو سولیاں جُھوم کے ہوتی ہیں ہم آغوش جہاں کاش ہم بھی اُنہی راہوں سے گُزرتے یارو...
  19. محمداحمد

    غزل ۔ اُس راہ پہ جانے سے پہلے اسباب سنبھال کے رکھ لینا ۔ عزم بہزاد

    غزل اُس راہ پہ جانے سے پہلے اسباب سنبھال کے رکھ لینا کچھ اشک فراق سے لے لینا، کچھ پُھول وصال کے رکھ لینا اک عُمر کی محرومی اپنے سِینے میں چُھپانا مشکل ہے جب حدِّ وضاحت آ جائے یہ تِیر نکال کے رکھ لینا اک حیرت دل میں جھانکے گی آنکھوں میں ستارے ٹانکے گی جو آنسو تم پر بھاری ہوں دامن میں اُچھال...
  20. محمداحمد

    غزل ۔ سر وہی، سنگ وہی، لذّتِ آزار وہی ۔ نور بجنوری

    غزل سر وہی، سنگ وہی، لذّتِ آزار وہی ہم وہی، لوگ وہی، کوچہء دلدار وہی اک جہنّم سے دھکتا ہُوا، تاحدِّ نظر وقت کی آگ وہی شعلہء رفتار وہی شیشہ ٴ چشم پہ چھایا ہُوا اک زلف کا عکس قریہ ٴ دار وہی، سایہ ٴ دیوار وہی عرصہ ٴ حشر کبھی ختم بھی ہوگا کہ نہیں وہی انصاف کی میزان، گناہگار وہی تم سلامت رہو...
Top