ادا جعفری گھر کا رستہ بھی ملا تھا شاید

محمداحمد

لائبریرین
غزل

گھر کا رستہ بھی ملا تھا شاید
راہ میں سنگِ وفا تھا شاید

اِک ہتھیلی پہ دیا ہے اب تک
ایک سورج نہ بجھا تھا شاید

اس قدر تیز ہوا کے جھونکے
شاخ پر پھول کِھلا تھا شاید

لوگ بے مہر نہ ہوتے ہوں گے
وہم سا دل کو ہُوا تھا شاید

خونِ دل میں تو ڈبویا تھا قلم
اور پھر کچھ نہ لکھا تھا شاید

تجھ کو بُھولے تو دعا تک بُھولے
اور وہی وقتِ دعا تھا شاید

موجہ ٴ رنگ بیاباں سے چلا
یا کوئی آبلہ پا تھا شاید

رُت کا ہر آن بدلتا لہجہ
ہم سے کچھ پوچھ رہا تھا شاید

کیوں ادا ؔ کوئی گریزاں لمحہ
شعر سننے کو رُکا تھا شاید

اداؔ جعفری
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
خونِ دل میں تو ڈبویا تھا قلم
اور پھر کچھ نہ لکھا تھا شاید

اس کیفیت کے بھی کیا ہی کہنے۔۔۔۔

بہت اعلی انتخاب احمد بھائی۔۔۔ شاندار
 

طارق شاہ

محفلین

اِس قدر تیز ہَوا کے جھونکے
شاخ پر پھول کِھلا تھا شاید
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لوگ بے مہر نہ ہوتے ہوں گے
وہم سا دل کو ہُوا تھا شاید

کیا کہنے

تشکّر شیئر کرنے پر، احمد صاحب !
بہت خوش رہیں :)
 

محمداحمد

لائبریرین
اِس قدر تیز ہَوا کے جھونکے
شاخ پر پھول کِھلا تھا شاید
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
لوگ بے مہر نہ ہوتے ہوں گے
وہم سا دل کو ہُوا تھا شاید

کیا کہنے

تشکّر شیئر کرنے پر، احمد صاحب !
بہت خوش رہیں :)

بہت شکریہ طارق صاحب۔۔۔۔۔!
 
Top