غزلیات

  1. محمداحمد

    غزل ۔ رات درکار تھا سنبھالا مجھے ۔ رسا چغتائی

    غزل رات درکار تھا سنبھالا مجھے دیکھتا ہی رہا پیالہ مجھے جانے کس شام کا ستارہ ہوں جانے کس آنکھ نے اُجالا مجھے میرے دل سے اُتار دے نہ کہیں ایک دن یہ ترا حوالہ مجھے کس طرح میں زمیں کا رزق ہوا کس طرح اس زمیں نے پالا مجھے اور کتنی ہے زندگی میری اور کرنا ہے کیا ازالہ مجھے اس سے پہلے نظر...
  2. محمداحمد

    غزل ۔ سامنے جی سنبھال کر رکھنا ۔ رساؔ چغتائی

    غزل سامنے جی سنبھال کر رکھنا پھر وہی اپنا حال کر رکھنا آ گئے ہو تو اِس خرابے میں اب قدم دیکھ بھال کر رکھنا شام ہی سے برس رہی ہے رات رنگ اپنے سنبھال کر رکھنا عشق کارِ پیمبرانہ ہے جس کو چھُونا مثال کر رکھنا کشت کرنا محبتیں اور پھر خود اُسے پائمال کر رکھنا روز جانا اُداس گلیوں میں روز...
  3. محمداحمد

    غزل ۔ خواب اُس کے ہیں جو چُرا لے جائے ۔ رساؔ چغتائی

    غزل خواب اُس کے ہیں جو چُرا لے جائے نیند اُس کی ہے جو اُڑا لے جائے زُلف اُس کی ہے جو اُسے چھولے بات اُس کی ہے جو بنا لے جائے تیغ اُس کی ہے شاخِ گُل اُس کی جو اُسے کھینچتا ہوا لے جائے یوں تو اُس پاس کیا نہیں پھر بھی ایک درویش کی دعا لے جائے زخم ہو تو کوئی دہائی دے تیر ہو تو کوئی اُٹھا...
  4. محمداحمد

    غزل ۔ رشتۂ جسم و جاں بھی ہوتا ہے ۔ رساؔ چغتائی

    غزل رشتۂ جسم و جاں بھی ہوتا ہے ٹوٹنے کا گماں بھی ہوتا ہے اس توہم کے کارخانے میں کارِ شیشہ گراں بھی ہوتا ہے ہم سے عزلت نشیں بھی ہوتے ہیں عرصۂ لامکاں بھی ہوتا ہے ہم بھی ہوتے ہیں اُس کی محفل میں رقصِ سیّارگاں بھی ہوتا ہے بادِ صحرائے جاں بھی ہوتی ہے نغمۂ سارباں بھی ہوتا ہے جوئے آبِ رواں...
  5. محمداحمد

    غزل ۔ پاس اپنے اک جان ہے سائیں ۔ رساؔ چغتائی

    غزل پاس اپنے اک جان ہے سائیں باقی یہ دیوان ہے سائیں جس کا کوئی مول نہ گاہک کیسی یہ دوکان ہے سائیں آنسو اور پلک تک آئے آنسو اگنی بان ہے سائیں جوگی سے اور جگ کی باتیں جوگی کا اپمان ہے سائیں میں جھوٹا تو دنیا جھوٹی میرا یہ ایمان ہے سائیں جیسا ہوں جس حال میں ہوں میں اللہ کا احسان ہے...
  6. محمداحمد

    غزل ۔ تیرے آنے کا انتظار رہا ۔ رساؔ چغتائی

    غزل تیرے آنے کا انتظار رہا عمر بھر موسمِ بہار رہا پا بہ زنجیر، زلفِ یار رہی دل اسیرِ خیالِ یار رہا ساتھ اپنے غموں کی دھوپ رہی ساتھ اک سروِ سایہ دار رہا میں پریشان حال آشفتہ صورتِ رنگِ روزگار رہا آئینہ آئینہ رہا پھر بھی لاکھ در پردۂ غبار رہا کب ہوائیں تہہِ کمند آئیں کب نگاہوں پہ...
  7. محمداحمد

    غزل ۔ کیسے کیسے خواب دیکھے، دربدر کیسے ہوئے ۔ رسا چغتائی

    غزل کیسے کیسے خواب دیکھے، دربدر کیسے ہوئے کیا بتائیں روز و شب اپنے بسر کیسے ہوئے نیند کب آنکھوں میں آئی، کب ہوا ایسی چلی سائباں کیسے اُڑے، ویراں نگر کیسے ہوئے کیا کہیں وہ زُلفِ سرکش کس طرح ہم پر کھلی ہم طرف دار ہوائے راہگُزر کیسے ہوئے حادثے ہوتے ہی رہتے ہیں مگر یہ حادثے اک ذرا سی زندگی...
  8. مدیحہ گیلانی

    محسن نقوی تمام شب یُونہی دیکھیں گی سُوئے در آنکھیں ۔۔۔۔۔محسن نقوی

    تمام شب یُونہی دیکھیں گی سُوئے در آنکھیں تجھے گنوا کے نہ سوئیں گی عمر بھر آنکھیں طلوعِ صبح سے پہلے ہی بجھ نہ جائیں کہیں! یہ دشتِ شب میں ستاروں کی ہمسفر آنکھیں ستم یہ کم تو نہیں دلگرفتگی کے لیے ! میں شہر بھر میں اکیلا، اِدھر اُدھر آنکھیں شمار اُسکی سخاوت کا کیا کریں کہ وہ شخص چراغ بانٹتا...
  9. محمداحمد

    امجد اسلام امجد غزل ۔ ہم ہی کچھ کارِ محبت میں تھے انجان بہت ۔ امجد اسلام امجدؔ

    غزل ہم ہی کچھ کارِ محبت میں تھے انجان بہت ورنہ نکلے تھے ترے وصل کے عنوان بہت دل بھی کیا چیز ہے اب پا کے اُسے سوچتا ہوں کیا اسی واسطے چھانے تھے بیابان بہت فاصلے راہِ تعلق کے مٹیں گے کیوں کر حُسن پابندِ انا، عشق تن آسان بہت اے غمِ عشق، مری آنکھ کو پتھر کر دے اور بھی ہیں مرے دل پر ترے احسان...
  10. محمداحمد

    محسن نقوی غزل ۔ قتل چھپتے تھے کبھی سنگ کی دیوار کے بیچ ۔ محسن نقوی

    غزل قتل چھپتے تھے کبھی سنگ کی دیوار کے بیچ اب تو کھلنے لگے مقتل بھرے بازار کے بیچ اپنی پوشاک کے چھن جانے پہ افسوس نہ کر سر سلامت نہیں رہتے یہاں دستار کے بیچ سرخیاں امن کی تلقین میں مصروف رہیں حرف بارود اگلتے رہے اخبار کے بیچ کاش اس خواب کی تعبیر کی مہلت نہ ملے شعلے اگتے نظر آئے مجھے...
  11. محمداحمد

    ساغر صدیقی غزل ۔ اگرچہ ہم جا رہے ہیں محفل سے نالہ ء دل فگار بن کر ۔ ساغر صدیقی

    غزل اگرچہ ہم جا رہے ہیں محفل سے نالہ ء دل فگار بن کر مگر یقیں ہے کہ لوٹ آئیں گے نغمہ ء نو بہار بن کر یہ کیا قیامت ہے باغبانوں کے جن کی خاطر بہار آئی وہی شگوفے کھٹک رہے ہیں تمھاری آنکھوں میں خار بن کر جہان والے ہمارے گیتوں سے جائزہ لیں گے سسکیوں کا جہان میں پھیل جائیں گے ہم بشر بشر کی پکار...
  12. محمداحمد

    شکیل بدایونی غزل ۔ غمِ عاشقی سے کہہ دو رہِ عام تک نہ پہنچے ۔ شکیل بدایونی

    غزل غمِ عاشقی سے کہہ دو رہِ عام تک نہ پہنچے مجھے خوف ہے یہ تہمت مرے نام تک نہ پہنچے میں نظر سے پی رہا تھا تو یہ دل نے بد دعا دی! تیرا ہاتھ زندگی بھر کبھی جام تک نہ پہنچے وہ نوائے مضمحل کیا نہ ہو جس میں دل کی دھڑکن وہ صدائے اہلِ دل کیا جو عوام تک نہ پہنچے مرے طائرِ نفس کو نہیں باغباں سے...
  13. محمداحمد

    شکیل بدایونی غزل ۔ راہِ خدا میں عالمِ رندانہ مل گیا ۔ شکیل بدایونی

    غزل راہِ خدا میں عالمِ رندانہ مل گیا مسجد کو ڈھونڈتے تھے کہ میخانہ مل گیا آغازِ کائنات سے جس کی تلاش تھی اوراقِ زندگی میں وہ افسانہ مل گیا اہلِ جنوں کو تاب کہاں سوزِ حُسن کی جلتے ہی شمع خاک میں پروانہ مل گیا دیکھا نگاہِ یاس سے جب گل کدے کا رنگ ہر گُل کی آڑ میں کوئی ویرانہ مل گیا اِک...
  14. محمداحمد

    شکیل بدایونی غزل ۔ بن جائے قہر عشرتِ پیہم کبھی کبھی ۔ شکیل بدایونی

    غزل بن جائے قہر عشرتِ پیہم کبھی کبھی دل کو سکوں نہ دے جو ترا غم کبھی کبھی لمحاتِ یادِ دوست کو صَرفِ دعا نہ کر آتے ہیں زندگی میں یہ عالم کبھی کبھی زاہد کی مہ کشی پہ تعجب نہ کیجیے لاتی ہے رنگ فطرتِ آدم کبھی کبھی مرکز سے ہو کے دُور بہ ایں اختصارِ عمر روتی ہے اپنے حال پہ شبنم کبھی کبھی...
  15. محمداحمد

    شکیل بدایونی غزل ۔ میری بربادی کو چشمِ معتبر سے دیکھیے ۔ شکیل بدایونی

    غزل میری بربادی کو چشمِ معتبر سے دیکھیے میرؔ کا دیوان، غالبؔ کی نظر سے دیکھیے مُسکرا کر یُوں نہ اپنی رہ گزر سے دیکھیے جس طرف میں ہوں، مری منزل اُدھر سے دیکھیے ہیں دلیلِ کم نگاہی اختلافاتِ نظر زندگی کا ایک ہی رُخ ہے جدھر سے دیکھیے بھرتے رہتے ہیں جہنم زندگی کے چارہ ساز دُشمنِ جاں ہیں اگر...
  16. محمداحمد

    شکیل بدایونی غزل ۔ رہِ وفا میں کوئی صاحبِ جنوں نہ ملا ۔ شکیل بدایونی

    غزل رہِ وفا میں کوئی صاحبِ جنوں نہ ملا دلوں میں عزم تو پائے رگوں میں خوں نہ ملا ہزار ہم سے مقدر نے کی دغا لیکن ہمیں مٹا کے مقّدر کو بھی سکوں نہ ملا گلوں کے رُخ پہ وہی تازگی کا عالم ہے نہ جانے ان کو غمِ روزگار کیوں نہ ملا کہاں سے لائے وہ اک بوالہوس مذاقِ سلیم جسے نظر تو ملی، جذبہء دروں...
  17. محمداحمد

    افتخار عارف غزل ۔ منصب نہ کُلاہ چاہتا ہوں ۔ افتخار عارف

    غزل منصب نہ کُلاہ چاہتا ہوں تنہا ہوں گواہ چاہتا ہوں اے اجرِ عظیم دینے والے! توفیقِ گناہ چاہتا ہوں میں شعلگیء وجود کی بیچ اک خطِّ سیاہ چاہتا ہوں ڈرتا ہُوں بہت بلندیوں سے پستی سے نباہ چاہتا ہوں وہ دن کے تجھے بھی بھول جاؤں اُس دِن سے پناہ چاہتا ہوں افتخار عارف
  18. محمداحمد

    شکیل بدایونی غزل ۔ مری زندگی پہ نہ مسکرا، مجھے زندگی کا الم نہیں ۔ شکیل بدایونی

    غزل مری زندگی پہ نہ مسکرا، مجھے زندگی کا الم نہیں جسے تیرے غم سے ہو واسطہ وہ خزاں بہار سے کم نہیں مرا کُفر حاصلِ زُہد ہے، مرا زُہد حاصلِ کُفر ہے مری بندگی ہے وہ بندگی جو رہینِ دیر و حرم نہیں مجھے راس آئیں خدا کرے یہی اشتباہ کی ساعتیں اُنہیں اعتبارِ وفا تو ہے مجھے اعتبارِ ستم نہیں وہی...
  19. محمداحمد

    جون ایلیا غزل - مستیء حال کبھی تھی ، کہ نہ تھی ، بھول گئے ۔ جون ایلیا

    غزل مستیء حال کبھی تھی ، کہ نہ تھی ، بھول گئے یاد اپنی کوئی حالت نہ رہی ، بھول گئے یوں مجھے بھیج کے تنہا سر بازارِ فریب کیا مرے دوست مری سادہ دلی بھول گئے میں تو بے حس ہوں ، مجھے درد کا احساس نہیں چارہ گر کیوں روشِ چارہ گری بھول گئے؟ اب میرے اشک محبت بھی نہیں آپ کو یاد آپ تو اپنے ہی دامن...
  20. محمداحمد

    جاوید اختر غزل ۔ کن لفظوں میں اتنی کڑوی، اتنی کسیلی بات لکھوں ۔ جاوید اختر

    غزل کن لفظوں میں اتنی کڑوی، اتنی کسیلی بات لکھوں شہر کی میں تہذیب نبھاؤں، یا اپنے حالات لکھوں غم نہیں لکھوں کیا میں غم کو، جشن لکھوں کیا ماتم کو جو دیکھے ہیں میں نے جنازے کیا اُن کو بارات لکھوں کیسے لکھوں میں چاند کے قصے، کیسے لکھوں میں پھول کی بات ریت اُڑائے گرم ہوا تو کیسے میں برسات...
Top