غزل ۔ سامنے جی سنبھال کر رکھنا ۔ رساؔ چغتائی

محمداحمد

لائبریرین
غزل
سامنے جی سنبھال کر رکھنا
پھر وہی اپنا حال کر رکھنا
آ گئے ہو تو اِس خرابے میں
اب قدم دیکھ بھال کر رکھنا
شام ہی سے برس رہی ہے رات
رنگ اپنے سنبھال کر رکھنا
عشق کارِ پیمبرانہ ہے
جس کو چھُونا مثال کر رکھنا
کشت کرنا محبتیں اور پھر
خود اُسے پائمال کر رکھنا
روز جانا اُداس گلیوں میں
روز خود کو نڈھال کر رکھنا
اس کو آتا ہے موجِ مے کی طرح
ساغرِ لب اُچھال کر رکھنا
سخت مشکل ہے آئینوں سے رساؔ
واہموں کو نکال کر رکھنا
رسا چغتائی
 

محمداحمد

لائبریرین
ہاں مجھے پتہ ہے آپ سب بھائیوں کا سب ساتھ ملے پڑے ہیں :cautious:

ارے مجھے تو بلال سے بات کئے ہوئے بھی کافی وقت ہو گیا ہے۔ :)

ویسے اس بار آپ کا اوتار بہت ہی پیارا ہے۔

6904.jpg
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
آ گئے ہو تو اِس خرابے میں​
اب قدم دیکھ بھال کر رکھنا​
شام ہی سے برس رہی ہے رات​
رنگ اپنے سنبھال کر رکھنا​
بہت عمدہ انتخاب احمد بھائی۔۔ زبردست۔۔ (y):zabardast1:
 
آ گئے ہو تو اِس خرابے میں
اب قدم دیکھ بھال کر رکھنا

عشق کارِ پیمبرانہ ہے
جس کو چھُونا مثال کر رکھنا

کشت کرنا محبتیں اور پھر
خود اُسے پائمال کر رکھنا
واہ بہترین انتخاب ! درج بالا اشعار بہت پسند آئے ۔
شریک محفل کرنے کا شکریہ محمداحمد :)
 

محمداحمد

لائبریرین
آ گئے ہو تو اِس خرابے میں
اب قدم دیکھ بھال کر رکھنا

عشق کارِ پیمبرانہ ہے
جس کو چھُونا مثال کر رکھنا

کشت کرنا محبتیں اور پھر
خود اُسے پائمال کر رکھنا
واہ بہترین انتخاب ! درج بالا اشعار بہت پسند آئے ۔
شریک محفل کرنے کا شکریہ محمداحمد :)


بہت شکریہ ہمت افزائی کا۔ :)
 
Top