شکیل بدایونی غزل ۔ راہِ خدا میں عالمِ رندانہ مل گیا ۔ شکیل بدایونی

محمداحمد

لائبریرین
غزل
راہِ خدا میں عالمِ رندانہ مل گیا
مسجد کو ڈھونڈتے تھے کہ میخانہ مل گیا
آغازِ کائنات سے جس کی تلاش تھی
اوراقِ زندگی میں وہ افسانہ مل گیا
اہلِ جنوں کو تاب کہاں سوزِ حُسن کی
جلتے ہی شمع خاک میں پروانہ مل گیا
دیکھا نگاہِ یاس سے جب گل کدے کا رنگ
ہر گُل کی آڑ میں کوئی ویرانہ مل گیا
اِک اِک زباں پہ میری رُوداد ہے شکیلؔ
اپنوں کے ساتھ کیا کوئی بیگانہ مل گیا
شکیل بدایونی
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
دیکھا نگاہِ یاس سے جب گل کدے کا رنگ
ہر گُل کی آڑ میں کوئی ویرانہ مل گیا
بہت خوب!
یہی نقصان ہوتا ہے یاس کی نظر ڈالنے کا۔۔۔
 

محمداحمد

لائبریرین
دیکھا نگاہِ یاس سے جب گل کدے کا رنگ
ہر گُل کی آڑ میں کوئی ویرانہ مل گیا
بہت خوب!
یہی نقصان ہوتا ہے یاس کی نظر ڈالنے کا۔۔۔

بہت شکریہ۔۔۔!

یہ باریک والا جملہ تو ہم نے اتفاقاً دیکھ لیا ورنہ اُمید یہی تھی کہ ہم اسے بھی دستخط میں ہی شمار کرتے۔ :)

یاس بھی ایک کیفیت ہے اور خوب ہے۔
 
Top